"تابکاری کی اقسام" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار:تبدیلی ربط V3.3
م خودکار: خودکار درستی املا ← ان کے
سطر 3:
[[زمین]] پر قدرتی طور پر 92 عناصر پائے جاتے ہیں۔ ان میں ایک سے لیکر 82 نمبر تک کے عناصر غیر تابکار ہیں سوائے نمبر 43 ([[ٹیکنیشیئم]]) اور نمبر 61 ([[پرومیتھیئم]]) کے۔ سارے ہم جا سمیت زمین پر کل 254 ایٹمی مرکزے پائیدار (یعنی غیر تابکار) کہلاتے ہیں۔ اگر غیر تابکار عناصر کو [[نیوکلیئر ری ایکٹر]] یا [[پارٹیکل ایکسلیریٹر]] میں رکھا جائے تو ان میں بھی مصنوعی تابکاری آ جاتی ہے۔ اس طرح ہر غیر تابکار عنصر کے کئی تابکار ہم جا (isotope) بنائے جا سکتے ہیں۔<br/>
ایٹمی مرکزوں کی لگ بھگ 650 اقسام ایسی ہیں جو بے حد تابکار ہیں اور ان کی [[ہاف لائف]] (half life) ایک گھنٹے سے زیادہ ہے۔ 2400 سے زیادہ ایٹمی مرکزے ایسے ہیں جن کی [[ہاف لائف]] ایک گھنٹے سے بھی کم ہوتی ہے۔ زمین پر موجود چند ایسے عناصر بھی ہیں جو کائنات سے ہر وقت آنے والی [[کوسمک ریز]] کی وجہ سے تابکار بن جاتے ہیں جیسے کاربن<sup>14</sup>۔
جیسے جیسے ایٹمی مرکزے بھاری ہوتے جاتے ہیں انکےان کے مستحکم یا پائیدار رہنے کے امکانات کم ہوتے چلے جاتے ہیں۔ [[سیسہ]] جس کا ایٹمی نمبر 82 ہوتا ہے وہ آخری پائیدار عنصر ہے۔ اس کے بعد 83 نمبر پر [[بسمتھ]] ہے جو بہت ہی کم تابکار ہے۔ اس سے بھی زیادہ بھاری مرکزے لازماً تابکار ہوتے ہیں۔<br/>
[[قلعئ]] یعنی ٹِن کے دس پاِئیدار ہم جا ہوتے ہیں جبکہ 26 عناصر ایسے ہیں جن کا صرف ایک ہی پائیدار ہم جا ہوتا ہے جیسے [[سونا]]۔ عام طور پر جن ایٹمی مرکزوں میں پروٹون جفت تعداد میں ہوتے ہیں وہ زیادہ پائیدار ہوتے ہیں اور ان کے پائیدار ہم جا کی تعداد بھی زیادہ ہوتی ہے۔ طاق تعداد میں پروٹون رکھنے والے ایٹمی مرکزوں کے بہت کم پائیدار ہم جا ہوتے ہیں۔
 
سطر 10:
 
== تاریخ ==
1895 میں Wilhelm Roentgen [[ایکسرے]] (x-ray) دریافت کر چکا تھا۔ 1896 میں فرانس کے Henri Becquerel نے مشاہدہ کیا کہ [[یورینیئم]] سے ایسی شعاعیں نکلتی ہیں جو اندھیرے میں رکھی اور کاغذ میں لپٹی فوٹوگرافی کی پلیٹ کو ایکسپوز کر دیتی ہیں۔ اُسی نے یہ بھی معلوم کیا کہ یہ شعاعیں تین قسم کی ہوتی ہیں، مثبت، منفی اور تعدیلی جنہیں بعد میں [[ردرفورڈ]] نے الفا، بی ٹا اور گاما کا نام دیا۔ [[ماری کیوری]] نے اس عمل کو ریڈیو ایکٹیویٹی کا نام دیا۔ مادام کیوری اور انکےان کے شوہر نے جب [[کچ دھات]] سے سارا یورینیئم نکال لیا تو انہیں یہ جان کر بڑی حیرانی ہوئی کہ باقی ماندہ کچ دھات اب بھی یورینیئم سے زیادہ تابکار ہے۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ یورینیئم سے بھی زیادہ تابکار کوئی عنصر اب بھی اس کچ دھات میں موجود ہے۔ اس طرح [[ریڈیئم]] اور [[پولونیئم]] ایجاد ہوا۔
 
اگرچہ تابکاری ایجاد کرنے والے سائنس دان صرف تین طرح کی تابکار شعاعوں کا ذکر کرتے تھے لیکن آج تابکاری کی چند مزید قسمیں ایجاد ہو چکی ہیں۔