"نجيب الدولہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م خودکار: خودکار درستی املا ← سر انجام، جو، لیے
سطر 1:
{{خانہ معلومات شخصیت}}
نجیب الدولہ کا تعلق عمرخیل کے علاقے مندھن یوسفزئی سے تھا۔ اس نے اپنے گاؤں مانیر سے [[ضلع صوابی]] ہجرت کی جو کہ آج کل [[خیبر پختونخوا]]، [[پاکستان]] ہے۔ 1739 میں اپنے چچا کے ساتھ شمولیت اختیار کی اور عماد الملک نے نجیب الدولہ کو سہارن پور کا گورنر مقرر کیا۔ اٹھارویں صدی میں وہ روہیلی قبائلی سربراہ بھی تھے۔ جس نے 1740ء میں بھارت بجنور ضلع میں [[نجیب آباد]] شہر قائم کیا۔ اس نے نجیب آباد میں مغل وزیر کی حیثیت سے روہیلا دور کے بہت سی نادر اور نایاب تعمیرات کروائیں۔<ref>{{cite EB1911 |wstitle=Najibabad |volume=19 |page=156}}۔</ref>
نجیب الدولہ ایک روہیل یوسفزئی پشتون تھے جنہوں نے پہلے مغلوں کے دور میں اپنی خدمات سرانجامسر انجام دیں لیکن بعد میں مغل حکومت کے زوال کا باعث بنے اور [[احمد شاہ ابدالی]] کا ساتھ دیا جس نے 1757ء میں دہلی پر حملہ کیا تھا۔
انہوں نے سپاہی کے طور پر اپنے کیرئیر کا آغاز ایک تارک وطن کی حیثیت سے 1743 میں ضلع صوابی خیبر پختونخوا کے گاؤں مانیر سے شروع کیا۔ وہ عمادالملک کے اولین ملازمین میں سے ایک تھے۔
1757ء میں انہوں نے احمد شاہ ابدالی کے دہلی پر حملے میں اس کا ساتھ دیا۔ ابدالی نے ان کو مغل شہنشاہ کے میر بخشی کے طور پر تعینات کیا۔ اس کے بعد ان کے کیرئیر میں ان کو نجیب الدولہ، امیر الامراء، شجاع الدولہ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ 1757ء سے 1770ء تک وہ دھیراڈن سہارن پور کے گورنر رہے۔
1757ء میں نجیب الدولہ جو کہ مغل سلطنت کے ماتحت علاقے سہارن پور کا گورنر تھا، نے دھیراڈن شہر پر روہیلا فوج کے ساتھ حملہ کر دیا اور اگلی دہائی تک اس پورے علاقے پر حکومت کی۔ اس شہر کی حکمرانی کے دوران میں وہ اپنے بہترین انتظامی طریقہ کار اور زمینی وسائل کی ترقی کے لئےلیے مشہور تھا۔ اس کے علاقے میں ترقی و خوشحالی کا باعث وسیع تر زراعت اور آبپاشی تھی۔ اس زمانے کے اگائے آموں کے بہت سے جھنڈ آج بھی باقی ہیں۔
اگرچہ 1970ء میں یہ علاقہ اس کی موت کے بعد راجپوتوں، گجروں، سکھوں اور گورکھوں کے ہاتھوں اجڑ گیا۔
احمد شاہ ابدالی نے 1759ء کے حملے میں نجیب الدولہ کو دہلی پہ قابض رہنے کے لئےلیے میر بخشی کے عہدے پر چھوڑا تھا لیکن بعد میں خو د حکمران بن بیٹھا۔ کیونکہ اس وقت مغل حکمران محض نام کا حکمران رہ گیا تھا۔اس کےپاس کوئی اختیار باقی نہ رہا تھا۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}