"ابوبکر الرازی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
JarBot (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
م خودکار صفائی+ترتیب (14.9 core) |
||
سطر 16:
| notable_ideas =
}}
'''ابوبکر محمد بن زکریا الرازی''' (پیدائش: [[854ء]]– وفات: [[925ء]]) {{دیگر نام|انگریزی= Rasis /Rhazes}} فارس [[سائنسدان]]، ماہرِ طبیعیات، ہیئت دان اور [[فلسفی]] تھے۔
== حالات زندگی ==
ابو بکر محمد ابن زکریا الرازی [[250ھ]]/ [[864ء]] میں [[ایران]] کے [[رے (شہر)]] میں پیدا ہوئے اور اسی نسبت سے رازی کہلائے۔<ref>دنیا کے عظیم سائنس دان، رقیہ جعفری، سرفراز احمد، اردو سائنس بورڈ، لاہور2004، ص53</ref> آپ نامور [[مسلمان]] عالم، [[طبیب]]، [[فلسفہ|فلسفی]]، [[ماہر علم نجوم]] اور [[کیمیاء دان]] تھے۔ '''جالینوس العرب''' کے [[لقب]] سے مشہور ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ [[بقراط]] نے [[طب]] ایجاد کیا، [[جالینوس]] نے [[طب]] کا احیاء کیا، '''رازی''' نے متفرق سلسلہ ہائے [[طب]] کو جمع کر دیا اور [[ابن سینا]] نے تکمیل تک پہنچایا۔ جوانی میں [[موسیقی]] کے دلدادہ رہے پھر [[ادب]] و [[فلسفہ]]، [[ریاضی
== کا رہائے نمایاں ==
دنیا کی تاریخ میں جہاں بہت سے طبیبوں کا نام آتاہے وہاں "ابوبکر محمد بن زکریا رازی" کا نام علم طب کے امام کی حیثیت سے لیا جاتاہے۔۔ جب زندگی کی ذمہ داریاں بڑھیں تو کیمیا گری کے فن کو اپنالیا۔ ان کا خیال تھا کہ کیمیا گری کی بدولت وہ کم قیمت دھاتوں کو سونے میں تبدیل کرکے بہت جلد امیر اور دولت مند بن جائیں گے۔ کیمیاگری کے جو طریقے اس زمانے میں مشہور تھے، ان میں مختلف جڑی بوٹیوں کو ملا کر دنوں بلکہ مہینوں تک دھات کو آگ پر رکھنا پڑتا تھا، زکریا رازی نے بھی یہی طریقہ اختیار کیا۔ دواؤں اور جڑی بوٹیوں کے حصول کے لیے انہیں دوا فروشوں کی دکانوں پر جانا پڑتا تھا۔ اس سلسلے میں ان کی ایک دوا فروش سے دوستی ہو گئی۔ چنانچہ وہ فرصت کے لمحات میں عموماً اس کی دکان پر بیٹھ جاتے۔ اس سے ان میں رفتہ رفتہ طب کے علم میں دلچسپی پیدا ہو گئی۔ ایک دن کیمیاگری کے شوق میں آگ کو پھونکیں مارے مارتے ان کی آنکھیں جھلس گئیں۔ وہ علاج کے لیے ایک طبیب کے پاس گئے۔ طبیب نے علاج کرنے کے لیے اچھی خاصی فیس طلب کی۔ اس وقت رازی کے ذہن میں یہ بات آئی کہ اصل کیمیا گری تو یہ ہے نہ کہ وہ جس میں وہ اب تک سرکھپاتے رہے۔ چنانچہ رازی نے اب اپنی توجہ علم طبِ کی تحصیل میں صرف کردی۔ وہ طب کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے بغداد روانہ ہو گئے۔ بغداد میں اس وقت ’’فردوس الحکمت‘‘ کا نامور مصنف علی بن ربن طبری بقید حیات تھا۔ رازی نے اس بزرگ استاد سے طب کے تمام رموز سیکھے او ر بڑی محنت سے اس میں کمال حاصل کیا۔ [[908ء]] میں [[بغداد]] کے مرکزی شفا خانے میں، جو اس زمانے میں عالم اسلام کا سب سے بڑا شفا خانہ تھا، انہیں اعلیٰ افسر کا عہدہ پیش کیا گیا جہاں وہ 17 برس تک کام کرتے رہے۔ یہ عرصہ انہوں نے طبی تحقیقات اور تصنیف وتالیف میں گزارا۔ ان کی سب سے مشہور کتاب "حاوی" اسی زمانے کی یاد گار ہے۔ حاوی دراصل ایک عظیم طبی انسائیکلوپیڈیا ہے جس میں انہوں نے تمام طبی سائنس کو جو متقدمین کی کوششوں سے صدیوں میں مرتب ہوئی، ایک جگہ جمع کر دیا اور پھر اپنی ذاتی تحقیقات سے اس کی تکمیل کی۔
== وفات ==
[[ابو ریحان البیرونی]] کے قول کے مطابق محمد بن زکریا الرازی نے [[بدھ]] 5 [[شعبان]] [[313ھ]] مطابق [[26 اکتوبر]] [[925ء]] کو 61 سال شمسی کی عمر میں [[رے (شہر)]] میں وفات پائی۔
== اہم تصانیف ==
'''رازی''' کی تصانیف [[سترہویں صدی]] عیسوی تک [[یورپ]] میں بڑی مستند تصور کی جاتی تھیں، ان کے تراجم [[لاطینی زبان|لاطینی]] میں کیے گئے اور [[یورپ]] کی درسگاہوں میں بطور نصاب پڑھائی جاتی رہیں۔
* کتاب الجدری والحصبہ
* کتاب الحاوی
سطر 46:
[[زمرہ:925ء کی اموات]]
[[زمرہ:اسلامی عہد زریں]]
[[زمرہ:اسلامی قرون وسطی کے موجدین]]▼
[[زمرہ:ایرانی شخصیات]]
[[زمرہ:ایرانی مؤجدین]]
سطر 58 ⟵ 59:
[[زمرہ:مسلم طبیب و حکما]]
[[زمرہ:نویں صدی کی ایرانی شخصیات]]
▲[[زمرہ:اسلامی قرون وسطی کے موجدین]]
|