"ابو مصعب الزرقاوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، رہیں، سے
م خودکار: خودکار درستی املا ← ان کے
سطر 23:
 
== ابتدائی زندگی ==
الزرقاوی نے جس ماحول میں آنکھ کھولی وہاں ہر طرف ناانصافی اور غربت تھی۔ وہ چھ بہنیں اور چار بھائی تھے۔ غربت کے باوجود الزرقاوی کو تعلیم حاصل کرنے کا شوق تھا۔ وہ گیارہویں جماعت میں پہنچے تو 1984ء میں انکےان کے والد احمد نزال فوت ہو گئے۔ الزرقاوی کو تعلیم چھوڑ کر نوکری کرنی پڑی۔ 1988ء میں الزرقاوی نے اپنے علاقے کی مسجد حسین بن علی میں فلسطینی عالم ڈاکٹر عبد اللہ عزام اور افغان لیڈر پروفیسر سیاف کی تقاریر سنیں۔ سیاف نے الزرقا کے نوجوانوں کو افغانستان میں جہاد کی دعوت دی اور یہی وہ لمحہ تھا جب بائیس سالہ الزرقاوی نے افغانستان جانے کا فیصلہ کیا۔
 
== جہاد افغانستان ==
سطر 34:
== رہائی ==
 
1999ء میں اردن کے بادشاہ شاہ حسین کی موت کے بعد انکےان کے بیٹے عبد اللہ نے اقتدار سنبھالا تو الزرقاوی کو عام معافی کے نتیجے میں رہائی مل گئی۔ رہائی کے فوراً بعد وہ پشاور آ گئے۔ یہاں الزرقاوی کے ویزے کی معیاد ختم ہو گئی اور انہیں پشاور جیل جانا پڑا۔ کچھ ساتھیوں کی کوشش سے رہائی کے بعد الزرقاوی نے افغانستان کا رخ کیا۔ جلال الدین حقانی کے ذریعہ الزرقاوی نے ہرات میں ایک عسکری تربیت کا کیمپ قائم کرنے کی اجازت حاصل کی۔
 
== القاعدہ ==
سطر 41:
== عراق ==
 
2004ء میں القاعدہ کی کوششوں سے الزرقاوی نے اپنا موٴقف تبدیل کیا اور اہل تشیع پر حملے بند کر دیے جس کے بعد اسامہ بن لادن نے الزرقاوی کو عراق میں القاعدہ کا امیر مقرر کیا۔ الزرقاوی کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ عراق میں مجاہدین کے تمام گروپوں کو متحد کریں، افغانستان، شام، اردن، کویت، مصر، سعودی عرب، لبنان اور ترکی کے نوجوانوں کو تربیت دیں اور اسرائیل کے ساتھ براہ راست تصادم کی تیاری کریں۔ اس سال جنوری میں مجاہدین شوریٰ کونسل کا قیام الزرقاوی کی عراق میں پہلی اہم سیاسی کامیابی تھی تاہم وہ خاصے غیر محتاط تھے اور اسی لیے عراق میں امریکی بمباری کا نشانہ بن گئے۔ غور کیا جائے تو الزرقا کا یہ جوان 1989ء تک احمد فاضل اور 2003تک ابو محمد الغریب تھا لیکن عراق میں امریکی فوج کے قبضے کے بعد ابو مصعب الزرقاوی پیدا ہوا۔ (مصعب انکےان کے سب سے چھوٹے بیٹے کا نام ہے) 2003ء میں جنم لینے والے الزرقاوی کا آئیڈئیل نور الدین زنگی تھے جنہوں نے 1148ء میں موصل کا اپنا مرکز بنا کر 1169ء تک شام اور مصر پر حکومت قائم کی اور انکی وفات کے بعد صلاح الدین ایوبی نے یروشلم فتح کیا۔ سچ تو یہ ہے کہ ابو مصعب الزرقاوی نے مشرق وسطیٰ میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کی کوکھ سے جنم لیا۔ اسے یقین تھا کہ کوئی اوسلو امن معاہدہ بنو حسن قبیلے کو اس کی کھوئی ہوئی زمین واپس نہیں دلوا سکتا لہٰذا اس نے نور الدین زنگی کا راستہ اختیار کیا۔ وہ جانتا تھا کہ اسے زنگی کی طرح دجلہ و فرات کی سرزمین میں صرف تحریک مزاحمت کو منظم کرنے کا موقع ملے گا اور یروشلم پر حملہ کوئی اور کریگا۔ جب تک یروشلم کی مسجد اقصٰی مسلمانوں کو واپس نہیں ملتی الزرقاوی جم لیتے رہیں گے۔ 2006 میں امریکا فوجوں کے ہاتھوں جاں بحق ہوئے۔
 
== بیرونی روابط ==