"چیچک" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 30:
اٹھارھویں صدی میں [[ایڈورڈ جینر]] نام ایک انگریز نے چیچک کا علاج دریاف کرنے کی طرف توجہ کی، وہ ہر چھوٹے بڑے معاملے پر غور کرنے اور اس کی تہ تک پہنچنے کا عادی تھا۔ علاج کی دریافت کا واقعہ بڑا عجیب ہے۔ [[گلائوسٹر شائر]] کے لوگوں کا یہ عقیدہ تھا کہ گئوتھن سیتلا چیچک کا تریاق ہے، اس لیے کہ جو لوگ گائیوں کا دودھ دوہتے تھے، وہ عموما چیچک کی بیماری سے بچے رہتے تھے، بس اس عدیقے کی بنا پر جینر چھان بین کرتا رہا اور اس نتیجے پر پہنچا کہ گئوتھن سیتلا دو قسم کی ہوتی ہے اور ان میں سے صرف ایک قسم چیچک کو روکتی ہے۔<ref>[http://www.vshineworld.com/urdu/library/discoveries/5/26/ شائن ورلڈ پر تفصیل]</ref>
 
[[چینی]] ما ہرین کی ایک حا لیہ تحقیق کے مطا بق [[نیم]] کے پتوں کے استعمال سے چیچک جیسے مرض کا علا ج ممکن ہے۔ ما ہر ین کا کہنا ہے کہ نیم کے درخت پر تا زہ اگنے والے ننھے پتوں کو کھانے سے نا صرف چیچک بلکہ اس کے ساتھ ساتھ خسرہ اور کیل مہا سوں سے بھی نجا ت پائی جا سکتی ہے۔ ما ہر ین کے مطابق نیم کے پتوں میں ایسے قدرتی اجزا پا ئے جا تے ہیں جو جسم کے اندر داخل ہو کر خون اور جگر کو صاف کرنے کے ساتھ خارش اور کھجلی کو بھی ختم کر تے ہیں ۔ہیں۔ تحقیق کے مطا بق نیم کے پتے ذائقے میں انتہا ئی ترش ہو تے ہیں جنھیں کھا نا مشکل ہے لیکن ان معمولی پتوں میں انسانی صحت کے لیے لاتعداد طبی فوائد پو شیدہ ہیں۔<ref>[http://www.urdupower.com/D_DoctorsCorner/Doctor_05.htm شائن ورلڈ پر تفصیل]</ref>
 
== حوالہ جات ==