"صلاح الدین ایوبی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7) |
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی |
||
سطر 36:
== جنگ حطین ==
1186ء میں
== فتح بیت المقدس ==
سطر 56:
عکہ کے بعد صلیبیوں نے [[فلسطین]] کی بندرگاہ [[عسقلان]] کا رخ کیا۔ [[عسقلان]] پہنچنے تک مسیحیوں کا سلطان کے ساتھ گیارہ بارہ بار مقابلہ ہوا سب سے اہم [[معرکہ ارسوف]] کا تھا۔ سلطان نے جواں مردی اور بہادری کی درخشندہ مثالیں پیش کیں لیکن چونکہ کسی بھی مسلمان حکومت بالخصوص خلیفہ [[بغداد]] کی طرف سے کوئی مدد نہ پہنچی۔ لہذا سلطان کو پسپائی اختیار کرنی پڑی۔ واپسی پر سلطان نے [[عسقلان]] کا شہر خود ہی تباہ کر دیا۔ اور جب صلیبی وہاں پہنچے تو انہیں اینٹوں کے ڈھیر کے سوا کچھ بھی حاصل نہ ہوا۔ اس دوران میں سلطان نے بیت المقدس کی حفاظت کی تیاریاں مکمل کیں کیونکہ اب صلیبیوں کا نشانہ بیت المقدس تھا۔ سلطان نے اپنی مختصر سی فوج کے ساتھ اس قدر عظیم لاؤ لشکر کا بڑی جرات اور حوصلہ سے مقابلہ کیا۔ جب فتح کی کوئی امید باقی نہ رہی تو صلیبیوں نے صلح کی درخواست کی۔ فریقین میں معاہدہ صلح ہوا۔ جس کی رو سے [[تیسری صلیبی جنگ]] کا خاتمہ ہوا۔
اس صلیبی جنگ میں سوائے عکہ شہر کے مسیحیوں کو کچھ بھی حاصل نہ ہوا اور وہ ناکام واپس ہوئے۔ [[رچرڈ شیردل]]، سلطان کی فیاضی اور بہادری سے بہت متاثر ہوا [[جرمنی]] کا بادشاہ بھاگتے ہوئے دریا میں ڈوب کر مرگیا اور تقریباً چھ لاکھ مسیحی ان جنگوں
معاہدہ کے شرائط مندرجہ ذیل تھیں:
|