"مملکت متحدہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، سے
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
سطر 1:
{{خانۂ معلومات ملک
|مقامی_نام = United Kingdom of Great Britain and Northern Ireland<br />متحدہ مملکتِ برطانیہ عظمی و شمالی آئرلینڈ
|روايتی_لمبا_نام = برطانیہ
|عمومی_نام = برطانیہ
سطر 6:
|نشان_امتیاز_تصویر = Royal Coat of Arms of the United Kingdom.svg
|نشان_امتیاز_قسم = قومی نشان
|قومی_شعار = Dieu et mon droit<br /><center>( (شاہی:خدا اور میرا حق))</center>
|نقشہ_تصویر = Location UK EU Europe.png
|قومی_ترانہ = God Save the Queen
سطر 19:
|دفتری_زبانیں = قانونی طور پر کوئی نہیں،انگریزی عموماً رائج ہے
|حکومت_قسم = آئینی ملوکیت
|راہنما_خطاب = ملکہ<br />وزیرِ اعظم
|راہنما_نام = ایلیزابیتھ دوم<br />تھریسا مئے
|خودمختاری_قسم = تشکیل
|تسلیمشدہ_واقعات = - قوانینِ اتحاد اول<br />قوانینِ اتحاد دوم<br />انگریز۔آئری معاہدہ
|تسلیمشدہ_تواریخ = <br /> یکم مئی 1707ء<br /> یکم جنوری 1801ء<br />12 اپریل 1922ء
|یویو_رکنیت_تاریخ = یکم جنوری 1973ء
|رقبہ_مقدار = 242900
سطر 88:
 
== سیاست ==
برطانیہ آئینی راجشاہی کے تحت ریاست ہے۔ [[ایلزبتھ دوم|ملکہ ایلزبتھ دوم]] پندرہ دیگر [[دولت مشترکہ کے رکن ممالک|دولت مشترکہ ریاستوں]] کا فرمانروا ہونے کے علاوہ برطنیہ کا صدر ملک ہے۔ فرمانروا کو مشورہ دینے کا، حوصلہ دینے کا اور انتباہ دینے کا حق ہے۔ برطانیہ دنیا کے ان چار ممالک میں سے ایک ہے جن کی کوئی تدوین شدہ آئین نہ ہو۔ لہٰذا برطانیہ کا آئین زیادہ تر الگ الگ تحریری ذرائع پر مشتمل ہے، بشمول تحریری قانون، منصف ساختہ نظائری قانون اور بین الاقوامی معاہدے، آئینی رواجوں کے ساتھ۔ چونکہ عام تحریری قانون اور آئینی قانون میں کوئی خاص فرق نہیں ہے، برطانوی پارلیمان آئینی اصلاح کر سکتا ہے صرف پارلیمانی قانون جاری کرنے سے اور لہٰذا آئین کی تقریباًًًتقریباًً کوئی بھی تحریری یا غیر تحریر شدہ عنصر کو منسوخ کرنے کی سیاسی اقتدار رکھتا ہے۔ تاہم کوئی پارلیمان ایسا قانون جاری نہیں کر سکتا جو آئندہ پارلیمان بدل نہ سکیں۔
 
== حکومت ==
سطر 109:
یہ وہ دور تھا جب منگولوں نے [[چنگیز خان]] کی سربراہی میں منگولیا سے نکل کر بیرونی دنیا کی بڑی بڑی طاقتوں کو شکست دے کر تہلکہ مچا دیا تھا منگولوں کے گھوڑوں کی ٹاپوں نے عالمِ اسلام کے اہم ترین اور طاقتور ریاستوں [[سمرقند]] و [[بخارا]] اور [[بغداد]] کو روند کراور تباہ و برباد کرکے رکھ دیا تھا وہیں ان ہی منگولوں نے ایک جانب تمام روس دوسری جانب [[پولینڈ]]، [[جرمنی]]، [[آسٹریا]]، [[بلغاریہ]]، [[ترکی]]،[[رومانیہ]] پر قبضہ جمالیا تھا یورپ میں موجود مسیحیت کی سب سے بڑی روحانی شخصیت پوپ نے منگولوں کے حملے کو عذابِ خداوندی قرار دیا اور یورپ کے تمام بادشاہوں کو اس عذابِ خداوندی کا مقابلہ کرنے کے لیے یکجا ہونے کی دعوت دی مگر جلد ہی منگولوں کے پہلے بادشاہ [[چنگیز خان]] کے مر جانے کے بعد [[ایشیا]] میں مسلمانوں کے ہاتھوں پہلی شکست کھانے کے بعد منگولوں کی قوت تتر بتر ہونے لگی جس کے نتیجے میں ان کے طوفانی حملوں کا زور یورپ میں ختم ہو گیا اور یورپی ریاستوں نے ایک ایک کرکے منگولوں سے آزادی حاصل کرنا شروع کردی اس صورت حال کے اثرات برطانیہ پر بھی پڑے ایک جانب منگولوں کے ہاتھوں شکست کھانے والے قبائل پناہ لینے کے لیے برطانیہ کی جانب رخ کرنے لگے دوسری جانب برطانیہ میں اعلیٰ ترین صنعت کار اور تاجر آنے لگے یورپ کے اجڑنے کے ساتھ برطانیہ کے بسنے کا عمل بھی جاری ہوا اسے انگریز قوم کی خوبی ہی کہا جائے گا کہ انگریزوں نے اس صورت حال کا فائدہ اٹھایا اور ایسا قومی ماحول تشکیل دیا جس کے نتیجے میں قومی ترقی کے امکانات وسیع سے وسیع تر ہوتے چلے گئے۔
 
[[ایڈورڈ اول شاہ انگلستان|ایڈورڈ اول]] کی وفات کے بعد اس کے بیٹے [[ایڈورڈ دوم شاہ انگلستان|ایڈورڈ دوم]] کے نام سے تخت نشین ہوا وہ زیادہ قابل نہ تھا اس لیے امیروں کا کنٹرول ایڈورڈ دوم پر تھا جس کی وجہ سے نہ تو ایڈورڈ دوم پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر کوئی کام کر سکتا تھا اور نہ ہی پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر اعلانِ جنگ کر سکتا تھا اس کے دور میں اسکاٹ لینڈ کے باغیوں نے شاہی فوج کو شکست دیدی جس کے نتیجے میں اسکاٹ لینڈ آزاد ہو گیا ایڈورڈ کی شکست کے نتائج اس کو اس طرح سے بھگتنا پڑے کہ [[1327ء]] میں اسے تاج و تخت سے دستبردار ہونے پر مجبور کر دیا گیا آٹھ ماہ کی قید کے بعد اسے قتل کر دیا گیا جس کے بعد [[ایڈورڈ سوم شاہ انگلستان|ایڈورڈ سوم]] پندرہ سال کی عمر میں بادشاہ بنایا گیا مگر جلد ہی اس نے تمام معاملات اپنے ہاتھوں میں لینا شروع کردیے۔ [[1330ء]] میں اس نے تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لیے اور [[1337ء]] میں فرانس کے خلاف جنگ شروع کی جو سو سال تک جاری رہی اس لیے اس جنگ کو [[جنگ سو سالہ|صد سالہ جنگ]] بھی کہا جاتا ہے ایڈورڈ سوم کے دور میں انتظامی معاملات درست ہو گئے ا سی کے عہد میں پارلیمنٹ کا آغاز ہوا دارلعوام اور دار الامرا کا آغاز ہوا مگر [[1348ء]] میں خونی پلیگ پھیلی جس کی وجہ سے نصف آبادی موت کا شکار ہو گئی اسی دور میں مسیحیت کی اصلاحی تحریک کا آغاز بھی ہوا اس تحریک کے بانی [[جان وکلف]] کا کہنا تھا کہ ہر شخص کسی کی وساطت کے بغیر خدا سے براہ راست رشتہ قائم رکھ سکتا ہے اور کلیساؤں کے ساتھ اوقاف رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، نیز پادریوں نے شادی نہ کرنے کا جو سلسلہ قائم کررکھا ہے وہ غلط ہے، پادریوں نے دولت جمع کرنے کا جو سلسلہ قائم کررکھا ہے وہ غلط ہے۔ اس طرح جان وکلف نے پوپ اور پادریوں کے تمام اقتدار کا خاتمہ کر دیا جان وکلف نے [[1372ء]] میں بائبل کا مکمل انگریزی ترجمہ کیا۔ اپنے ان خیالات کی وجہ سے جان وکلف کو آخری دور میں بہت تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑا۔
 
دوسری جانب بڑھاپے کی وجہ سے ایڈورڈ بالکل ہی ناکارہ ہو گیا اس کا بڑا بیٹا بھی بیمار تھا اس وجہ سے برطانیہ کا نظام بگڑ گیا اس کے بیٹے نے حالات کو بہت درست کرنے کی کوشش کی مگر وہ [[1376ء]] میں وفات پاگیا اس کا بیٹا [[رچرڈ سوم شاہ انگلستان|رچرڈ سوم]] تخت نشین ہوا جو تخت نشین کے وقت صرف دس سال کا تھا اس کا چچا جان جو لینکاسٹر کا ڈیوک تھا بادشاہ کی سرپرست مجلس کاسربراہ بنایا گیا اس کے دور میں فرانس کے ساتھ از سر نو جنگ چھڑ گئی جس میں [[فلینڈرس]] کا علاقہ چھن گیااس وقت روپے کی سخت ضرورت پڑی جو کے محصول لگا کر حاصل کرنے کی کوشش کی گئی اس کی وجہ سے برطانیہ میں بے چینی بڑھنے لگی جس کی وجہ سے بعض مقامات پر تشدد کے واقعات بھی پیش آئے بڑے بڑے زمینداروں کی جانب سے کسانوں کے ساتھ زیادتی کرنے کے نتیجے میں کسانوں کی جانب سے بغاوت ہو گئی جاگیرداروں کے مراکز جلادئے گئے بڑے بڑے زمیندار اور قانون داں اس بغاوت میں مار دیے گئے انگلستان کے مشرقی اور جنوبی حصے سے ایک بہت بڑا ہجوم دو سرداروں ویٹ ٹائیلر اور پول ٹاکس کی قیادت میں لندن کی جانب روانہ ہوا ہجوم کے بڑے بڑے مطالبات یہ تھے کہ زمینداروں نے کسانوں پر جو ناواجب ٹیکس لگائے ہوئے ہیں وہ منسوخ کر دئے جائیں کلیساؤں کے اوقاف چھین لیے جائیں اور شکار کے تمام قوانین ختم کردئے جائیں بادشاہ نے ہجوم سے ملاقات کرکے ان کے ساتھ ہوشیاری کے ساتھ مذاکرات کیے جس کے نتیجے میں ہجوم واپس ہو گیا اس دوران ویٹ ٹائیلر مارا گیا اس کے بعد رچرڈ نے خومختار بننے کی کوشش کی پارلیمنٹ نے اس کے اس اقدام کی مخالفت کی اسی دوران ڈیوک آف لنکاسٹر کا بیٹاآئیر لینڈ سے آ گیا اس نے رچرڈ کے تمام اختیارات خود لے کر رچرڈ کو بادشاہت سے دستبردار کرکے اور رچرڈ کوٹاؤر میں قید کر دیا جہاں رچرڈ نے [[1400ء]] میں وفات پائی ۔
 
== خاندان لنکاسٹر ==
رچرڈ کی وفات کے ساتھ ہی برطانیہ میں [[خاندان لنکاسٹر]] کا آغاز ہو گیا جس کا بانی [[ہنری سوم شاہ انگلستان|ہنری سوم]] تھا جو ڈیوک آف لنکاسٹر کا بیٹا تھا ہنری سوم کے دور میں برطانیہ میں بہت سے کام ہوئے مگر ہنری کے دور میں بہت سے امرا نے بغاوت کی [[فرانس]] نے بھی باغی سرداروں کی امداد میں اپنی فوج بھیجی مگر [[1413ء]] میں ہنری وفات پاگیا جس کے بعد اس کا بیٹا [[ہنری پنجم شاہ انگلستان|ہنری پنجم]] کے لقب سے بادشاہ بنا ہنری پنجم بہت ہی لائق بادشا ہ شمار کیا جاتا ہے اس نے برگنڈی کے ڈیوک کیساتھ صلح کرکے فرانس کے تخت و تاج کا دعویٰ کر دیا اور فرانس کے خلاف لڑائی شرع کردی جس کے بعد ہنری کی افواج نے ایجن کورٹ کے مقام پر [[فرانس]] کو شکست دیدی اور نارمنڈی کے علاقے کو فتح کر لیا [[1420ء]] میں صلح نامے کے نتیجے میں فرانس کے ولی عہد کو سلطنت سے محروم کرکے اعلان کر دیا گیا کہ ہنری پنجم ہی فرانس کا آئندہ بادشاہ ہو گا مگر ہنری [[1422ء]] میں اچانک وفات پاگیا ہنری پنجم کی وفات کے بعداس کے نو ماہ کے بیٹے کو [[ہنری ششم شاہ انگلستان|ہنری ششم]] کے لقب سے بادشاہ بنایا گیا اس کے تین چچاؤں نے بادشاہ کے سرپرست کی حیثیت اختیا ر کی ایک چچا فرانس میں نائب السلطنت بن گیا دوسراانگلستان میں نائب سلطنت بنامگر ان ہی دنوں فرانس میں بغاوت کی ابتدا ہو گئی یہ بغاوت مشہور و معروف [[جون آف آرک]] نے شروع کی جس کے نتیجے میں فرانس میں انگلستان کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا۔ [[1437ء]] میں ہنری بالغ ہو گیا لیکن وہ اچھا حکمران ثابت نہیں ہو سکا اس کے دور میں بد نظمی ہی رہی کبھی کوئی نواب فوج جمع کرکے کنٹرول کرلیتا کبھی کوئی۔ ان حالات میں ڈیوک آف یارک کے پوتے نے بادشاہ کے خلاف اعلان بغاوت کردی اس طرح ایک ہی خاندان کی دو شاخوں کے درمیان خانہ جنگی کی ابتدا ہوئی یارک اور لنکاسٹر خاندانوں کے درمیان ہونے والی اس جنگ میں ابتدا میں یارک نے شاہی فوج کو شکست دے کر بادشاہ کو گرفتار کر لیا مگر بادشاہ کی ماں اور ہنری پنجم کی بیوہ نے فوج جمع کرکے ڈیوک آف یارک کی افواج کو شکست دیدی جنگ میں ڈیوک آف یارک مارا گیا مگر جنوبی انگلستان کے لوگوں کی حمایت سے ڈیوک آف یارک کے بیٹے ایڈورڈ نے شاہی افواج کو شکست دینا شروع کر دیا جس کے نتیجے میں جلد ہی لنکاسٹر خاندان شکست کھا گیا اور [[1461ء]] میں [[خاندان یورک]] کی حکمرانی کی ابتدا ہو گئی 1465ء میں ہنری ششم گرفتار ہو گیا جس کو ٹاؤر میں بند کر دیا گیا جہاں اس نے اپنی زندگی کے آخری دن [[خاندان پلانٹیجنیٹ]] (Plantagenet) کے آخری بادشاہ رچرڈ کی مانند گزارے۔
 
[[خاندان یورک]] کی حکمرانی برطانیہ کے عوام کے لیے نئی صبح بن کرطلوع ہواعوام مسلسل ہونے والی خانہ جنگی سے بے زار آچکے تھے۔
سطر 155:
<!-- An article should be at the top of its own category, so please do not remove the space. Thank you.-->
 
{{Commonscatزمرہ کومنز|United Kingdom}}
 
[[زمرہ:مغربیمملکت یورپیمتحدہ|مملکت ممالکمتحدہ]]
[[زمرہ:مملکتآزاد متحدہ|خیال جمہوریتیں]]
[[زمرہ:آئینی بادشاہتیں]]
[[زمرہ:بحراتحاد اوقیانوسبحیرہ کےروم کنارےکے واقعرکن ممالک]]
[[زمرہ:اقوام متحدہ کے رکن ممالک]]
[[زمرہ:انگریزی بولنے والے ممالک اور علاقہ جات]]
[[زمرہ:یورپیبحر اوقیانوس کے کنارے واقع ممالک]]
[[زمرہ:گروہبرطانوی 8جزائر| کے ممالکبرطانیہ]]
[[زمرہ:جی 20 ممالک]]
[[زمرہ:جزیرہ ممالک]]
[[زمرہ:آزادجی خیال20 جمہوریتیںممالک]]
[[زمرہ:دولت مشترکہ کے رکن ممالک]]
[[زمرہ:مجلس یورپ کے رکن ممالک]]
[[زمرہ:یورپی اتحاد کے رکن ممالک]]
[[زمرہ:نیٹو کے رکن ممالک]]
[[زمرہ:اتحاد بحیرہ روم کے رکن ممالک]]
[[زمرہ:اقوام متحدہ کے رکن ممالک]]
[[زمرہ:شمالی یورپ]]
[[زمرہ:گروہ 8 کے ممالک]]
[[زمرہ:مجلس یورپ کے رکن ممالک]]
[[زمرہ:مغربی یورپ]]
[[زمرہ:برطانویمغربی جزائر|یورپی برطانیہممالک]]
[[زمرہ:نیٹو کے رکن ممالک]]
[[زمرہ:یورپی اتحاد کے رکن ممالک]]
[[زمرہ:جی 20یورپی ممالک]]