"سزائے موت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 3:
قتل یا سزائے موت ماضی میں تقریباً ہر [[معاشرہ|معاشرے]] میں مشق کی جاتی رہی ہے، فی الحال صرف 58 ممالک میں یہ سزا قانونی طور پر فعال ہے جبکہ 95 ممالک میں اس سزا پر قانونی طور پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ [[دنیا]] کے باقی ممالک میں پچھلے دس سال میں کسی کو بھی موت کی سزا نہیں سنائی گئی ہے اور وہاں صرف مخصوص حالات، جیسے [[جنگی جرائم]] کی پاداش میں ہی سزائے موت دی جا سکتی ہے<ref>{{حوالہ جال| مصنف = | ربط = http://www.amnesty.org/en/death-penalty/abolitionist-and-retentionist-countries| تاریخ اشاعت =2008ء | عنوان =سزائے موت ترک اور تاحال قانونی اجازت کرنے والے ممالک کی فہرست | ترجمہ عنوان = | ناشر =ایمنسٹی انٹرنیشنل | زبان = }}</ref>۔یہ مختلف [[ممالک]] اور [[ریاست|ریاستوں]] میں سرگرم اور متنازعہ معاملہ رہا ہے ، اور اس بارے مختلف معاشروں میں سیاسی اور تہذیبی بنیادوں پر متنوع رائے پائی جاتی ہے۔ یورپی یونین میں سزائے موت پر “بنیادی حقوق کے چارٹر“ کے مطابق پابندی عائد ہے۔<br />
گو کہ اس وقت دنیا کے زیادہ ممالک سزائے موت کو ترک کر چکے ہیں لیکن ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ابھی بھی دنیا کی تقریباً 60 فیصد آبادی ایسے ممالک سے تعلق رکھتی ہے جہاں سزائے موت کو تاحال قانونی حیثیت حاصل ہے۔ ان ممالک میں زیادہ گنجان آباد ممالک جیسے [[ریاست ہائے متحدہ امریکہ]]، [[عوامی جمہوریہ چین]]، [[بھارت]] اور [[انڈونیشیا]] شامل ہیں۔<ref>{{حوالہ جال| مصنف = | ربط =http://www.atimes.com/atimes/South_Asia/FH13Df03.html | تاریخ اشاعت =اگست 2004ء | عنوان =جنوبی ایشیاء بارے بنیادی حقوق کے حقائق | ترجمہ عنوان = | ناشر =ائیر ٹائمز انٹرنیشنل | زبان = }}</ref><ref>{{حوالہ جال| مصنف = | ربط =http://www.worldcoalition.org/modules/smartsection/item.php?itemid=325&sel_lang=english | تاریخ اشاعت =23 اگست 2008ء | عنوان = | ترجمہ عنوان =انڈونیشیا میں سیاسی بنیادوں پر سزائے موت سنائے جانے کے رجحان میں اضافہ | ناشر =عالمی اتحاد | زبان =انگریزی }}</ref><ref>{{حوالہ خبر | عنوان =اراکین سینٹ کا امریکہ میں معاشی ترقی کے لیے سزائے موت کے خاتمے کی ضرورت پر زور | مصنف = | مصنف ربط = | ربط =http://www.foxnews.com/politics/2009/02/24/lawmakers-cite-economic-crisis-effort-ban-death-penalty | اخبار =فاکس نیوز | تاریخ =اپریل 2010ء | صفحہ = | صفحات = | زبان =انگریزی}}</ref>
==سزائے موت بارے بین الاقوامی رجحان==
[[File:Death Penalty World Map.svg|thumb|400px| دنیا کے مختلف ممالک میں سزائے موت کا رجحان (بمطابق جون 2009ء).<br />
{{Legend|#3f9bbb|تمام جرائم کے لیے سزائے موت پر پابندی (94)}}
سطر 9 ⟵ 10:
{{Legend|#cc7662|سزائے موت کو قانونی حیثیت حاصل ہے اور سزا مشق کی جاتی ہے (58)*}}
*خیال رہے ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی چند ریاستوں میں سزائے موت پر پابندی ہے، لیکن وفاقی طور پر سزائے موت کو قانونی حیثیت حاصل ہے]]
==سزائے موت بارے بین الاقوامی رجحان==
[[جنگ عظیم دوئم]] کے بعد سے [[دنیا]] بھر میں سزائے موت پر پابندی کا رجحان دیکھا گیا ہے۔ [[1977ء]] میں 16 ممالک نے سزائے موت پر پابندی لگا دی۔ [[2010ء]] میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے شائع ہونے والی معلومات کے مطابق، مجموعی طور پر 95 ممالک نے اب تک سزائے موت پر پابندی عائد کی ہے، 9 ممالک نے غیر معمولی حالات کے علاوہ اس سزا پر پابندی جبکہ 35 ممالک نے سزائے موت کا قانون ہونے کے باوجود پچھلے دس سال میں اسے استعمال نہیں کیا ہے، اور ان ممالک میں یہ قانون خاتمے کی جانب گامزن ہے۔ 58 ممالک ایسے پائے گئے ہیں جہاں سزائے موت کو قانونی حیثیت حاصل ہے اور یہاں اس سزا پر عمل درآمد بھی کیا جاتا ہے۔<ref>{{حوالہ جال| مصنف = | ربط =http://www.amnesty.org/en/death-penalty/abolitionist-and-retentionist-countries|title=Abolitionist and Retentionist Countries | تاریخ اشاعت =2008-06-10 | عنوان =ممالک کے لحاظ سے سزائے موت کے قوانین کی فہرست | ترجمہ عنوان = | ناشر =ایمنسٹی انٹرنیشنل | زبان = }}</ref>
<br />