"شرک" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، سے |
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی |
||
سطر 218:
'''جواب :''' یہ محض غلط اور قرآن کریم پر افترا ہے۔ جب تک رب تعالیٰ کے ساتھ بندے کو برابر نہ مانا جاوے، شرک نہیں ہو سکتا۔ وہ بتوں کو رب تعالیٰ کے مقابل ان صفتوں سے موصوف کرتے تھے۔ مومن رب تعالیٰ کے اذن سے انہیں محض اللہ کا بندہ جان کر مانتا ہے لہٰذا وہ مومن ہے۔ ان اللہ کے بندوں کے لیے یہ صفات قرآن کریم سے ثابت ہیں ،قرآنی آیات ملاحظہ ہوں۔
عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ میں باذن الٰہی مردوں کو زندہ، اندھوں، کوڑھیوں کو اچھا کر سکتا ہوں، میں باذن الٰہی ہی مٹی کی شکل میں پھونک مار کر پرندہ بنا سکتا ہوں جو کچھ تم گھر میں کھاؤیا بچا ؤ بتا سکتا ہوں۔ یوسف علیہ السلام نے فرمایا کہ میری قمیص میرے والد کی آنکھوں پر لگا دو۔ انہیں آرام ہوگا، جبریل علیہ السلام نے حضرت مریم رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے کہا کہ میں تمہیں بیٹا دوں گا۔ ان تمام میں مافوق الاسباب مشکل کشائی حاجت روائی علم غیب سب کچھ آگیا۔ حضرت جبریل علیہ السلام کی گھوڑی کی ٹاپ کی خاک نے بے جان بچھڑے میں جان ڈال دی،یہ مافوق الاسباب زندگی دینا ہے حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصاء دم میں لاٹھی اور دم میں زندہ سانپ بن جاتا تھا آپ کے ہاتھ کی بر کت
فرق وہی ہے کہ باذن اللہ یہ چیزیں بندوں کو ثابت ہیں اور رب کے مقابل ماننا شرک ہے انبیا کرام علیہم السلام اور اولیاء عظام رحمہم اللہ کے معجزات اور کرامات تو ہیں ہی۔ ایک ملک الموت اور ان کے عملہ کے فرشتے سارے عالم کو بیک وقت دیکھتے ہیں او رہر جگہ بیک وقت تصرف کرتے ہیں۔ رب تعالیٰ فرماتا ہے :
|