"محمد بن ابوبکر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م خودکار درستی+ترتیب (9.7)
سطر 115:
 
== کنیت ==
ام المومنین عائشہ صدیقہ نے ان کی کنیت ابو القاسم رکھی اور اسی نام سے صحابہ کے دور میں پکارا کرتی تھیں بعد میں جب ان کے ہاں بیٹا ہوا تو اس کا نام قاسم رکھا
== نسب ==
محمد بن عبد الله بن عثمان بن عامر بن عمرو بن كعب بن سعد بن تيم بن مرة بن كعب ابن لؤی القرشی التيمی۔
== ربیب علی ==
جب ان کی والدہ اسماء بنت عمیس نے ابوبکر صدیق کے بعد علی المرتضیٰ سے نکاح کیا تو محمد بن ابوبکر ان کے ربیب (وہ اولاد جو پہلے شوہر سے ہو اور دوسرے شوہر کی زیر تربیت ہو یا پہلی بیوی سے ہو اور دوسری بیوی کی آغوش میں پرورش پا رہی ہو۔ اسے ربیب یا ربیبۃ کہا جاتا ہے ) ہو گئے یہ یحی بن علی اور عبد اللہ بن جعفر کے اخیافی بھائی تھے یہ بڑے ہی عبادت گزار اور صاحب فضل و علم تھے اس لیے امیر المؤمنین انہیں پسند کرتے
 
== وفات ==
علی المرتضی نے مصر کے والی مقررکئے علی المرتضی کی شہادت کے بعد عمرو بن العاص نے مصر پر حملہ کیا تو انہیں شکست ہوئی ایک غار میں پناہ لی اور پکڑے جانے پر شہید کر دیے گئے ان کی میت کو مردہ گدھے کے پیٹ میں ڈال کر جلا دیا گیا عمر بن خدیج کے قتل کرنے اور عمرو بن العاص کے بھوکا رکھ کر ہلاک کرنے کی روایات بھی ہیں
عائشہ صدیقہ کو ان کی اس طرح موت کا علم ہوا تو سخت افسوس ہوا فرماتیں میں اسے اپنا بھائی اور بیٹا سمجھتی ہوں چونکہ انہیں آگ میں چلایا گیا جس کی وجہ سے اس کے بعد کبھی بھنا ہوا گوشت نہیں کھایا <ref>اسد الغابۃ مؤلف،عز الدين ابن الاثير، ناشر، دار الفكر بيروت</ref>
== محاصرہ عثمان ==
محمد بن عبد اللہ ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے عثمان غنی کا محاصرہ کیا
سطر 129:
== جنگ جمل اور صفین ==
جنگ جمل اور صفین میں خلیفہ چہارم علی المرتضی کے ساتھ رہے ایک روایت میں ہے
عبد اللہ بن بدیل ام المؤمنین عائشہ کے پاس پہنچے وہ ھودج میں تھیں جنگ جمل کے دن پھر عرض کیا اے ام المومنین آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا آپ جانتی ہو کہ میں آپ کے پاس اس دن حاضر ہوا تھا جس دن عثمان غنی کو شہید کیا گیا تھا۔ میں نے آپ سے عرض کیا تھا کہ عثمان شہید ہو گئے اب آپ مجھے کیا حکم دیتی ہیں تو آپ نے فرمایا تھا کہ علی کو لازم پکڑو۔ اللہ کی قسم وہ بدلے نہیں پس عائشہ خاموش ہوگئیں پھر یہی بات عبد اللہ بن بدیل نے تین دفعہ دہرائی پس وہ خاموش رہیں۔ عبد اللہ بن بدیل نے اونٹنی کی کونچیں کاٹنے کا حکم دیا تو اونٹنی کی کانچیں کاٹ دی گئیں پس میں اور عائشہ کے بھائی محمد بن ابوبکر اترے اور ان کے ہودج کو اٹھا کر علی کے سامنے رکھ دیا۔ پھر ان کو علی کے حکم سے عبد اللہ بن بدیل کے گھر میں داخل کر دیا۔<ref>ابن ابی شیبہ:جلد نہم:حدیث نمبر 8042</ref>
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
سطر 135:
{{شیعیت میں محترم شخصیات}}
 
[[زمرہ:سنیتاریخ اسلام کے نقادعرب]]
[[زمرہ:خاندان ابوبکر]]
[[زمرہ:ساتویں صدی کی عرب شخصیات]]
[[زمرہ:ساتویں صدی کی مصری شخصیات]]
[[زمرہ:سنی اسلام کے نقاد]]
[[زمرہ:شیعہ کے محبوب صحابہ]]
[[زمرہ:قرون وسطی میں مصر]]
[[زمرہ:خاندان ابوبکر]]
[[زمرہ:عرب شخصیات]]
[[زمرہ:تاریخقرون عربوسطی میں مصر]]
[[زمرہ:ساتویں صدی کی عرب شخصیات]]