"فتح اندلس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
سطر 15:
== [[بربر|بربروں]] سے قدیم چپقلش ==
 
بربر قوم حریت پسند اور جنگ جو تھی۔ اس قوم نے بڑی مشکل سے عربوں کی اطاعت قبول کی تھی۔ غالباًًغالباً اسلامی فتوھات میں سب سے زیادہ مشکل [[شمالی افریقہ]] ہی کی فتوحات تھیں۔ وہ بار بار مرکزی حکومت کے خلاف بغاوت کرتے رہتے تھے۔ وہ اب [[مسلمان]] ہو چکے تھے۔ اس لیے عرب گورنر [[موسٰی بن نصیر]] نے ان کی جنگی صلاحیتوں کو کسی دوسری طرف استعمال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاکہ ان کو مرکزی حکومت کے خلاف بغاوت کا موقع نہ مل سکے۔ اس مقصد کے لیے [[اندلس]] کی فتح بہترین منصوبہ تھا۔ کیونکہ قدیم زمانہ سے ہی [[بربر|بربروں]] اور [[اندلس]] کے درمیان جنگیں ہوتی رہتی تھیں۔ بالعموم [[بربر|بربروں]] کا حملہ [[سبتہ]] پر ہوتا تھا۔ جسے [[اندلس]] حکومت نے اب بہت مضبوط بنا ڈالا تھا۔
 
== [[کاونٹ جولین]] کی دعوت ==
سطر 25:
= واقعات =
 
کاونٹ جولین دارلحکومت سے واپس لوٹا تو خود موسی کے پاس گیا۔ موسٰی نے اس کی عزت و تکریم کی۔ جولین نے [[ہسپانیہ|سپین]] کی زرخیزی کے حالات بتائے اور اس پرحملہ کرنے کی ترغیب دلائی۔ موسٰی نے سوچ بچار کے لیے کچھ وقت طلب کیا اور اس دوران میں [[خلیفہ]] [[ولید بن عبدالملک]] سے اجازت طلب کی۔ اس کے بعد کاونٹ جولین کے ساتھ معاہدہ کیا گیا۔ جولین سابقہ بادشاہ [[وٹیزا]] کا قریبی رشتہ دار غالباًًغالباً داماد تھا۔ اس لیے اس نے [[وٹیزا]] کے دوسرے رشتہ داروں کو بھی معاہدہ میں شامل کر لیا اور اندلس کی فتح کی سکیم تیار کر لی گئی۔
 
== طریف کی مہم ==
 
خلیفہ ولید نے احتیاط سے اقدام کرنے کی ہدایت کی تھی اس لیے موسٰی بن نصیر نے پہلے صرف پانچ سو سواروں پر مشتمل ایک چھاپہ مار دستہ تیار کیا اور اپنے ایک بربر غلام [[طریف]] کو اس کا سربراہ بناکر [[ہسپانیہ|سپین]] کے ساحل پر چھاپہ مارنے کے لیے روانہ کیا یہ دستہ جولائی ۷۱۰ء710ء میں [[الخضرا]] پر حملہ آور ہوا اور فتح مند اور کامران واپس لوٹا؛ اس حملہ سے [[ہسپانیہ|سپین]] کی داخلی کمزوری فوجیوں کی بزدلی اور نظام عسکری کی خامیوں کا پتہ چل گیا اور کاونٹ جولین کے خلوص کی بھی تصدیق ہو گئی۔
 
== طارق بن زیاد کا حملہ ==
 
[[موسٰی بن نصیر|موسی بن نصیر]] نے اس کے بعد ۷7 ہزار سواروں پر مشتمل ایک لشکر تیار کیا جس کی قیادت اپنے آزاد کردہ غلام [[طارق بن زیاد]] کے حوالے کی۔ یہ لشکر ۹9 جولائی ۷۱۱ء711ء کو اس جگہ پر پہنچا جسے [[جبل الطارق]] کہا جاتا ہے۔ [[کاونٹ جولین]] اس کے ساتھ تھا۔ [[اندلس]] پہنچنے کے لیے بحری بیڑا اسی نے مہیا کیا تھا۔ طارق نے ساحل [[اندلس]] پر اترتے ہی ان جہازوں کو آگ لگا دی جن پر سوار ہو کر وہ [[شمالی افریقہ]] سے یہاں آئے تھے۔ یہ گویا اس بات کا اعلان تھا کہ اب مرنا جینا اس سرزمین میں ہے اور واپس بھاگنے کی کوئی گنجائش نہیں۔
 
== [[تھیوڈ میر]] کو شکست ==
سطر 41:
== [[لذريق|راڈرک]] کو شکست ==
 
راڈرک نے اس اطلاع پر [[شمالی اسپین]] کی جنگوں کو ملتوی کر دیا۔ فوراً دارلحکومت پہنچا اور ہر طرف ہرکارے دوڑائے گئے۔ جاگیر داروں اور امرا کو فوجیں لے کر پہنچنے کا حکم دیا۔ پادریوں نے مذہبی جنگ کا وعظ کیا اور ایک لاکھ لشکر اکھٹا ہو گیا طارق کو ان سب تیاریوں کا علم ہوا اس نے موسیٰ بن نصیر کے پاس ہرکارے بھیجے اور اس نے مزید پانچ ہزار فوج بھیج دی۔ اس طرح سے ایک لاکھ کے اندلسی لشکر کے مقابلے میں ۱۲12 ہزار مجاہدین کی ایک جماعت تیار ہو گئی۔ دونوں فوجیں آمنے سامنے ہوئیں تو عجیب منظر تھا ایک طرف ایک لاکھ ٹڈی دل جو ہر طرح کے اسلحہ سے لیس تھا۔ اور دوسری طرف صرف بارہ ہزار انسان جو اپنے وطن سے دور کمک و رسد سے مایوس تھے اور جن کے پاس دشمن کی بہ نسبت اسلحہ بھی بہت کم تھا۔ طارق بن زیاد نے اپنے ساتھیوں کے چہروں پر اس صورت حال کا رد عمل پڑھا تو اس نے ان کو خطاب کیا۔
 
’’اے جواں مردو! جنگ کے میدان سے اب مفر کی کوئی صورت نہیں ہے۔ دشمن تمہارے سامنے ہے اور سمندر تمہارے پیچھے۔ صبر اور مستقل مزاجی کے علاوہ اب تمہارے پاس کوئی چارہ کار نہیں ہے۔ تمہارے دشمن کے پاس فوج بھی ہے اور اسلحہ جنگ بھی۔ تمہارے پاس بجز تمہاری تلواروں کے اور کچھ بھی نہیں۔ اگر تم اپنی عزت و ناموس بچاؤ دشمن جو تمہارا مقابلہ کرنے کے لیے بڑھا آ رہا ہے اس کے دانت کھٹے کر دو۔ اس کی قوت کو ختم کردو۔ میں نے تم کو ایسے امر کے لیے نہیں پکارا جس سے میں گریز کروں۔ میں نے تم کو ایسی زمین پرلڑنے کے لیے آمادہ نہیں کیا جہاں میں خود لڑائی نہ کروں۔ اگر تم نے ذرا بھی ہمت ہمت سے کام لیا تو اس ملک کی دولت و حشمت تمہارے جوتوں کی خاک ہوگی۔ تم نے اگر یاہں کے شہسواروں سے نپٹ لیا تو خدا کا دین رسول اللہ کا حکم یہاں جاری و ساری ہو جائے گا۔ یہ جان لو جدھر میں تم لوگوں کو بلا رہا ہوں ادھر جانے والا پہلا شخص میں ہوں۔ جب فوجیں ٹکرائیں گی تو پہلی تلوار میری ہوگی جو اٹھے گی۔ اگر میں مارا جاؤں تو تم لوگ عاقل و دانا ہو کر کسی دوسرے کا انتخاب کر لینا مگر خدا کی راہ میں جان دینے سے منہ نہ موڑنا اور اس وقت تک دم نہ لینا جب تک یہ جزیرہ فتح نہ ہو جائے۔ ‘‘
سطر 54:
 
== موسی بن نصیر اور طارق بن زیاد کی واپسی ==
خلیفہ ولید بیمار پڑ گیا اس نے موسی بن نصیر کو واپسی کا حکم دیا چنانچہ موسی بن نصیر اور طارق بن زیاد ۹۵95 ھ میں بے پناہ مال غنیمت کے ساتھ پایہ تخت [[دمشق]] روانہ ہوئے۔ واپسی پر اس نے اپنے بیٹوں [[عبدالعزیز بن موسیٰ|عبدالعزیز]]، [[عبداللہ بن موسیٰ|عبداللہ]]، [[عبدالملک بن موسیٰ|عبدالملک]] کو علی الترتیب سپین، [[شمالی افریقہ]] اور [[مراکش]] کا والی مقرر کیا۔ موسی کی اچانک واپسی کی بنا پر مسلمانوں کے مفادات کو سخت نقصان پہنچا خلیفہ ولید کے مرنے کے بعد جانشین خلیفہ سلیمان نے محض اپنی ذاتی رنجش کی بنا پر بجائے موسی کی عزت و توقیر اور منصب میں اضافہ کے جیل میں ڈال دیا۔ بعد میں اگرچہ ایک سردار کی سفارش کی بنا پر اس کو رہا کر دیا گیا۔ لیکن سلیمان نے اس پر کئی لاکھ کا تاوان جرمانہ کی صورت میں عائد کر دیا اس قدر بڑی رقم موسی ادا نہ کر سکا اور اسلام کے اس نامور فرزند اور عظیم سپہ سالار اور فاتح نے اپنی زندگی کے بقیہ ایام انتہائی کسم پرسی اور تنگ دستی میں گزارے-
 
{{اہم اسلامی معرکے}}
 
[[زمرہ:الاندلس میں آٹھویں صدی]]
[[زمرہ:پرتگال میں آٹھویں صدی]]
[[زمرہ:ہسپانیہ میں آٹھویں صدی]]
[[زمرہ:خلافت امویہ میں آٹھویں صدی]]
[[زمرہ:آٹھویں صدی کی عسکری تاریخ]]
[[زمرہ:ہسپانیااسلامی فتوحات]]
[[زمرہ:یورپ کی فوج کشیاں]]
[[زمرہ:الاندلس]]
[[زمرہ:الاندلس میں آٹھویں صدی]]
[[زمرہ:پرتگال میں آٹھویں صدی]]
[[زمرہ:پرتگال میں اسلام]]
[[زمرہ:ہسپانیہخلافت میں اسلامامویہ]]
[[زمرہ:خلافت امویہ میںکی آٹھویںعسکری صدیتاریخ]]
[[زمرہ:ہسپانیہخلافت امویہ میں آٹھویں صدی]]
[[زمرہ:قرون وسطی میں پرتگال]]
[[زمرہ:قرون وسطی میں ہسپانیہ]]
[[زمرہ:خلافت امویہیورپ کی عسکریفوج تاریخکشیاں]]
[[زمرہ:اسلامی فتوحاتہسپانیا]]
[[زمرہ:خلافتہسپانیہ امویہمیں آٹھویں صدی]]
[[زمرہ:ہسپانیہ میں اسلام]]