111,638
ترامیم
م (خودکار: خودکار درستی املا ← لیے، اس ک\1) |
|||
[[بھارت]] کے [[سماج]] میں عورتوں کی صورت حال سدھارنے اور [[جنسی تناسب]] میں توازن قائم کرنے کے مد نظر [[لوک سبھا]] میں ایک تاریخی تجویز تعارف کی گئی تھی۔ اس میں مادہ بچہ کشی کو غیر ضمانتی جرم بنانے کی وکالت کی گئی ہے۔ [[2014ء]] میں حکم ران [[انڈین نیشنل کانگریس|کانگریس]] کے ادھیر رنجن چودھری کی جانب سے پیش کردہ اس تجویز کو جسے ‘‘کنیا ششو ہتیا نوارن ودھییک 2014ء ’’ یا مادہ بچہ کشی قانون 2014ء کے اغراض اور مقاصد میں کہا گیا ہے کہ لڑکی کا جنم اب بھی غریب خاندانوں کی جانب سے بوجھ سمجھا جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ملک میں یہ تجویز قانونی طور پر مروجہ مادہ بچہ کشی کے معاملوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ قانون میں کہا گیا ہے کہ یہ صحیح وقت ہے جب اس بز دلانہ فعل کو ختم کر دیا جانا چاہیے۔ لیکن کسی سخت قانون کی کمی میں اس قبیح رسم پر روک لگا پانا بہت شکل ہے۔
اسی وجہ سے یہ تجویز دی گئی ہے کہ ایک ایسا قانون لایا جائے جس میں ان اشخاص کے
اس جرم کو غیر ضمانتی جرم بنائے جانے کے ساتھ ہی خاطیوں کے لیے دس سال کی قید اور ایک لاکھ روپیے کے جرما نے کی سزا کا امکان رکھا کیا گیا ہے۔
==چین میں مادہ بچہ کشی==
|