"سورہ الاخلاص" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، سے
سطر 28:
3)۔ حضرت جابر بن عبد اللہؓ کا بیان ہے کہ ایک اعرابی نے اور بعض روایات میں ہے کہ لوگوں نے ) نبی صلی اللہ و علیہ و سلم سے کہا کہ اپنے رب کا نسب ہمیں بتائیے، اس پر اللہ تعالٰیٰ نے یہ سورت نازل فرمائی (ابو یعلیٰ، ابن جریر، ابن المنذر، طَبرانی فی الاوسط، بیہقی، ابو نعیم فی الحلیہ)۔
4)۔ عکرمہ نے ابن عباسؓ سے روایت نقل کی ہے کہ یہودیوں کا گروہ رسول صلی اللہ و علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوا جس میں کعب بن اشرف اور حُبی بن اخطب وغیرہ شامل تھے اور انہوں نے کہا ’اے محمد (صلی اللہ و علیہ و سلم) ہمیں بتائیے کہ آپ کا وہ رب کیسا ہے جس نے آپ کو بھیجا ہے۔ ‘ اس پر اللہ تعالٰیٰ نے یہ سورت نازل فرمائی (ابن ابی حاتم، ابن عدی، بیہقی فی الاسماء و الصفات)۔
5)۔ حضرت انس کا بیان ہے کہ خیبر کے کچھ یہودی رسول صلی اللہ و علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے کہا ’اے ابو القاسمؐ! اللہ نے ملائکہ کو نورِ حجاب سے،سے ، آدم کو مٹی کے سڑے ہوئے گارے سے،سے ، ابلیس کو آگ کے شعلے ے سے،سے ، آسمان کو دھوئیں سے اور زمین کو پانی کے جھاگ سے بنایا، اب ہمیں اپنے رب کے متعلق بتائیے کہ وہ کس چیز سے بنا ہے؟‘ رسول اللہ صلی اللہ و علیہ و سلم نے اس بات کا کوئی جواب نہ دیا۔ پھر جبرئیلؑ آئے اور انہوں نے کہا ’ اے محمد صلی اللہ و علیہ و سلم، ان سے کہئے کہ ہو اللہ احد۔
6)۔ عامر بن امطفیل نے حضور صلی اللہ و علیہ و سلم سے کہا ‘ اے محمد صلی اللہ و علیہ و سلم، آپ کس چیز کی طرف ہمیں بلاتے ہیں؟‘۔ آپؐ نے فرمایا ’اللہ کی طرف‘۔ عامر نے کہا ’اچھا تو اس کی کیفیت مجھے بتائیے۔ وہ سونے سے بنا ہوا ہے یا چاندی سے یا لوہے سے؟‘سے ؟‘ اس پر یہ سورہ نازل ہوئی۔
7)۔ ضحاک اور قتادہ اور مقاتل کا بیان ہے کہ یہودیوں کے کچھ علما حضور صلی اللہ و علیہ و سلم کے پاس آئے اور انہوں نے کہا ’اے محمد صلی اللہ و علیہ و سلم، اپنے رب کی کیفیت ہمیں بتائیے، شاید کہ ہم آپ صلی اللہ و علیہ و سلم پر ایمان لے آئیں۔ اللہ نے اپنی صفت تورات میں نازل کی ہے، آپ بتائیے کہ وہ کس چیز سے بنا ہے؟، کس جنس سے ہے؟ سونے سے بنا ہے یا تانبے سے یا پیتل سے یا لوہے سے یا چاندی سے؟سے ؟ اور کیا وہ کھاتا اور پیتا ہے؟ اور کس سے اس نے دنیا وراثت میں پائی ہے اور اس کے بعد کون اس کا وارث ہو گا؟‘ اس پر اللہ تعالٰیٰ نے یہ سورت نازل فرمائی۔
8)۔ ابن عباسؓ کی روایت ہے کہ نجران کے مسیحیوں کا ایک وفد سات پادریوں کے ساتھ نبی صلی اللہ و علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے حضور صلی اللہ و علیہ و سلم سے کہا ’ہمیں بتائیے کہ آپ ؐ کا رب کیسا ہے؟ کس چیز سے بنا ہے؟ آپ صلی اللہ و علیہ و سلم نے فرمایا، ’میرا رب کسی چیز سے نہیں بنا ہے، وہ تمام اشیاء سے جدا ہے ‘۔ اس پر اللہ تعالٰیٰ نے یہ سورت نازل فرمائی۔
ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ مختلف مواقع پر مختلف لوگوں نے رسول الہ صلی اللہ و علیہ و سلم سے اس معبود کی ماہیت اور کیفیت دریافت کی تھی جس کی بندگی و عبادت کی طرف آپ صلی اللہ و علیہ و سلم لوگوں کو دعوت دے رہے تھے۔ اور ہر موقع پر آپ نے اللہ تعالٰیٰ کے حکم سے ان کو جواب میں یہی سورت نازل ہوئی۔ اس کے بعد مدینہ طیبہ میں یہودیوں نے کبھی مسیحیوں نے اور کبھی عرب کے دوسرے لوگوں نے حضور صلی اللہ و علیہ و سلم سے اسی نوعیت کے سوالات کیے اور ہر مرتبہ اللہ تعالٰیٰ کی طرف سے اشارہ ہوا کہ جواب میں یہی سورت آپ ان کو سنا دیں۔