"شہاب الدین غوری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
سطر 7:
== بحیثیت نائب حکمران ==
 
[[سیف الدین ثانی]] کے انتقال کے بعد [[غیاث الدین غوری]] [[سلطنت غوریہ]] کے تخت پر بیٹھا اور اس نے 567ھ بمطابق 1173ء میں [[غزنی]] کو مستقل طور پر فتح کرکے شہاب الدین محمد غوری جس کا اصل نام معز الدین محمد غوری ہے<ref>ہندوستان کی قدیم اسلامی درسگاہیں صفحہ17 ابو الحسنات ندوی</ref> غزنی میں تخت پر بٹھایا۔ غیاث الدین نے اس دوران [[ھرات|ہرات]] اور [[بلخ]] بھی فتح کرلئے اور ہرات کو اپنا دار الحکومت بنایا۔
 
سلطان شہاب الدین غوری اگرچہ اپنے بھائی کا نائب تھا لیکن اس نے غزنی میں ایک آزاد حکمران کی حیثیت سے حکومت کی اور [[پاکستان]] اور شمالی ہندوستان کو فتح کرکے تاریخ میں مستقل مقام پیدا کر لیا۔ 598ھ میں اپنے بھائی کے انتقال کے بعد وہ پوری غوری سلطنت کا حکمران بن گیا۔
سطر 16:
شہاب الدین محمد غوری نے 582ھ بمطابق 1186ء میں لاہور پر قبضہ کرکے غزنوی خاندان کی حکومت کو بالکل ختم کردی۔
 
== ترائن یا تراوڑی کی پہلی جنگ (1191ء) ==
 
لاہور اور پاکستان کو فتح کرنے کے بعد شہاب الدین نے [[بھٹنڈہ]] کو فتح کیا جو پہلے [[سلطنت غزنویہ|غزنوی سلطنت]] میں شامل تھا لیکن اس وقت [[دلی|دہلی]] اور [[اجمیر]] کے ہندو [[راجہ پرتھوی راج چوہان]] کے قبضے میں تھا۔ پرتھوی راج نے جب یہ سنا کہ شہاب الدین نے بھٹنڈہ فتح کر لیا ہے تو وہ ایک زبردست فوج لے کر جس کی تعداد دو لاکھ تھی مسلمانوں سے لڑنے کے لیے نکلا۔ دہلی کے شمال مغرب میں [[کرنال]] کے قریب [[ترائن یا تراوڑی]] کے میدان میں دونوں افواج میں خوب لڑائی ہوئی لیکن شہاب الدین کی فوج تھوڑی تھی، اس کو شکست ہوئی اور وہ بری طرح زخمی ہو گیا۔ اسی حالت میں ایک سپاہی اس کو بچا کر لے گیا۔ اس کے سپاہی اور جرنیل محمدغوری کوغائب دیکھ کر بددل ہو گئے اور میدان جنگ سے بھاگ نکلے۔ محمد غوری کو زخمی حالت میں لاہور لایاگیا جہاں سے وہ غزنی پہنچا۔
 
== ترائن یا تراوڑی کی دوسری جنگ 1192ء ==
 
شہاب الدین کو اس شکست کا اتنا رنج ہوا کہ ایک سال تک اس نے عیش و آرام کی زندگی نہیں گزاری۔ اس نے اپنے جرنیلوں سے بات چیت تک ترک کردی بعض جرنیلوں کو اس نے سخت سزائیں دیں بالآخر اس نے تمام جر نیلوں کو تربیت یافتہ فوج تیار کرنے کاحکم دیا کچھ عرصہ بعد ایک بڑی فوج جس کی تعداد ایک لاکھ بیس ہزارجمع کرلی، وہ اس فوج کو لے کر پچھلی شکست کا بدلہ لینے کے لیے دہلی کی طرف روانہ ہوا۔ ادھر سے پرتھوی راج بھی بھارت کے ڈھائی سو راجاؤں کی مدد سے 3 لاکھ سے زائد فوج اور کئی ہزار جنگی ہاتھی لے کر روانہ ہوا۔ دونوں جرنیلوں کی افواج ایک بار پھر ترائن یا تراوڑی کے میدان میں آمنے سامنے ہوئیں۔ راجہ پرتھوی راج چوہان نے محمد غوری کو خط لکھا اور نصیحت کی کہ اپنے سپاہیوں کے حال پر رحم کھاؤ اور انہیں لے کر غزنی واپس چلے جاؤ ہم تمہارا پیچھا نہیں کریں گے۔ لیکن شہاب الدین غوری نے نہایت متانت سے جواب دیا کہ وہ اپنے بھائی کے حکم کے مطابق عمل کرتاہے اس لیے بغیر جنگ کے واپسی ناممکن ہے۔ اگلے دن دونوں افواج کا آمنا سامنا ہواجنگ سورج طلوع ہونے سے پہلے شروع ہوئی جبکہ ظہر کے وقت تک ختم ہو گئی۔ شہاب الدین غوری کو فتح ہوئی اور پرتھوی راج کو شکست ہوئی اس نے میدان جنگ سے بھاگ کر جان بچائی مگر دریائے سرسوتی کے پاس سے گرفتار ہواسلطان محمد غوری کے حکم پر اسے قتل کر دیا گیا۔
 
جنگ کے نتائج
 
سطر 51:
 
== مزید مطالعہ کے لیے ==
 
* '''آئینہ حقیقت نماز''' از اکبر شاہ خاں نجیب آبادی
* '''تاریخ اسلام حصہ چہارم''' از اکبر شاہ خان نجیب آبادی
سطر 60 ⟵ 59:
{{حوالہ جات}}
 
[[زمرہ:مقتول1149ء ایرانیکی حکمرانپیدائشیں]]
[[زمرہ:بارہویں صدی1206ء کی ایرانی شخصیاتوفیات]]
[[زمرہ:تیرہویں صدی کی ایرانی شخصیات]]
[[زمرہ:ایرانی سیاسی مقتولین]]
[[زمرہ:بارہویں صدی کی ایرانی شخصیات]]
[[زمرہ:برصغیر میں اسلامی حکومت]]
[[زمرہ:غوری خاندان]]
[[زمرہ:1206ء کی وفیات]]
[[زمرہ:1149ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:مسلم جوامع]]
[[زمرہ:تاریخ افغانستان کی شخصیات]]
[[زمرہ:تاریخ بھارت کی شخصیات]]
[[زمرہ:تاریخ پاکستان کی شخصیات]]
[[زمرہ:تیرہویں صدی کی ایرانی شخصیات]]
[[زمرہ:سلطنت غوریہ]]
[[زمرہ:غوری خاندان]]
[[زمرہ:مسلم تاریخی شخصیات]]
[[زمرہ:مسلم جوامع]]
[[زمرہ:مقتول ایرانی حکمران]]
[[زمرہ:ہندوستان میں 1200ء کا عشرہ]]
[[زمرہ:سلطنت غوریہ]]