"پانی پت کی تیسری لڑائی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
یہ جنگ [[افغانستان]] کے بادشاہ [[احمد شاہ ابدالی]] اور [[مرہٹہ|مرہٹوں]] کے [[سداشو راؤ بھاؤ]] درمیان [[1761ء]] میں ہوئی۔ مرہٹے ہندو مذہب سے تعلق رکھتے تھےتھے۔ یہمرہٹے متعصب، وحشیجنگجو اور جنگبہت جوبہادر تھےلوگ مسلمتھے۔ دشمنینسل میںدر اننسل کامغلوں کوئیکے ثانیمظالم نہبرداشت تھا۔ ان کی سرکوبیکرنے کے لیےبعد مغلمرہٹے بادشاہاپنی [[اورنگآزادی زیبکیلئے عالمگیر|اورنگاٹھ زیب]]کھڑے نے ان کی سرکوبیہوئے اور تدارکمغلوں کےکو لیےدرجنوں 25جنگوں سال تھ جنگیں لڑیں۔ اگرچہ اس نے ان کا زور توڑ دیا مگر ان کا خاتمہ نہ ہومیں سکا۔شکست مغلدی۔مغل شہزادے جانشینی کی جنگیں لڑتے رہے اور مرہٹے اپنی فوجی طاقت بڑھاتے رہے یہاں تک کہ 1755ء میں دہلی تک پہنچ گئے مغل بادشاہ ان کا مقابلہ کرنے سے قاصر تھے۔ [[1760ء]] تک مرہٹے پاک و ہند کے بڑے حصے کو فتح کر چکے تھے۔ ان کے سردار [[رگوناتھ]] نے مغلوں کو شکست دے کر [[دہلی]] پر قبضہ کر لیا۔ پھر [[لاہور]] پر قبضہ کرکے اٹک کا علاقہ فتح کر لیا۔ انہوں نے لال قلعہ دہلی کی سونے کی چھت اترواکر اپنے لیے سونے کے سکے بنوائے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ [[دہلی]] کی شاہی مسجد کے منبر پر رام کی مورتی رکھیں گے جس سے مسلمانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ مسلمان سردار نجیب الدولہ نے [[احمد شاہ ابدالی]] کو تمام صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے [[ہندوستان]] پر حملہ کی دعوت دی اور مالی وعسکری مدد کا یقین دلایا۔ [[مرہٹہ]] مقبوضہ علاقہ جات [[احمد شاہ ابدالی]] کی ملکیت تھے ان کا حاکم [[احمد شاہ درانی]] کا بیٹا تیمور شاہ تھا جسے شکست دے کر مرہٹوں نے [[افغانستان]] بھگا دیا اب [[احمد شاہ درانی]] نے اپنے مقبوضات واپس لینے کے لیے چوتھی مرتبہ [[برصغیر]] پر حملہ کیا۔ [[14 جنوری]] [[1761ء]] کو [[پانی پت]] کے میدان میں گھمسان کا رن پڑا۔ یہ جنگ طلوع آفتاب سے شروع ہوئی جبکہ ظہر کے وقت تک ختم ہو گئی روہیلہ سپاہیوں نے بہادری کی داستان رقم کی۔ ابدالی فوج کے سپاہیوں کا رعب مرہٹوں پر چھایا رہا ان کے تمام جنگی فنون ناکام ہو گئے۔ فریقین میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد سپاہی مارے گئے جن مین زیادہ تعداد مرہٹوں کی تھی مرہٹوں سے نفرت کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب مرہٹے شکست کھاکر بھاگے تو ان کا پیچھا کرکے انہیں مارنے والوں میں مقامی افراد کے ساتھ ساتھ عورتیں بھی شامل تھیں اس جنگ میں مرہٹوں نے عبرت ناک شکست کھائی اس کے بعد وہ دوبارہ کبھی جنگی میدان میں فتح حاصل نہ کرسکے۔ [[احمد شاہ ابدالی]] نے [[دہلی]] پہنچ کر شہزادہ [[علی گوہر]] کو [[دہلی]] کے تخت پر بٹھایا اور دو ماہ بعد واپس چلا گیا۔
 
نتائج: