"نکاح حلالہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
سطر 1:
'''حلالہ،نکاح حلالہ''' کسی چیز کو شرعا جائز بنا لینا۔ [[حلال]] بنا لینا۔ حلال بنانے کے لیے نکاح کرنا۔
== حلالہ کا مفہوم ==
جب کوئی عورت تین طلاقوں کے بعد دوسری جگہ نکاح کرے اور پھر وہ شخص حقوق زوجیت ادا کرنے کے بعد اپنی مرضی سے اسے طلاق دیدے تو اب [[عدت]] گذارنے کے بعد پہلے [[خاوند]] سے نکاح کرنا جائز ہو گا کیونکہ دوسرے خاوند کے نکاح میں آنا اور اس کا حقوق زوجیت ادا کرنا اس عورت کو پہلے خاوند کے لیے حلال کر دیتا ہے اس لیے اس عمل کو حلالہ یا تحلیل کہا جاتا ہے<br />
== نکاح حلالہ کی تین صورتیں ==
=== 1۔ عمومی ===
ایک عورت کو طلاق دی گئی عدت گذارنے کے بعد کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے یہ دوسرا شخص حق زوجیت کے بعد اپنی مرضی سے طلاق دے دوسری عدت کے بعد پہلے خاوند کے لیے حلال ہو گی یہ نکاح حلالہ کیا نہیں جاتا ہو گیاہے اس کے جائز ہونے پر تمام ائمہ کا اتفاق ہے
=== 2۔ ارادی ===
سطر 18:
مطلقہ سے نکاح کرتے وقت یہ شرط رکھی کہ جماع کے بعد طلاق دیگا تاکہ پہلے خاوند سے نکاح کرلے یہ طریقہ تمام ائمہ کے نزدیک حرام ہے۔ البتہ امام شافعی امام مالک امام حنبل کے نزدیک عورت پہلے خاوند کے لیے حلال نہیں ہوتی جبکہ امام ابو حنیفہ کے نزدیک عمل حرام ہے لیکن پہلے خاوند سے نکاح کے لیے عورت جائز ہو جاتی ہے<ref>تحقیق حلالہ محمد صدیق ہزاروی،صفحہ 7،کرمانوالہ بک شاپ</ref>
== قبل از اسلام ==
اسلام میں پہلے [[عرب]] میں یہ دستور تھا کہ اگر کوئی شخص بیوی کو [[طلاق]] دے دیتا اور پھر اس سے شادی کرنا چاہتا تو جب تک وہ کسی دوسرے شخص س عقد کرکے طلاق نہ پاتی، پہلے شوہر سے نکاح نہیں کر سکتی تھی۔ [[اسلام]] نے اس طریقہ کوباقی رکھا تاکہ لوگ آسانی سے بیویوں کو طلاق نہ دے سکیں۔ مگر تین طلاق دینے کی صورت میں، ایک اور دو طلاق دینے کی صورت میں یہ حکم نہیں ہے۔ جو لوگ اپنی بیویوں کو تین مغلظہ طلاقیں دے دیتے ہیں وہ اگر اس عورت سے پھر [[نکاح]] کرنا چاہیں تو پہلے وہ عورت کسی سے [[نکاح]] کرے پھر اس سے طلاق لے کر پہلے شوہر سے نکاح کرسکتی ہے۔ اور اس کے لیے [[حلال]] ہے۔<br />
== لعنت کا مستحق ==
[[احادیث]] میں حلالہ کرنے والوں کی سخت مذمت آئی ہے۔ کہ جو شخص حلالہ کرتا ہے اور جس کے لیے حلالہ کیا جاتا ہے، ان دونوں پر خدا کی لعنت۔ [[عمر فاروق]] ایسے لوگوں کو زانیوں کے برابر سمجھتے تھے۔ کیونکہ ایسے شخص کا مقصد وہ نہیں ہوتا جو شارع نے نکاح سے مراد لیا ہے۔ <br />
"حدیث میں محلل یعنی وہ دوسرا شوہر جو نکاح جیسے اہم سنجیدہ اور مقدس معاہدہ کو پہلے شوہر کی خاطر ایک کھیل اور تفریح کی چیز بنائے دیتا ہے۔ اور محلل لہ یعنی وہ پہلا شوہر جس کی خاطر معاہدہ نکاح کی اہمیت، سنجیدگی وتقدیس خاک میں ملائی جا رہی ہے، ان دونوں پر لعنت آئی ہے۔ اور اکثر فقہا کے ہاں یہ نکاح، نکاح فاسد کے حکم میں آتا ہے۔ حنفیہ کے ہاں ایسا نکاح منعقد ہو جائے گا۔ یعنی اس کا نفاذ قانونی ہو جائے گا، اگرچہ اس سے گناہ عائد ہوگا"<ref>تفسیر ماجدی عبد الماجد دریابادی،سورۃ البقرہ،آیت230</ref><br />
بعض ائمہ نے اسے حلال قرار دیا ہے اور بعض نے [[حرام]]، مگر جن لوگوں نے اسے [[حلال]] قرار دیا ہے وہ بھی اسے اچھا نہیں کہتے ۔
== حلالہ اور متعہ میں فرق ==
سطر 30:
 
[[زمرہ:اسلام میں شادی]]
[[زمرہ:مذہبی اصطلاحات]]
[[زمرہ:اسلامی اصطلاحات]]
[[زمرہ:مذہبی اصطلاحات]]