"بچوں کی قربانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ
سطر 7:
 
* دنیا کے ہر حصے میں چوپایوں اور یہاں تک کہ انسان تک کی بلی دینے کا رواج کبھی نہ کبھی ضرور رہا ہے۔ دنیا کا کوئی بھی حصہ ایسا نہیں ہے، جہاں بلی کی رسم نہیں تھی یا اسے کسی نہ کسی طرح انجام نہیں دیا گیا ہو۔ اس کے اسباب پر اگر غور کیا جائے تو ایک سوچ یہ نکل کر آتی ہے کہ ایک زندگی کو مارنے کا مقصد یہ نہیں کہ اس سے کوئی بھگوان خوش ہوگا۔ اسکا بھگوان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اسکا مقصد ہے جسم کو ختم کرکے، زندگی کو چلانے والی توانائی کو باہر نکالنا اور اس توانائی کا ایک خاص مقصد کے لئے استعمال کرنا۔ یہ طریقہ اگر چیکہ بے رحمانہ اور غیر مہذبانہ تھا، مگر پھر بھی توانائی کی روانی اور خدا سے اس کے دوسرے سمت روانہ کرنے کی ایک طرح کی التجا تھی۔
 
* انسانی اور بچوں کی قربانی کو کئی بار غیر جان دار پوجا پاٹ سے جڑی اشیا سے مشابہت کی جاتی ہے۔ یہ کہا جاتا ہے کہ لوگ جب ناریل توڑتے ہیں، وہ بھی ایک بلی ہے۔ کیونکہ مندر میں ناریل توڈنا یا ایضًا نیبو کاٹنے کا مقصد بس نئی توانائی کو آزاد کرنا اور اس کا فائدہ اٹھانا ہے۔ کسی بکرے یا مرغے یا کسی بھی چیز کو کاٹنے کا ادیشیہ بھی یہی ہے۔ غالبًا اسی وجہ سے بلی کے لئے ہمیشہ اس طرح کی زندگی کو چنا جاتا ہے، جو تازہ اور پوری طرح جان دار ہو۔ اسی عقیدے کے تحت جب بلی دی جاتی تھی، تو ہمیشہ کم عمر، کم سن اور جوان لوگوں کو چنا جاتا تھا۔ یہی بات چوپایوں کی بلی پر عائد ہوتی ہے، کوئی بھی بوڑھے بکرے کی بلی نہیں دیتا۔ جوان اور فعال بکرے، بھینس وغیرہ کو چنا جاتا ہے۔
 
==حوالہ جات==