"غزوہ ذات الرقاع" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
سطر 2:
|conflict=غزوہ ذات الرقاع
| partof = غزوات نبوی
| image = [[Fileفائل:غزوہ ذات الرقاع.JPG|300px]]
| caption = نقشہ مقام غزوہ ذات الرقاع
|date= محرم 5 ہجری<br />[[625ء]] یا [[627ء]]
|place=[[ذات الرقاع]]
|result=*دشمن بھاگ گيا (بعض ذرائع دعوی کرتے ہیں کہ ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے)<ref name=autogenerated1>{{citation|title=The Sealed Nectar|url=http://books.google.co.uk/books?id=-ppPqzawIrIC&pg=PA192| first=Saifur|last=Rahman al-Mubarakpuri|year=2005|publisher=Darussalam Publications|page=192}}</ref><ref name="witness-pioneer.org">[http://www.witness-pioneer.org/vil/Books/SM_tsn/ch6s3.html “ The Expedition called Dhat-ur-Riqa”], Witness Pioneer.com (online version of The Sealed Nectar)</ref><ref name="Muir August 1878 223">{{citation|title= The life of Mahomet |url=http://books.google.co.uk/books?id=YDwBAAAAQAAJ&pg=PA223| first=William|last=Muir|year=August 1878|publisher=Smith, Elder & Co|year=1861|page=223}}</ref>
سطر 13:
}}
 
== [[وجہ تسمیہ]] ==
رقاع کپڑے کے چیتھڑے کو کہتے ہیں اور ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس غزوہ میں چلتے چلتے ہمارے پاؤں پھٹ گئے اور ہم نے ان پر کپڑوں کے چیتھڑے لپیٹ لیے اسی لیے اس غزوے کا نام ذات الرقاع پڑ گیا-<ref>صحیح بخاری، کتاب مغازی، باب غزوہ ذات الرقاع، حدیث 4128</ref> بعض مؤرخین نے کہا کہ چونکہ وہاں کی زمین کے پتھر سفید و سیاہ رنگ کے تھے اور زمین ایسی نظر آتی تھی گویا سفید اور کالے پیوند ایک دوسرے سے جوڑے ہوئے ہیں،لہٰذا اس غزوہ کو ''غزوہ ذات الرقاع'' کہا جانے لگااور بعض کا قول ہے کہ یہاں پر ایک درخت کا نام ''ذات الرقاع'' تھااس لیے لوگ اس کو غزوہ ذات الرقاع کہنے لگے،ہو سکتا ہے کہ یہ ساری باتیں ہوں۔<ref>زرقانی جلد2 ص88</ref>
 
== وجوہات ==
ایک شخص تجارت کے لیے مدینہ آیا اس نے بتایا کہ قبائل ''انمار و ثعلبہ'' نے مدینہ پر چڑھائی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جب حضور ﷺ کو اِس کی اطلاع ملی توآپ ﷺ نے چارسوصحابہ کرام کالشکراپنے ساتھ لیا۔ عثمان بن عفان کو مدینہ میں نائب مقرر کیا
== واقعات ==
10محرم 5ھ کو مدینہ سے روانہ ہو کر مقامِ ''ذات الرقاع'' تک تشریف لے گئے لیکن آپ ﷺ کی آمد کا حال سن کر یہ کفار پہاڑوں میں بھاگ کر چھپ گئے اس لیے کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ مشرکین کی چند عورتیں ملیں جن کو صحابہ کرام نے گرفتارکرلیا۔ اس وقت مسلمان بہت ہی مفلس اور تنگ دستی کی حالت میں تھے۔ چنانچہ ابو موسیٰ اشعری کا بیان ہے کہ سواریوں کی اتنی کمی تھی کہ چھ چھ آدمیوں کی سواری کے لیے ایک ایک اونٹ تھا جس پر ہم لوگ باری باری سوار ہو کر سفر کرتے تھے پہاڑی زمین میں پیدل چلنے سے ہمارے قدم زخمی اور پاؤں کے ناخن جھڑ گئے تھے اس لیے ہم لوگوں نے اپنے پاؤں پر کپڑوں کے چیتھڑے لپیٹ لیے تھے یہی وجہ ہے کہ اس غزوہ کا نام ''غزوہ ذات الرقاع'' (پیوندوں والا غزوہ) ہو گیا۔
== نتائج ==
مشہور امام سیرت ابن سعد کا قول ہے کہ سب سے پہلے اس غزوہ میں حضور ﷺنے '' صلوٰۃ الخوف'' پڑھی۔<ref>زُرقانی ج2ص90</ref>
== مزید دیکھیے ==
سطر 27:
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
 
{{محمد2}}
 
[[زمرہ:625ء]]
[[زمرہ:ایشیا میں 625ء]]
[[زمرہ:غزوات]]
[[زمرہ:بنو سلیم]]
[[زمرہ:غزواتبنو غطفان]]
[[زمرہ:بنو محارب]]
[[زمرہ:بنو غطفانغزوات]]
[[زمرہ:625ء]]