"مادہ بچہ کشی" کے نسخوں کے درمیان فرق

1 بائٹ کا اضافہ ،  5 سال پہلے
م
خودکار: خودکار درستی املا ← لیے، اس ک\1
م (خودکار: خودکار درستی املا ← لیے، اس ک\1)
[[بھارت]] کے [[سماج]] میں عورتوں کی صورت حال سدھارنے اور [[جنسی تناسب]] میں توازن قائم کرنے کے مد نظر [[لوک سبھا]] میں ایک تاریخی تجویز تعارف کی گئی تھی۔ اس میں مادہ بچہ کشی کو غیر ضمانتی جرم بنانے کی وکالت کی گئی ہے۔ [[2014ء]] میں حکم ران [[انڈین نیشنل کانگریس|کانگریس]] کے ادھیر رنجن چودھری کی جانب سے پیش کردہ اس تجویز کو جسے ‘‘کنیا ششو ہتیا نوارن ودھییک 2014ء ’’ یا مادہ بچہ کشی قانون 2014ء کے اغراض اور مقاصد میں کہا گیا ہے کہ لڑکی کا جنم اب بھی غریب خاندانوں کی جانب سے بوجھ سمجھا جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ملک میں یہ تجویز قانونی طور پر مروجہ مادہ بچہ کشی کے معاملوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ قانون میں کہا گیا ہے کہ یہ صحیح وقت ہے جب اس بز دلانہ فعل کو ختم کر دیا جانا چاہیے۔ لیکن کسی سخت قانون کی کمی میں اس قبیح رسم پر روک لگا پانا بہت شکل ہے۔
 
اسی وجہ سے یہ تجویز دی گئی ہے کہ ایک ایسا قانون لایا جائے جس میں ان اشخاص کے لئےلیے سخت سزا کی گنجائش ہو جو مادہ بچہ کشی میں ملوث پائے جاتے ہیں۔ قانون کی گنجائشوں میں کہا گیا ہے کہ اگر لڑکی کی موت کی ابتدائی تحقیق کے بعد کوئی شخص مادہ بچہ کشی کا خاطی پایا جاتا ہے تو اسے فی الفور حراست میں لیا جانا چاہیے۔
 
اس جرم کو غیر ضمانتی جرم بنائے جانے کے ساتھ ہی خاطیوں کے لیے دس سال کی قید اور ایک لاکھ روپیے کے جرما نے کی سزا کا امکان رکھا کیا گیا ہے۔ اسکےاس کے ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ ایسے معاملوں میں مادہ بچہ کشی کی جانچ اور عدالت میں رپورٹ فائل کرنے کا کام لڑکی کی موت کی تاریخ سے تین مہینے کی میعاد کے اندر پورا کر لیا جانا چاہیے۔<ref>[https://www.prabhatkhabar.com/news/206314-female-infanticide-guilty-10-years-imprisonment-nonbailable-offense.html कन्या शिशु हत्या के दोषी पाए जाने पर हो सकती है 10 साल की कैद]</ref>
 
==چین میں مادہ بچہ کشی==
111,638

ترامیم