"مصطفی علی ہمدانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ربط+ترتیب+صفائی (9.7)
م خودکار: خودکار درستی املا ← ان کے
سطر 34:
 
ناصر قریشی نے اسی کتاب ‘‘یادوں کے پھول‘‘ کے ایک اور باب میں لکھا ہے‘‘1938ء کی بات ہے کہ ہمدانی صاحب نے کسی تقریر کے سلسلے میں ریڈیو لاہور پر نظرکرم کی اسٹیشن ڈائریکٹر نے ان کی آواز سن کر ماہرانہ مگر عاجزانہ انداز میں عرض کیا ’’جناب آپ کی آواز تو بنی ہی ریڈیو کے لیے ہے ‘‘ چنانچہ اگلے سال موصوف ریڈیو میں بطور اناؤنسر رکھ لیے گئے۔<ref>http://www.aalmiakhbar.com/archive/index.php?mod=article&cat=specialreport&article=43940</ref>
1938 میں انہوں نے اس وقت کے [[آل انڈیا ریڈیو]] کے لاہور اسٹیشن سے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا۔ 1938 سے 1969 تک مسلسل مائیکروفون کے ذریعے کروڑوں عوام کے دلوں سے رابطہ رکھنے والے مصطفیٰ علی ہمٰدانی 1969 میں [[ریڈیو پاکستان]]، لاہور سے چیف اناؤنسر کی حیثیت سے ریٹائرڈ ہوئے۔ تاہم 1971 کی پاک بھارت جنگ میں جذبہ حب الوطنی نے گھر نہ بیٹھنے دیا اور وہ رضاکارانہ طور پر مائیکروفون پر آ گئے۔ بعد ازاں اسوقت کے وزیر اطلاعات و نشریات اور انکےان کے بے حد مداح مولانا [[کوثر نیازی]] کے بے حد اصرار پر وہ ایک معاہدے کے تحت 1975 تک اناؤنسرز کی تربیت کاکام کرتے رہے ۔
 
مصطفی ہمدانی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ [[قیام پاکستان]] کے بعد ریڈیو پر اردو میں پہلا اعلان آزادی ان کی آواز میں سنا گیا۔<ref>[http://www.dawn.com/news/727097/flashback-voices-from-the-past Flashback: Voices from the past - Newspaper - DAWN.COM<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref>
سطر 41:
 
مصطفی علی ہمدانی محض ایک براڈکاسٹرنہیں بلکہ ایک صحافی، ادیب اور شاعر کی حیثیت سے بھی جانے جاتے تھے۔ انیس سو تیس کے اواخر عشرے میں انہوں نے لاہور سے اپنا اخبار " انقلاب " بھی نکالا تھا۔ جو تقریباً ایک عشرے تک شائع ہوتا رہا۔
سید مصطفی ہمدانی کے خانوادے میں سے بھی زیادہ تر کا تعلق صحافت اور ادب سے رہا ہے۔ ان میں انکےان کے برادرِ نسبتی [[رضا ہمدانی]]، بہنوئی [[فارغ بخاری]] شامل ہیں جبکہ ان فرزند [[صفدرہمدانی|صفدر علی ہمدانی]] نے ان سے ورثہ میں نہ صرف شاعری کو پایا بلکہ صحافت اور براڈ کاسٹنگ کے میدان میں بھی سرگرمِ عمل ہیں ۔
 
== نمونہِ کلام ==