"بھارت میں بچوں کی قربانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
نیا مضمون
 
اضافہ
سطر 1:
'''بھارت میں بچوں کی قربانی''' کی رسوم قدیم زمانے سے چلی آ رہی ہیں۔ یہ رسمیں قدیم مصر، میکسیکو، چین اور پیرو میں تک دیکھی گئی ہیں۔ بھارت میں [[بچوں کی قربانی]] کے مقدمے عدالتوں میں زیر دوران ہوئے ہیں اور ان پر کڑی سزائیں بھی سنائی جا چکی ہیں۔ جدید زمانے میں تعلیم کے عام ہونے کے سبب شہری اور نیم شہری علاقوں میں بچوں کی قربانیاں کم ہی دیکھی جاتی ہیں۔ ان رسوم کا دیہی اور قبائلی علاقوں میں بھی چلن کم ہی ہو گیا ہے۔ تاہم کچھ [[تانترک]] طبقے اور قدامت پسند لوگ انسانی قربانی کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ یہ لوگ بہ طور خاص بچوں اور کم عمروں کی بلی کی وکالت کرتے ہیں۔ ان لوگوں کا مقصد پریشان حال افراد سے ان کی لاچاری اور بدحالی کے کرشماتی ازالے کے عوض انسانی اور بہ طور خاص بچوں کی بلی ایک مفید حال بتانا اور لوگوں سے پیسہ ٹھگنا ہے۔ ایسے کئی معاملے آئے دن بھارت میں پیش آتے رہتے ہیں۔ ان معاملوں میں روزگار کا حصول، کسی موذی شخص کو قابو کرنا، بچوں اور خاص طور پر غیر خوش شکل لڑکیوں کی شادی کروانا، اولاد کا حصول یا اسی طرح اولاد نرینہ کا حصول، جائداد کے ناجائز قبضے کو دور کرنا اور اس کو واپس اپنے قبضے میں لے لینا، نافرمان اولاد پر گرفت لگانا، موذی اور جان لیوا مرض سے نجات پانا وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے لیے کبھی کبھی انسانی قربانی کے علاوہ جانوروں کی بھی قربانی دی جاتی ہے۔ کبھی کبھی تو کچھ تانترک ضرورت مندوں کو اپنے ہی جسم کے ایک عضو کو قربان کرنے کے لیے بھی کہ چکے ہیں اور اس کی تکمیل لوگوں نے کر دی تھی۔ ذیل میں چند واقعات کو درج کیا جاتا ہے جس سے ان رسوم کی آج بھی [[بھارت]] میں روانی دکھائی پڑتی ہے۔
 
==ملک میں بچوں کی قربانی کی کچھ مثالیں==
* اولاد کی قربانی: [[اوڈیشا]] کے [[پھول بنی ضلع]] میں ایک سات سالہ لڑکے کو خود اسی کے باپ نے گاؤں کی ایک دیوی کے رو بہ رو خوشی سے قربان کر دیا۔ اطلاعات کے مطابق اس شخص نے پہلے ایک بکرے کی قربانی دی اور اس سے جاری خون کو دیکھا۔ پھر یکایک اس کی نظر اپنے ہی سات سالہ لڑکے پر پڑی جسے بعد میں اس نے دیوی کو مزید خوش کرنے کے لیے قربان کر دیا۔ یہ واقعہ [[2006ء]] کا ہے۔ <ref>7-yr-old boy sacrificed in Orissa, Deccan Herald - 11. 7. 2006</ref>
 
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات}}