"الانفال" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، سے
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 90:
اور فی الواقع اس وقت مسلمانوں کے لیے اس کے سوا کوئی تدبیر بھی نہ تھی کہ اس تجارتی شاہراہ پر اپنی گرفت مضبوط کریں تاکہ قریش اور وہ دوسرے قبائل جن کا مفاد اس راستے سے وابستہ تھا، اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ اپنی معاندانہ و مزاحمانہ پالیسی پر نظر ثانی کرنے کے لیے مجبور ہوجائیں۔ چنانچہ مدینہ پہنچتے ہی نبی {{درود}} نے نوخیز اسلامی سوسائٹی کے ابتدائی نظم و نسق اور اطراف مدینہ کی [[یہودی]] آبادیوں کے ساتھ معاملہ طے کرنے کے بعد سب سے پہلے جس چیز پر توجہ منعطف فرمائی وہ اسی شاہراہ کا مسئلہ تھا۔ اس مسئلے پر حضور نے دو اہم تدبیریں اختیار کیں۔
 
ایک یہ کہ مدینہ اور ساحل بحیرہ احمر کے درمیان میں اس شاہراہ سے متصل جو قبائل آباد تھے ان کے ساتھ گفت و شنید شروع کی تاکہ وہ حلیفانہ اتحاد یا کم از کم ناطرفداری کے معاہدے کر لیں۔ چنانچہ اس میں آپ کو پوری کامیابی ہوئی۔ سب سے پہلے ج{{پیش}}ہ{{زبر}}ین{{زبر}}نہ سے ،سے، جو ساحل کے قریب پہاڑی علاقے میں ایک اہم قبیلہ تھا، معاہدۂ ناطرفداری طے ہوا۔ پھر 1ھ کے آخر میں بنی ض{{زبر}}مر{{زبر}}ہ سے ،سے، جن کا علاقہ ی{{زبر}}نب{{پیش}}ع اور ذوالع{{پیش}}ش{{زبر}}یرہ سے متصل تھا، دفاعی معاونت (Defensive alliance) کی قرارداد ہوئی۔ پھر 2ھ کے وسط میں بنی م{{پیش}}دل{{زیر}}ج بھی اس قرارداد میں شریک ہو گئے کیونکہ وہ بنی ضمرہ کے ہمسائے اور حلیف تھے۔ مزید برآں تبلیغ اسلام نے ان قبائل میں اسلام کے حامیوں اور پیرووں کا بھی ایک اچھا خاصا عنصر پیدا کر دیا۔
 
دوسری تدبیر آپ نے یہ اختیار کی کہ قریش کے قافلوں کو دھمکی دینے کے لیے اس شاہراہ پر پیہم چھوٹے چھوٹے دستے بھیجنے شروع کیے اور بعض دستوں کے ساتھ آپ خود بھی تشریف لے گئے۔ پہلے سال اس طرح کے چار دستے گئے جو مغازی کی کتابوں میں [[سریہ حمزہ]]، [[سریہ عبیدہ بن حارث]]، [[سریہ سعد بن ابی وقاص]] اور [[غزوۃ البواء]] کے نام سے موسوم ہیں۔