"عرفان القرآن" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م خودکار درستی+صفائی (9.7)
سطر 28:
== خصوصیات ==
'''عرفان القران''' اپنی نوعیت کا ایک منفرد اردو ترجمہ ہے، جو کئی جہات سے دیگر اردو تراجم قرآن کے مقابلہ میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ اس کی درج ذیل خصوصیات اسے دیگر تراجم سے ممتاز کرتی ہیں:
 
* ہر ذہنی سطح کے لیے یکساں قابل فہم اور منفرد اسلوب بیان کا حامل ہے، جس میں بامحاورہ زبان کی سلاست اور روانی ہے۔
* ترجمہ ہونے کے باوجود تفسیری شان کا حامل ہے اور آیات کے مفاہیم کی وضاحت جاننے کے لیے قاری کو تفسیری حوالوں سے بے نیاز کر دیتا ہے۔
سطر 70 ⟵ 69:
دور جدید کی سائنسی تحقیقات اور علمی ترقی نے یہ رحجان پیدا کر دیا ہے کہ آج کا ذہن ہر بات کو سائنسی اور علمی بنیاد پر پرکھنا چاہتا ہے۔ '''عرفان القرآن''' میں دور{{زیر}} جدید کے اس تقاضے کا پورا خیال رکھا گیا ہے۔ آیات کا ترجمہ کرتے ہوئے جدید سائنسی تحقیقات کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ مثلاً:
 
{{اقتباس|{{ٹ}}{{ع}}يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّنَ الْبَعْثِ فَإِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ مِن مُّضْغَةٍ مُّخَلَّقَةٍ وَغَيْرِ مُخَلَّقَةٍ لِّنُبَيِّنَ لَكُمْ ۚ وَنُقِرُّ فِي الْأَرْحَامِ مَا نَشَاءُ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّىمُّسَمًى ثُمَّ نُخْرِجُكُمْ طِفْلًا ثُمَّ لِتَبْلُغُوا أَشُدَّكُمْ ۖ وَمِنكُم مَّن يُتَوَفَّىٰ وَمِنكُم مَّن يُرَدُّ إِلَىٰ أَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَيْلَا يَعْلَمَ مِن بَعْدِ عِلْمٍ شَيْئًا ۚ وَتَرَى الْأَرْضَ هَامِدَةً فَإِذَا أَنزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَاءَ اهْتَزَّتْ وَرَبَتْ وَأَنبَتَتْ مِن كُلِّ زَوْجٍ بَهِيجٍo{{ڑ}}{{ن}}
 
’’اے لوگو! اگر تمہیں (مرنے کے بعد) جی اٹھنے میں شک ہے تو (اپنی تخلیق و ارتقاء پر غور کرو کہ) ہم نے تمہاری تخلیق (کی کیمیائی ابتداء) مٹی سے کی، پھر (حیاتیاتی ابتداء) ایک تولیدی قطرہ سے، پھر (رِحمِ مادر کے اندر جونک کی صورت میں) معلق وجود سے، پھر ایک (ایسے) لوتھڑے سے جو دانتوں سے چبایا ہوا لگتا ہے، جس میں بعض اعضاء کی ابتدائی تخلیق نمایاں ہو چکی ہے اور بعض (اعضاء) کی تخلیق ابھی عمل میں نہیں آئی تاکہ ہم تمہارے لیے (اپنی قدرت اور اپنے کلام کی حقانیت) ظاہر کر دیں، اور ہم جسے چاہتے ہیں رحموں میں مقررہ مدت تک ٹھہرائے رکھتے ہیں پھر ہم تمہیں بچہ بنا کر نکالتے ہیں، پھر (تمہاری پرورش کرتے ہیں) تاکہ تم اپنی جوانی کو پہنچ جاؤ، اور تم میں سے وہ بھی ہیں جو (جلد) وفات پا جاتے ہیں اور کچھ وہ ہیں جو نہایت ناکارہ عمر تک لوٹائے جاتے ہیں تاکہ وہ (شخص یہ منظر بھی دیکھ لے کہ) سب کچھ جان لینے کے بعد (اب پھر) کچھ (بھی) نہیں جانتا، اور تو زمین کو بالکل خشک (مُردہ) دیکھتا ہے پھر جب ہم اس پر پانی برسا دیتے ہیں تو اس میں تازگی و شادابی کی جنبش آجاتی ہے اور وہ پھولنے بڑھنے لگتی ہے اور خوش نما نباتات میں سے ہر نوع کے جوڑے اگاتی ہےo‘‘<ref>[http://irfan-ul-quran.com/quran/urdu/contents/sura/ar/1/ur/1/ra/1/en/1/sid/22#5 القرآن، الحج، 22 : 5]</ref>}}
سطر 91 ⟵ 90:
 
== مشاہیر کے تبصرے ==
[[Fileتصویر:Irfan-ul-Quran Launching Ceremony.jpg|thumbتصغیر|عرفان القرآن کی تقریب رونمائی]]
عرفان القرآن کی تقریب رونمائی مؤرخہ [[14 ربیع الاول]] [[1427ھ]]، بمطابق [[13 اپریل]] [[2006ء]]، [[تحریک منہاج القرآن]] اور جنگ گروپ آف نیوز پیپرز کی [[میرخلیل الرحمٰن]] میموریل سوسائٹی کے زیر اہتمام [[طاہر القادری|ڈاکٹر محمد طاہرالقادری]] کے ترجمہ قرآن '''عرفان القرآن''' کی تقریب رونمائی [[ایوان اقبال]] [[لاہور]] میں منعقد ہوئی، جس میں مقامی علما و مشائخ اور دانشوروں کے علاوہ عرب ممالک کے شیوخ نے بھی شرکت کی۔<ref>[http://www.irfan-ul-quran.com/quran/urdu/tid/14/ عرفان القرآن کی تقریب رونمائی] ایوان اقبال لاہور</ref>
 
* حضرت [[میاں میر]] مسجد کے خطیب [[مفتی محمد اقبال کھرل]] نے کہا کہ دور حاضر کی علمی شخصیات میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اعلیٰ مقام رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے ترجمہء قرآن کر کے قرآن کا عرفان زمانے میں پھیلانے کی سعی کی ہے۔ اس وقت عالم اسلام میں ڈاکٹر محمد طاہر القادری ہی ایک ایسی شخصیت ہیں جو امت کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر رہے ہیں اور قرآن کا عرفان بھی دے رہے ہیں۔<ref>[http://www.irfan-ul-quran.com/quran/urdu/tid/55/ تبصرہ: مفتی محمد اقبال کھرل] خطیب میاں میر مسجد لاہور</ref>
* آستانہء عالیہ چشتیہ آباد [[کامونکی]] کے پیر ڈاکٹر [[جمیل الرحمن چشتی]] نے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا ترجمہء قرآن '''عرفان القرآن''' قاری کو قرآن کی حقیقی روح تک پہنچاتا ہے۔ عرفان القرآن کا اُسلوب اور ترجمے کا منفرد انداز دیگر تراجم سے '''عرفان القرآن''' کو ممتاز کرتا ہے۔<ref>[http://www.irfan-ul-quran.com/quran/urdu/tid/56/ تبصرہ: پیر ڈاکٹر جمیل الرحمن چشتی] آستانہء عالیہ چشتیہ آباد کامونکی</ref>
سطر 118 ⟵ 116:
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات|2}}
{{منہاج القرآن}}