"عمرانیات" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م خودکار درستی+صفائی (9.7)
سطر 12:
عمرانیاتی استدلال کی رِیت، عمرانیات کے بطور علم تشکیل پانے کی نسبت پرانی ہے۔ مغرب کی علمی اور فلسفیانہ روایت میں سماجی تجزیوں کا ذخیرہ قدیم یونان سے آتا ہے اور یہ کم از کم افلاطون کے زمانے سے جاری ہے۔ سروے کا آغاز، یعنی افراد کے ایک نمونے سے معلومات اکٹھا کرنے کا طریقہ 1086ء میں لکھی گئی کتاب Domesday Book میں ملتا ہے، جبکہ قدیم فلسفی کنفیوشس نے سماجی کردار کی اہمیت پر قلم اٹھایا ہے۔ قرون وسطی کے اسلامی عہد کے علمی ذخیرے میں بھی سماج کے تجزیاتی مطالعے کے شواہد ملتے ہیں۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ 14 ویں صدی عیسوی میں شمالی افریقی مسلمان دانشور ابن خلدون، علم عمرانیات کا باوا آدم ہے۔ اس کی کتاب مقدمہ (جو اس کی تاریخ کی کتاب کا ابتدائیہ تھی، اب الگ سے مقدمہ ابن خلدون کے نام سے جانی جاتی ہے) سماجی ہم آہنگی اور سماجی تصادم کے بارے میں سماجی سائنسی استدلال سے کام لینے میں پہلا بڑا سنگ میل ہے۔ اس نے بدوی زندگی بمقابلہ حضری زندگی کا تصور وضع کیا، اس نے انسانی پَود یا نسل کا تصور پیش کیا اور طاقت میں ناگزیر کمی کے نتیجے میں صحرائی جنگجووں کے شہروں میں آ گھسنے کے احوال بیان کیے۔ عرب دانشور ساطع الحسری کا کہنا ہے کہ مقدمہ کو عمرانیات کی چھ اہم ترین کتابوں میں سے شمار کر کے پڑھا جانا چاہیے۔ اس کتاب میں احاطہ کیے گئے موضوعات ہیں؛ سیاست، شہری زندگی، معاشیات اور علم۔ یہ علمی کام ابن خلدون کے مرکزی تصور "عباسیہ" کی بنیاد پر کھڑا ہے، جس سے مراد سماجی ہم آہنگی، گروہی یکجہتی یا قبائلیت ہے۔ یہ سماجی وحدت قبائل اور چھوٹے رشتہ دار گروہوں میں پروان چڑھتی ہے؛ اسے مذہبی نظریات کے ذریعے وسعت دی جا سکتی ہے۔ ابن خلدون کا تجزیہ اس عمل پر روشنی ڈالتا ہے کہ کس طرح یہ وحدت مختلف گروہوں کو طاقت ور بناتی ہے، لیکن اپنے باطن میں اپنی طاقت کے زوال کے نفسیاتی، سماجی، معاشی اور سیاسی بیج بھی پالتی ہے، تاوقتیکہ کوئی اورقوی تر (یا کم از کم نیا اور تازہ دم) گروہ، سلطنت یا قبیلہ اس کی جگہ نہیں لیتا۔
 
لفظ عمرانیات [[عربی]] کے لفظ عمران سے نکلا ہے، جس کے معنی ہیں، آبادی، سماج، معاشرت، رہن سہن۔ سماج کے لیے عمران کا لفظ ابن خلدون نے استعمال کیا تھا۔<ref>1967ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، 420:3</ref> اردو میں عمرانیات کی اصطلاح سب سے پہلے 1935ء میں علم الاخلاق میں ملتی ہے۔<ref>1987ء، حصار، 11</ref> اس کے لیے انگریزی میں لفظ Sociology مستعمل ہے، جس کی اصل لاطینی اور یونانی ہے۔ لاطینی لفظ "Socius" بمعنی ساتھی، سنگتی اور یونانی لفظ "Lógos" بہ معنی علم یا سخن۔ سوشیالوجی کی اصطلاح کا سب سے پہلے فرانسیسی انشائیہ نگار عمانوئیل جوزف سیئیس (1748-1836) نے اپنے ایک غیر مطبوعہ قلمی نسخے میں استعمال کیا۔ بعد ازاں فرانسیسی سائنسی فلسفی اگستے کومتے (1798-1857) نے 1838ء میں آزادانہ طور پر اس کی تعریف وضع کی۔ کومتے نے اس کو سماج کے پرکھنے کے لیے ایک بالکل نئی نظر قرار دیا تھا۔ کومتے نے ابتدا میں اس کے لیے سماجی طبعیات (Social Physics) کا لفظ استعمال کیا تھا، لیکن بعد ازاں اس میں بہتری کی گنجائشیں نکالی جاتی رہیں، جن میں سب سے قابل زکر نام بلجیئن ماہر شماریات ایڈولف کوئتلے کا ہے۔ کومتے نے تاریخ، نفسیات اور معاشیات کو سائنسی فہم کے ذریعے سماجی میدان میں یکجا کر دیا۔ انقلاب فرانس کی بے چینی کے کچھ ہی بعد، اس نے تجویز کیا کہ سماجی برائیوں کو سماجی اثباتیت کے ذریعے ختم کیا جا سکتا ہے، اس نے اپنی کتاب "اثباتی فلسفے کا نصاب" (Cours de Philosophie Positive) مطبوعہ ۱۸۳۰1830-۱۸۴۲1842 اور "اثباتیت پر ایک عمومی نظر" (Discours sur l'ensemble du positivisme) مطبوعہ ۱۸۴۸ء1848ء میں ایک علمیاتی طرز فکر تشکیل دیا۔ کومتے کا ماننا تھا کہ ایک مثبت مرحلہ، ایک حتمی زمانہ ہو گا، جب وجدانی، روحانی اور مابعد الطبیعیاتی مراحل انسانی فہم کے ارتقا کا ماضی بن جائیں گے۔ کومتے کے ہاں سائنس میں تصور اور مشاہدے کے باہم دائروی انحصار کے شعور اور علوم کی درجہ بندی کی روشنی میں، ہم اسے جدید معنوں میں پہلا سائنسی فلسفی قرار دے سکتے ہیں۔
 
{{اقتباس|کومتے نے عمرانیات کی ترقی کو ایک طاقتور امنگ بخشی، ایک ایسی امنگ جو انیسویں صدی کے آخری عشروں میں ثمربار ہوئی۔ یہ کہنے کا مطلب یہ دعویٰ کرنا بالکل نہیں ہے کہ دورخائیم جیسے فرانسیسی ماہر عمرانیات اثباتیت کے اس عظیم پیشوا کے نیازمند شاگرد تھے۔ بلکہ مراد یہ بتانا ہے کہ اس نے ان سبھی ناقابل تخفیف بنیادی سائنسی علوم کے اس علم العلوم پر لاگو کرنے پر زور دیا، جن کا رتبہ حفظ مراتب میں طے شدہ ہے، اور کومتے نے عمرانیات کی نوعیت کی، سماجی مظہر کے سائنسی مطالعے کے طور پر وکالت کی اور عمرانیات کو نقشے کا حصہ بنایا۔ یقینی طور پر شروعات کے ڈانڈے بہت پہلے، مثال کے طور پر مانٹیسکو، یا پھر کوندورسیت تک جاتے ہیں، اگر کومتے سے کچھ ہی پہلے گزرے سینٹ سائمن کو شمار نہ بھی کیا جائے۔ لیکن کومتے کے ہاں عمرانیات کا باقاعدہ سائنس کے طور پر واضح ادراک، اور اس کا اپنا کردار ہی تھا، کہ دورخائم نے اسے اس سائنس کا بانی اور باوا آدم قرار دیا، اس حقیقت کے باوجود کہ دورخائم عمرانیات کی جانب کومتے کے طرز فکر پر تنقید کرتا تھا، اور وہ اس کا تین حالتوں والا تصور تسلیم نہیں کرتا تھا۔
 
(فریڈرک کوپلسٹن، اے ہسٹری آف فلاسفی: ۹9 ماڈرن فلاسفی ۱۹۷۴ء1974ء)}}
 
اگستس کومتے اور کارل مارکس، دونوں تاریخ اور سائنس کے فلسفوں میں بہت سی تحریکوں سے روشنی لے کر، یورپی صنعت پذیری اور سیکولر سازی کی لہر کے بعد، سائنسی جواز کے حامل نظام وضع کرنے نکلے تھے۔ مارکس نے کومتے کی اثباتیت کو رد کیا تھا، لیکن سماج کی سائنس وضع کرنے میں مارکس کی کاوشوں کو لے کر اسے عمرانیات کا بانی قرار نہیں دیا جاتا کیونکہ سوشیالوجی کی اصطلاح کے مطالب وسیع تر تھے۔ عیسائیہ برلن کے بقول مارکس علم عمرانیات کا 'حقیقی باپ' تھا۔ اب تک شاید ہی کوئی اس سے زیادہ اس خطاب کا مستحق ہو۔
سطر 22:
{{اقتباس|اپنے زمانے کے مشغول ترین ذہن کے آدمیوں کے نظریاتی سوالوں کے مانوس تجربی لفظوں میں واضح اور یک جہت جواب دے پانا، اور دو چیزوں باتوں کی بناوٹی کڑیاں ملائے بغیر ان جوابات سے واضح عملی ہدایات کا اخذ کر پانا، مارکسی فکر کی بنیادی کامیابی تھی۔ تاریخی اور اخلاقی مسائل کا عمرانی علاج، جو کومتے اور اس کے بعد سپنسر اور تائنے نے زیر بحث لا کر اس کی نقشہ کشی کی، ایک ٹھوس اور جامع مطالعہ بن کر سامنے آیا۔ تاوقتیکہ عسکریت پسند مارکسیت نے اس کے ثمرات کو ایک سلگتا ہوا سوال بنا دیا، اور یوں اس سے شواہد کی تلاش زیادہ سرتوڑ ہو گئی اور طریقہ کار پر توجہ مزید بڑھا دی گئی۔
 
عیسائیہ برلن؛ کارل مارکس، ہِز لائف اینڈ انوائرنمنٹ، ۱۹۳۷ء1937ء
}}
ہربرٹ سپنسر (پ ۲۷27 اپریل ۱۸۲۹1829- وف ۸8 دسمبر ۱۹۰۳1903) انیسویں صدی کا سب سے مقبول اور بااثر ماہر عمرانیات تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اس کی زندگی میں اس کی دس لاکھ کتابیں فروخت ہوئیں اور یہ فروخت اس وقت کے کسی بھی ماہر عمرانیات سے زیادہ ہے۔ اس کے انیسویں صدی کے مفکرین میں اثر کی مثال اس بات سے دی جا سکتی ہے کہ ایمیلے دورخائم اپنے تصورات کو اس کے افکار کے تعلق میں بیان کرتا تھا۔ دورخائم کا تقسیمِ محنت کا تصور وسیع تر زاویے سے دیکھا جائے تو سپنسر کے ساتھ مباحثوں کا نتیجہ ہے اور بہت سے مبصرین اس سے اتفاق کرتے ہیں کہ دورخائم کی عمرانیات بڑے پیمانے پر سپنسر سے مستعار لی ہوئی ہے۔ ایک قابل زکر ماہر حیاتیات کی وجہ سے سپنسر نے "بقائے موزوں ترین" کا تصور پیش کیا۔ چونکہ مارکسی فکر عمرانیات کی ایک شاخ کی تعریف کرتا ہے، سپنسر سوشلزم کا نقاد ہے اور "لیزلے-فیری" یعنی آزاد کر دو کے طرزِ حکومت کا قائل ہے۔ اس کے خیالات کو رجعت پسند سیاسی حلقوں میں بہت پزیرائی ملی، بالخصوص امریکا اور برطانیہ کے حلقوں میں۔
===درسی علم کی بنیاد===
رسمی درسی عمرانیات کی تشکیل کا سہرا ایمیلے دورخائم کے سر ہے، جس نے عملی سماجی تحقیق کی بنیاد اثباتیت پر کھی۔ اگرچہ اس نے کومتے کے فلسفے کی بہت سی جزویات کو رد کیا ہے، تاہم اس نے اس کے طریقہ کار کو ناصرف تسلیم کیا بلکہ اس میں بہتری بھی لایا۔ اس نے تسلیم کیا کہ سماجی سائنسی علوم، انسانی سرگرمی کے میدان میں فطری علوم کا ہی منطقی تسلسل ہیں، اس نے زور دیا کہ سبب اور مسبب کے انداز فکر میں بھی وہی معروضیت اور معقولیت قائم رہنی چاہیے۔ دورخائم نے ۱۸۹۵ء1895ء میں یونیورسٹی آف بوردیاکس میں یورپ کا پہلا شعبہ عمرانیات قائم کیا اور اپنے عمرانیاتی طریقہ کار اور اصول شائع کیے۔ دورخائم کے نزدیک عمرانیات سے مراد "اداروں، ان کی تکوین اور ان کی کارکردگی کی سائنس" ہے۔
 
دورخائم کا طبعزاد رسالہ خودکشی (۱۸۹۷ء1897ء)، کیتھولک اور پروٹسٹنٹ آبادیوں میں خودکشی کا مطالعہء معاملہ ہے، جو نفسیات یا فلسفے سے الگ ایک عمرانیاتی تجزیہ ہے۔ یہ ساختیاتی کارکردگیت کے نظریاتی تصور میں ایک اہم اضافہ ہے۔ مختلف تھانوں میں خودکشیوں کی اطلاعات کو احتیاط کے ساتھ جانچنے کے بعد، اس نے اخذ کیا کہ کیتھولک گروہوں میں پروٹسٹنٹ لوگوں کی نسبت خودکشی کی شرح کم ہے۔ یوں اس نے نفسیاتی یا شخصی اسباب کی بجائے سماجی اسباب کو موضوع بنایا۔ اس نے عمرانیات کی سائنس میں مطالعے کے لیے معروضی "سماجی حقائق" کا خیال وضع کیا۔ اس طرح کی تحقیق سے اس نے یہ ثابت کیا کہ علم عمرانیات کے ذریعے ہی یہ طے ہو گا کہ کوئی سماج 'صحتمندانہ' ہے یا 'مریضانہ' اور سماجی آسیبوں یا نامیاتی انہدام سے بچنے کے لیے سماجی اصلاحات کا راستہ نکالا جائے۔
 
صنعت پذیری، شہروں کی توسیع، سیکولرسازی اور "معقولیت" کے عمل جیسے جدت کے پروردہ مسائل کے رد عمل میں، عمرانیات بہت جلد ایک درسی علم کے طور پر ترقی پا گیا۔ براعظم یورپ میں یہ علم بہت جلد پھیل گیا اور بعد ازاں برطانوی علم الانسانیات اور شماریات بھی اپنے الگ الگ راستوں پر پڑ گئے۔ بیسویں صدی کے آتے آتے، اینگلو سکسان دنیا میں بہت سے مفکرین سرگرم تھے۔ آغاز کے ماہر عمرانیات اپنے مضمون تک محدود رہے اور ساتھ میں اس علم کا معاشیات، نفسیات، قانون اور فلسفے سمیت بہت سے علوم کے ساتھ اختلاط عمل میں لایا جانے لگا۔ اب تک عمرانیاتی علمیات، طریقہ ہائے کار اور سوالات کے ڈھانچے بڑے پیمانے پر وسعت حاصل کر چکے ہیں۔
 
دورخائم، مارکس اور جرمن مفکر میکس ویبر (۱۸۶۴1864-۱۹۲۰1920) کو عام طور پر عمرانیات کے تین بنیادی معمار کہا جاتا ہے۔ ہربرٹ سپنسر، ولیم گراہم سمنر، لیسٹر ایف وارڈ، وی وی بی دو بوئے، وِلفریدو پاریتو، الیکسس دی ٹکیاولی، ورنر سومبارت، تھورسٹائن ویبلن، فرڈیننڈ تونیس، جارج سیمیل اور کارل مانہائم کو درسی نصابوں میں اس علم کے بانی مفکرین قرار دیا جاتا ہے۔ ان نصابوں میں شارلٹ پرکنز، ماریانے ویبر اور فریڈرک اینگلز کو عمرانیات کی نسائی روایت کے بانی کہا جا سکتا ہے۔ ان میں سے ہر مفکر کے ہاں ایک مخصوص تناظر اور زاویہ نگاہ ہے۔
 
{{اقتباس|مارکس اور اینگلز نے سرمایہ داری کے ترقی پانے کے ساتھ جدید معاشرے کے ابھرنے کا پتہ دیا؛ دورخائم کے نزدیک اس کا تعلق صنعت پذیری اور اس کے نتیجے میں سامنے آنے والی تقسیمِ محنت سے ہے۔ ویبر کے نزدیک یہ ایک ممتاز طرز فکر اور عقلی حساب کتاب سے متعلق ہے، جسے وہ پروٹسٹنٹ اخلاقیات سے جوڑتا تھا۔ ان سب کلاسیکی ماہرین عمرانیات کے کاموں کو گڈنز نے حال میں 'جدت کے اداروں پر کثیر جہتی نظر' قرار دیا ہے، جو جدت کے کلیدی اداروں کے طور پر ناصرف صنعت پذیری اور سرمایہ داری کی تلقین کرتے ہیں، بلکہ 'نگرانی (یعنی معلومات پر قابو اور سماجی نگرانی) اور 'فوجی قوت' (جنگ کی صنعت پذیری کے لیے تشدد کے طریقوں پر قابو) کی بھی۔
جان ہیرس؛ دی سیکنڈ گریٹ ٹرانسفارمیشن؟ کیپیٹل ازم ایٹ دی اینڈ آف ٹونٹی اتھ سنچری: مطبوعہ ۱۹۹۲1992}}
 
==اثباتیت اور ضدِ اثباتیت==
سطر 43:
{{اقتباس|ہمارا مرکزی ہدف سائنسی معقولیت کو انسانی رویوں تک پھیلانا ہے۔۔ ہمارے معنوں میں اثباتیت وہی ہے جو معقولیت کا نتیجہ ہو۔
 
ایمیلے دورخائم؛ دی رُولز آف سوشیالوجیکل میتھڈ، مطبوعہ ۱۸۹۵ء1895ء}}
 
اس اصطلاح کو یہ معنی ایک طویل عرصے میں حاصل ہوئے ہیں؛ اثباتیت کو لے کر الگ الگ علمیاتی حوالوں کی تعداد بارہ سے کم نہیں ہو گی۔ ان میں سے کئی ایک طرز فکر خود کو "اثباتیت پسند" کی شناخت نہیں دیتے، کچھ اس لیے کہ وہ خود اثباتیت کی پرانی شکل سے اختلاف رکھ کر سامنے آئے تھے، جبکہ کچھ اس لیے کہ یہ شناخت تصوراتی تجربیت کے ساتھ غلط کڑیاں ملانے کی وجہ سے غلط اصطلاحی استعمال کا شکار رہی ہے۔ رد اثباتیت پسند تنقید کے کئی ایک رخ ہیں، کچھ کی تنقید سائنسی طریقہ کار پر ہے، جبکہ کچھ اسے بیسویں صدی کی فلسفہء سائنس میں ہونیوالی پیش رفت مان کر اس میں ترمیم کا مطالبہ کرتے ہیں۔ تاہم اثباتیت کو (بہ الفاظ دیگر وسیع تر معنوں میں معاشرے کے مطالعے کا سائنس انداز) اب بھی معاصر عمرانیات میں غالب ترین رجحان ہے، بالخصوص امریکا میں۔