"نکاح" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م خودکار درستی+ربط+ترتیب+صفائی (9.7)
سطر 1:
نکاح، اسلامی معاشرتی نظام کا ایک اہم رکن ہے جو زوجین کو حلال طریقے سے ازدواجی رشتے میں باہم منسلک کرتا ہے۔[[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم]] نے ارشاد فرمایا :
 
<blockquote style='border: 1px solid blue; padding: 2em;'>
”النِّكَاحُ مِنْ سُنَّتِي، فَمَنْ لَمْ يَعْمَلْ بِسُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي<br />
ترجمہ: نکاح میری سنّت ہے اور جس نے میری سنّت پہ عمل نہ کیا وہ ہم میں سے نہیں۔“
</blockquote>
سطر 8:
== شرائط ==
* نکاح کے لیے لازم ہے کہ طرفین یعنی مرد اور عورت اس پر راضی ہوں۔
* نکاح کے لیے حق مہر بھی لازمی ہے۔ شریعت نے اگرچہ اس کی کو‎ئی مخصوص مقدار مقرر نہیں کی تاہم اس حوالے سے حکم دیا گیا ہے کہ یہ مرد کی آمدنی کے متناسب مقرر کیا جا‌ئےجائے نہ بہت قلیل ہو اور نہ ہی حد سے متجاوز ہو۔
* نکاح کے لیے دو عاقل و بالغ مرد گواہوں کا ہونا لازمی ہے (عموما دو مرد کی طرف سے ہوتے ہیں اور دو عورت کی جانب سے )۔
* نکاح کا علی الاعلان ہونا لازمی ہے۔ اسلام میں خفیہ نکاح کا کو‎ئی تصور نہیں۔
سطر 15:
 
== زمانہ جاہلیت میں رائج نکاح کی اقسام ==
شادی جو خاندانی زندگی کے قیام و تسلسل کا ادارہ ہے، اہل عرب کے ہاں اصول و ضوابط سے آزاد تھا جس میں عورت کی عزت و عصمت اور عفت و تکریم کا کوئی تصور کارفرما نہ تھا۔ اہل عرب میں نکاح کے درج ذیل طریقے رائج تھے<ref>[http://library.urduweb.org/index.php?title=%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85_%D9%85%DB%8C%DA%BA_%D8%AE%D9%88%D8%A7%D8%AA%DB%8C%D9%86_%DA%A9%DB%92_%D8%AD%D9%82%D9%88%D9%82اسلام_میں_خواتین_کے_حقوق/%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85_%D8%B3%DB%92_%D9%82%D8%A8%D9%84_%D8%B9%D9%88%D8%B1%D8%AA_%DA%A9%D8%A7_%D9%85%D8%B9%D8%A7%D8%B4%D8%B1%D8%AA%DB%8C_%D9%85%D9%82%D8%A7%D9%85اسلام_سے_قبل_عورت_کا_معاشرتی_مقام اسلام میں خواتین کے حقوق]</ref>
 
=== زواج البعولۃ ===
یہ نکاح عرب میں بہت عام تھا۔ اس میں یہ تھا کہ مرد ایک یا بہت سی عورتوں کا مالک ہوتا۔ بعولت (خاوند ہونا) سے مراد مرد کا ’’عورتیں جمع کرنا‘‘ ہوتا تھا۔ اس میں عورت کی حیثیت عام مال و متاع جیسی ہوتی۔ نکاح کی یہ قسم چند تبدیلیوں کے بعد مسلمانوں میں رائج ہے ان تبدیلیوں میں مرد کو حد سے حد چار نکاح کی اجازت دی گئی ہے لیکن اس کو اپنی ازواج میں تمام معاملات میں عدل و انصاف کرنے کا سختی سے پابند کیا گیا ہے دوسری اہم تبدیلی کہ عورت کی حیثیت عام مال و متاع سے ختم کرکے اس کے باقا‏عدہباقاعدہ حقوق مقرر کیے گئے ہیں۔ [[حق مہر]] اور وراثت میں عورت کا حصہ مقرر کیا گیا ہے۔
 
=== زواج البدل ===
سطر 55:
 
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
<references/>
 
== متعلقہ مضامین ==
سطر 64:
* [http://ebooksland.blogspot.com/2013/08/nikkah-o-talaq-by-muhammad-akbar.html نکاح و طلاق]
 
[[زمرہ:شادی]]
[[زمرہ:انسانیات]]
[[زمرہ:شادی]]
[[زمرہ:فقہ]]