"سلیمان (اسلام)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
سطر 23:
سلیمان علیہ السلام نے [[مسجد اقصٰی|مسجد اقصی]] اور [[بیت المقدس]] کی تعمیر شروع کی۔ جن دور دور سے [[پتھر]] اور [[سمندر]] سے [[موتی]] نکال نکال کر لایا کرتے تھے۔ یہ عمارتیں آج تک موجود ہیں۔ اس کے علاوہ آپ نے جنوں سے اور بھی بہت سے کام لیے۔
 
ایک موقع پر اللہ تعالیٰ نے سلیمان علیہ السلام کو آزمائش میں ڈال دیا۔ آپ کے پاس ایک انگوٹھی تھی، جس پر [[اسم اعظم]] کندہ تھا، اس [[انگوٹھی]] کی بدولت آپ [[جن و انس]] پر حکومت کیا کرتے تھے۔ لیکن وہ انگوٹھی کسی وجہ سے گم ہو گئی اور [[شیطان]] کے ہاتھ آگئی۔ چنانچہ آپ تخت و سلطنت سے محروم ہو گئے، ایک مدت کے بعد وہ انگوٹھی شیطان کے ہاتھ سے [[دریا]] میں گرپڑی، جسے ایک [[مچھلی]] نے نگل لیا، وہ مچھلی سلیمان علیہ السلام نے پکڑ لی، جب اس کو چیرا گیا تو انگوٹھی اس کے [[پیٹ]] سے مل گئی اور اسی طرح آپ کو دوبارہ [[سلطنت]] اور [[حکومت]] مل گئی۔ حالانکہ یہ بات غلط ہے کہ وہ انگوٹھی کی بدولت حکومت کرتے تھے۔ حکومت ان کو اللہ نے اپنے فضل خاص سے دی تھی ۔
 
== ملکہ سبا ==
سطر 33:
{{اقتباس|یہ خط سلیمان علیہ السلام کی طرف سے ہے اور اللہ کے نام سے شروع کیا جاتا ہے جو بڑا مہربان اور رحم والا ہے۔ تم کو سرکشی اور سربلندی کا اظہار نہیں کرنا چاہیے اور تم میرے پاس خدا کی فرماں بردار بن کر آؤ۔}}
 
=== سلیمان کا جواب ===
ملکہ سبا نے بہت سے تحفے تحائف سلیمان علیہ السلام کی خدمت میں بھیجے۔ آپ نے ان تحائف کو دیکھ کر فرمایا، کہ ملکہ نے میرے پیغام کا مقصد نہیں سمجھا۔ آپ نے ملکہ کے سفیروں کو دیکھ کر فرمایا۔ تم نہیں دیکھتے کہ میرے پاس کس چیز کی کمی ہے، یہ تحفے واپس لے جاؤ اور اپنی ملکہ سے کہو کہ اگر میرے پیغام کی تعمیل نہ کی تو میں عظیم الشان لشکر لے کر وہاں پہنچوں گا اور تم کو رسوا اور ذلیل کرکے تمہارے شہر سے نکال دوں گا۔<br />
جب قاصد سلیمان علیہ السلام کا پیغام لے کر ملکہ کے پاس گئے تو اس نے یہی مناسب سمجھا کہ خود سلیمان علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہو جائے۔ جب سلیمان علیہ السلام کو ملکہ کی روانگی کا علم ہوا تو آپ نے فرمایا کہ دربار والوں میں کوئی ایسا ہے جو ملکہ کا تخت یہاں لے آئے۔ ایک [[جن]] نے کہا کہ آپ کے دربار برخاست ہونے تک میں تخت لاسکتا ہوں اور میں امین بھی ہوں۔ آپ کے وزیر آصف بن برخیا نے کہا کہ میں آنکھ جھپکتے تک اس کا تخت پیش کر سکتا ہوں۔ اس نے اسم اعظم پڑھا تو ملکہ سبا کا تخت حاضر ہو گیا۔<ref>[http://www.tebyan.net/index.aspx?pid=58242 اسم اعظم]</ref>
 
=== ملکہ سبا کا قبول اسلام ===
اور جونہی سلیمان علیہ السلام نے مڑ کر دیکھا تو ملکہ کا تخت وہاں موجود تھا۔ اس پر سلیمان علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور فرمایا کہ خدا کا یہ فضل میری آزمائش کے لیے ہے تاکہ وہ دیکھے کہ اس حالت میں بھی اس کا شکر ادا کرتا ہوں یا نہیں۔ اب آپ نے حکم دیا کہ اس کی شکل بدل دی جائے جب ملکہ سلیمان علیہ السلام کے دربار میں پہنچی تو اس سے پوچھا گیا، کیا تیرا تخت بھی ایسا ہی ہے جیسا یہ ہے،اس نے کہا یہ تو وہی ہے۔ ملکہ سبا نے سلیمان علیہ السلام کے پیغمبرانہ جاہ و جلال کو دیکھ کر دین حق قبول کر لیا۔
 
== ازواج ==
سطر 45:
 
{{اقتباس|سلیمان بن داود علیہم السلام نے کہا کہ آج رات میں سو عورتوں کے پاس جاؤں گا ، ہرعورت ایک بچہ جنے گی جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں قتال کرے گا ، تو [[فرشتہ|فرشتے]] نے کہا [[انشاء اللہ]] کہہ لو ، تو انہوں نے نہ کہا اور ان شاء اللہ کہنا بھول گئے تواس رات سب کے پاس گئے تو ان میں سے کسی نے بھی کچھ نہ جنا صرف ایک نے آدھا بچہ جنا ۔ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|نبی {{درود}}]] نے فرمایا : کہ اگر وہ ان شاء اللہ کہہ لیتے تو ایسا نہ ہوتا اور ان کی ضرورت کو پورا کرنے کا باعث بن سکتا تھا ۔ <ref>صحیح بخاری حدیث نمبر ( 5242 )</ref>}}
<br />
اور [[صحیح مسلم]] کی حدیث نمبر ( 1654 ) میں نوے عورتوں کا ذکر ہے اور ایک اور [[روایت]] جسے [[امام بخاری]] نے [[جہاد]] کے لیے اولاد طلب کرنے کے باب میں تعلیقا ذکر کیا ہے جس میں ننانوے عورتوں کا ذکر ہے ۔
 
سطر 53:
ترجمہ: {{اقتباس|اور سلیمان علیہ السلام داؤد علیہ السلام کا وارث ہوا۔}}
=== تفسیر ===
یہاں وراثت سے مراد مال و دولت اور حکومت و سلطنت نہیں ہے، کیونکہ سلیمان علیہ السلام داؤد علیہ السلام کی واحد اولاد نہ تھے۔ ان کی سو بیویاں تھیں ان سے اولادیں بھی تھیں اور داؤد علیہ السلام کی وفات کے وقت آپ کے انیس بیٹوں کا ذکر ملتا ہے۔ اگر وراثت سے مراد مال و دولت، جائداد اور سلطنت ہے تو پھر انیس کے انیس بیٹے وارث ٹھہرتے اور سلیمان علیہ السلام کی تخصیص باقی نہ رہتی۔ اب چونکہ یہاں وارث ہونے میں سلیمان علیہ السلام کا ذکر ہے تو وہ علم اور نبوت ہی کی وراثت ہو سکتی ہے۔ (وان العلماء ورثۃ الأنبیاء) بے شک علما ہی انبیا کے وارث ہوا کرتے ہیں (علم کے ) پھر دوسری بات یہ بھی ہے کہ انبیا کی وفات کے بعد ان کی اولاد ان کے مال و دولت کی وارث نہیں ہوتی بلکہ تمام مال و اسباب مساکین و فقرا کا حق سمجھتے ہوئے خدا کے نام پر صدقہ کر دیا جاتا ہے کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ انبیا کے مال کی میراث تقسیم نہیں ہوا کرتی۔ رسول پاکﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ {{اقتباس|ہم جماعت انبیا ہیں۔ ہمارے ورثے بٹا نہیں کرتے۔ ہم جو کچھ چھوڑ جائیں، صدقہ ہے۔}}
 
== وفات ==
سطر 171:
54۔ تہامی، ص 53
 
{{Commonsزمرہ categoryکومنز|Solomon}}
{{اقوام وشخصیات قرآن}}
 
{{یہود اور یہودیت}}
{{سلیمان}}
 
{{اسماء وشخصیات قرآن}}
 
[[زمرہ:اسلام میں بائبل کی شخصیات]]
[[زمرہ:اسلام میں انبیاء و رسل]]
[[زمرہ:اسلام میں بائبل کی شخصیات]]
[[زمرہ:سلیمان]]
[[زمرہ:شخصیات عبرانی بائبل]]
[[زمرہ:قدیم یہوداہ کے بادشاہ]]
[[زمرہ:کتاب سلاطین]]
[[زمرہ:قدیم اسرائیل کے بادشاہ]]
[[زمرہ:قرآنقدیم میںیہوداہ مذکورکے شخصیاتبادشاہ]]
[[زمرہ:قرآن]]
[[زمرہ:سلیمانقرآن میں مذکور شخصیات]]
[[زمرہ:کتاب سلاطین]]