"یزدانی جالندھری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← شعرا، ادبا، سے، سے
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 1:
'''یزدانی جالندھری''' [[اردو]] میں جدید کلاسیکی روایت کے ترجمان شاعر تھے۔ یزدانی جالندھری ([[1915ء]]-[[1990ء]]) کی ولادت [[پنجاب]] کے ادب خیز شہر [[جالندھر]] کے [[گیلانی]] [[سادات]] گھرانے میں ہوئی۔ ان کا خاندانی نام ابو بشیر سیّد عبدالرشیدعبد الرشید یزدانی اور والد کا نام سیّد بہاول شاہ گیلانی تھا جو محکمہ تعلیم میں صدر مدرس تھے.تھے۔ ابتدائی تعلیم جالندھر میں حاصل کی۔ تقسیمِ برِصغیر سے پہلے ہی ان کا خاندان [[منٹگمری]] ([[ساہیوال]]) منتقل ہو گیا اور یزدانی وہاں سے مزید تعلیم کے لیے [[اسلامیہ کالج لاہور]] آ گئے جہاں ان کے دوستوں میں [[حمید نظامی]],[[نسیم حجازی]] اور [[مرزا ادیب]] جیسے صحافی اور ادیب شامل رہے۔ شاعری کا شوق بچپن سے تھا۔پہلاتھا۔ پہلا شعر پانچویں جماعت میں کہا۔ ابتدا میں استاد [[تاجور نجیب آبادی]] سے اور بعد ازاں سلسلۂ [[مصحفی]] کے استاد شاعر مولانا [[افسر صدیقی امروہوی]] سے مشورہ سخن رہا۔ برِصغیر پاک و ہند میں انہیں اپنے دور کا اُستاد شاعر کہا جاتا ہے۔
 
[[1933ء|1933]] میں ادبی جریدہ "غالب" کا اجرا کیا جس میں [[احسان دانش]] اور [[خاطر غزنوی]] اور [[عبد الحمید عدم|عبدالحمید عدم]] ان کی معاونت کرتے تھے۔
 
کالج کی تعلیم کے بعد کچھ عرصہ [[ممبئی|بمبئی]] کی فلم انڈسٹری میں گزارا جہاں ان کی دوستی [[ساحر لدھیانوی]] سے رہی۔ اس دور کے ان کے ادبی دوستوں میں [[کیفی اعظمی]] اور [[جاں نثار اختر]] کے نام بھی شامل ہیں۔ اسی دوران انہیں [[خوشتر گرامی]] کے رسالہ"[[بیسویں صدی]]" کی ادارت کا موقع بھی ملا۔ [[قیام پاکستان]] کے بعد یزدانی جالندھری پہلے [[کراچی]] مقیم رہے جہاں [[صہبا لکھنوی]] کےادبیکے ادبی مجلہ "[[افکار]]" کی مجلسِ ادارت کے رکن رہے۔ اور چند فلموں کے لیے گیت اور مکالمے بھی لکھے۔ فلم کے لیے مہدی حسن نے جو پہلا گیت ریکارڈ کروایا وہ کراچی میں پاکستانی فلم ’’ شکار‘‘ کے لیے تھا۔ شاعر یزدانی جالندھری کے لکھے اس گیت کی دُھن موسیقار اصغر علی، محمد حسین نے ترتیب دی تھی۔ گیت کے بول تھے: ’’ نظر ملتے ہی دل کی بات کا چرچا نہ ہو جائے‘‘۔ اسی فلم کے لیے انہوں نےیزدانینے یزدانی جالندھری کا لکھا ایک اور گیت ’’میرے خیال و خواب کی دنیا لیے ہوئے۔ پھر آگیا کوئی رخِ زیبا لیے ہوئے‘‘ بھی گایا تھا۔
 
ساٹھ کے عشرے میں [[کراچی]] سے مستقل طور پر [[لاہور]] منتقل ہو گئے۔ یہاں وہ ماہنامہ "[[نیا راستہ]]"، "[[امدادِ باہمی]]"،" [[انقلابِ نو]]"،"محفل"، "[[اداکار]]" اور " [[اردو ڈائجسٹ]]" کے علاوہ [[روزنامہ سیاست]] کے ادارتی عملہ میں بھی شامل رہے۔
یزدانی جالندھری ادارۂ ادب کے سیکریٹری اور پاکستان رایٔٹرز گلڈ کے فعال رکن رہے۔ ان کی تخلیقات [[محفل]] ، [[فنون (جریدہ)|فنون]] ، [[نقوش]] ، [[تخلیق]] ، [[شام وسحر]] ، [[افکار (جریدہ)|افکار]] اور [[پنج دریا]] جیسے معیاری ادبی جرایٔد میں جگہ پاتی تھیں ۔تھیں۔ ادارۂ ادب ،ادب، مجلسِ شمعِ ادب ،ادب، مجلسِ سیرت اور [[ریڈیو پاکستان]] لاہور کے مشاعروں میں بھی شرکت کرتے تھے۔ یزدانی کے دوستوں میں [[طفیل ہوشیار پوری]] ، [[انجم رومانی]] ، [[شہرت بخاری]] ، [[عبد الحمید عدم|عبدالحمید عدم]] ، [[ایف۔ڈی۔گوہر]] ، [[شرقی بن شایٔق]] ، [[عبدالرشید تبسم]] ، [[تبسم رضوانی]] اور[[ساغر صدیقی]] کے نام قابلِ ذکر ہیں۔
 
== وفات ==