"عبد النبی شامی نقشبندی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی |
م خودکار درستی+ترتیب (9.7) |
||
سطر 16:
}}
'''عبد النبی شامی نقشبندی''' ([[1619ء]] – [[1733ء]]) [[سلسلہ احسنیہ مجددیہ]] کے جلیل القدر بزرگ تھے۔<ref name="ReferenceA">عبد الحي الحسني: الإعلام بمن في تاريخ الهند من الأعلام، الجزء السادس، دار ابن حزم، بيروت، 1999م: صفحة
== ولادت و قبول اسلام ==
{{اسلامی تصوف}}
عبد النبی شامی نقشبندی کی ولادت [[29 رمضان|29 رمضان المبارک]] [[1028ھ]] (اگست 1619ء) کو [[پنجاب]] کے [[ضلع ہوشیار پور]] کے قصبہ [[شام چوراسی]] میں ایک [[ہندو]] گھرانے میں ہوئی۔ والد کا نام لالہ دیوان بوہڑہ مل بہل کھتری تھا۔ خاندانی روایات کے مطابق جس روز آپ کی ولادت ہوئی، ان دن آپ نے دودھ نہیں پیا۔<ref>مجموعۃ الاسرار مکتوبات شریف حضرت شیخ عبد النبی شامی نقشبندی، اشاعت: لاہور، اپریل 1986ء،
دیوان لالہ بوہڑہ مل محکمہ مالیات میں کاردار تھے اور شام چوراسی سے مالیہ وصول کر کے [[سرہند]] میں خزانہ جمع کرانے لے جایا کرتے تھے۔ اولاد نرینہ نہ تھی اس لیے اداس اور مغموم رہتے تھے، ایک بار سرہند پہنچے تو [[مجدد الف ثانی]] کی شہرت سنی، لالہ جی ان کے چرن چھونے جا پہنچے، وہاں پہنچے تو
ولادت کے بعد ان کا نام بھوپت رائے رکھا گیا، کچھ ہوش سنبھالا تو والد نے اس زمانے کے دستور کے مطابق پڑھنے کے لیے ایک مکتب میں ڈالا۔ ان کے استاد ایک مسلمان صالح اور متقی بزرگ تھے، ان سے گلستاں بوستاں پڑھنے لگے۔ ایک روز سبق پڑھتے پڑھتے ان اشعار پر پہنچے:
{{شعر آغاز}}
سطر 31:
{{شعر اختتام}}
(ترجمہ: جو رسول اکرم ﷺ
بھوپت رائے کا دل یہاں اٹک گیا، وہ بار بار استاد سے پوچھتے کہ "راہ صفا" کیا ہے؟ راہ مصطفی کیا ہے؟ ا س کے ساتھ ہی اصرار شروع ہوا کہ اس راستے کی تعلیم دی جائے۔ مولوی صاحب سخت الجھن میں پڑ گئے، وہ مضطرب تھے کہ لالہ بوہڑہ مل اور ان کے اعزہ کا کیا رد عمل ہوگا۔ ادھر بھوپت رائے کے دل میں عشق مصظفی کا چراغ جل چکا تھا، چھوٹی عمر ہی میں بھوپت کی شادی موضوع سر گوبند پور کے ایک بڑے کھتری گھرانے کے فرد لالہ رامان مل کے ہاں ہو چکی تھی۔ لیکن ان کا دل بے قرار تھا، اسی عالم میں [[محمد صلی اللہ علیہ وسلم]] کی خواب میں زیارت نصیب ہوئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلمہ پڑھایا اور بھوپت رائے کو عبد النبی بنا لیا۔ اور ان کے استاد کو بھی خواب میں حکم دیا گیا کہ اپنے شاگرد کی خواہش کا احترام کریں اور اس کے نام کی تعلیم دیں جس نے کل جہانوں کو تخلیق کیا ہے۔<ref>مجموعۃ الاسرار مکتوبات شریف حضرت شیخ عبد النبی شامی نقشبندی، اشاعت: لاہور، اپریل 1986ء،
بھوپت رائے نے شیخ
== سلوک و احسان اور دعوت و ارشاد ==
[[سلسلہ احسنیہ مجددیہ]] کے بانی [[سید آدم بنوری]] کے مشہور خلیفہ [[حاجی عبد اللہ سلطان پوری]] سے بیعت ہوئے۔ حاجی عبد اللہ نے عبد النبی شامی کو مزید تعلیم اور تربیت کے لیے اپنے خلیفہ [[حاجی محمد طاہر عالمپوری]] کے سپرد کیا۔
عبد الحی حسنی نے {{ع}}"الإعلام بمن في تاريخ الهند من الأعلام"{{ڑ}} میں لکھا ہے:
{{اقتباس|شیخ عبد النبی نقشبندی اپنے زمانے کے قوی النسبت بزرگ تھے۔ ان کی ولایت اور جلالت شان پر اس زمانے کے بزرگوں کا اتفاق ہے۔ سلسلہ احسنیہ نقشبندیہ میں سالکان طریقت کی تعلیم و تربیت میں انہیں کمال حاصل تھا۔ وہ جلیل القدر رہنمائے طریقت تھے۔ اپنے مریدوں کو راہ سلوک کی منزلیں طے کرا کے ابتدا میں ہی معرفت کے اعلی مدارج پر پہنچا دیتے تھے۔<ref name="ReferenceA"
== تصانیف ==
عبد النبی کی تصنیفات میں "شرح فصوص الحکم" اور مکتوبات کا ایک مجموعہ "مجموعۃ الاسرار"
شاہ ولی اللہ دہلوی نے اپنی کتاب "الانتباہ فی سلاسل اولیاء اللہ" میں [[سلسلہ احسنیہ مجددیہ]] کی تفصیل کے بیان میں ان کا ایک مکتوب نقل کیا ہے۔ لکھتے ہیں:
{{اقتباس|اب قدرے طریقۂ احسنیہ کے سلوک کے انداز تربیت کا ذکر کیا جاتا ہے، طریقۂ احسنیہ [[سید آدم بنوری|شیخ آدم بنوری]] کی طرف منسوب ہے، اس طریقہ کی وضاحت شیخ عبد النبی شام چوراسی والوں کے ایک مکتوب میں وضاحت سے آ گئی ہے، آپ اپنے دور میں [[سلسلہ احسنیہ مجددیہ|طریقۂ احسنیہ]] کے مقتدی تھے اور اس سلسلے کے تمام لوگوں کو عام ہوں یا خاص آپ کی طرف خصوصی توجہ تھی، تمام اہل سلسلہ اس پر متفق ہیں کہ شیخ عبد النبی کو اس سلسلے کے ضمن میں سالکوں کی تربیت و تعلیم کا خصوصی ملکہ حاصل تھا۔<ref>[[شاہ ولی اللہ دہلوی]]: الانتباہ فی سلاسل اولیاء اللہ، ترجمہ سید محمد فاروق القادری، اشاعت: اویسی بک اسٹال، گوجرانوالہ، صفحہ 145۔</ref>}}
=== مکتوبات
ان کے مکاتیب کا مجموعہ "مجموعۃ الاسرار" [[نفیس الحسینی نفیس رقم|شاہ نفیس الحسینی نفیس رقم]] کے پیش لفظ کے ساتھ شائع ہو چکا ہے۔ یہ مکاتیب انہوں نے اپنے عقیدت مندوں، خدام اور عام لوگوں کو لکھے ہیں۔ اپنے مکتوبات کے ذریعہ انہوں نے مختلف مسائل کی تفہیم کی اور ہر قسم کی بدعت و ضلالت کے خلاف جہاد کیا۔ ان کا دور وہ دور تھا جس میں اسلام کی سادگی اور حقانیت نیز سیاسی غلبہ سے متاثر
== وفات ==
طویل عمر گزارنے کے بعد [[22 ربیع الاول]] [[1146ھ]] ( [[اگست]] [[1733ء]]) میں وفات ہوئی۔<ref>مجموعۃ الاسرار مکتوبات شریف حضرت شیخ عبد النبی شامی نقشبندی، اشاعت: لاہور، اپریل 1986ء،
== مزید دیکھیے ==
سطر 68:
[[زمرہ:1619ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:1733ء کی وفیات]]
[[زمرہ:بھارتی صوفیاء]]▼
[[زمرہ:پنجاب میں اسلام]]
[[زمرہ:پنجابی صوفیا]]
▲[[زمرہ:بھارتی صوفیاء]]
|