"محی الدین مظفر جنگ ہدایت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م اضافہ خانہ معلومات > (بدرخواست صارف:امین اکبر)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
{{Infobox nobility
| name = Muzaffar Jang
|name=محی الدین مظفر جنگ ہدایت
| birth_date =
| death_date = 13 February 1751
| reign = 16 December 1750 – 13 February 1751
| module = {{Infobox military person
| embed = yes
| allegiance = [[مغلیہMughal سلطنتEmpire]]
| branch = [[Nizam of Hyderabad]]
|branch=[[نظام حیدرآباد]]
| rank = [[Subadar]]
|rank=[[صوبیدار]]
| battles = [[Carnatic Wars]]
}}
| religion = [[Islam]]
}}
'''محی الدین مظفر جنگ ہدایت''' ( وفات 13 فروری 1751) 1950 تک حیدرآباد کے حکمران تھے۔ اور 1951 میں ان کی وفات ہوئی۔ ان کا سرکاری نام نواب ہدایت محی الدین سعد اللہ خان بہادر ،مظفر جنگ اور دکن کے نواب صوبے دار تھا۔ انہیں بھی اپنے پیشوا اور حریف ناصر جنگ کی طرح زبردست لقب دیا گیا۔
وہ مظفر جنگ کے طور پر بہت مشہور ہوا۔
وہ نواب طالب محی الدین متوسل خان بہادر کے طور پر پیدا ہوا اور نائب صوبے دار بیجا پور تھا اس کی بیوی خیر النساء بیگم تھی جو نظام الملک کی بیٹی تھی۔ مظفر جنگ کا ایک ہی بیٹا تھا جس کا نام سعد الدین بہادر تھا ،جو فروری 1751 میں اپنے والد کی وفات پر بہت چھوٹا تھا اور 1751 میں بیجا پور کا صوبے دار بنا لیکن بعد میں اس کی چیچک سے موت ہوئی۔
ابتدا میں وہ 3000 زٹ اور 2000 سوار کے شاہی منصب پر مقرر ہوا ۔اور بعد میں 4000 زاٹ پر اس کی ترقی ہوئی اور اس کے ساتھ اسے بیجا پور کا گورنر بھی مقرر کیا گیا۔ وہ اپنے والد کی وفات کے بعد بیجاپور کا صوبے دار تھا ۔ جب اس کا دادا نظام الملک 1748 میں مرا تو اس کے چچا ناصر جنگ نے حکومت کے تخت کا دعوی کر دیا۔ اس کے نتیجے میں بھارت کی اندرونی سیاست میں پہلی بڑی برطانوی مداخلت ہوئی۔ اس نے اپنے کارنیٹک الے چندا صاحب کو اپنے ساتھ ملا لیا اور فرانسیسیوں کے ساتھ مل گیا۔ جب کہ ناصر علی خان نے اپنے حلیف محمد علی خان ولجاہ کے ساتھ مل کر برطانویوں سے ہاتھ ملا لیا۔ یہی سنجیدہ صورت حال آگے چل کر کرناٹک اور دکن کی دوسری جنگ کا باعث بنی۔ 1750 میں ویلینور کی جنگ میں دوران میں جنگ کا قیدی بنا۔ لیکن ناصر خان کی ہلاکت کے بعد وہ رہا ہو گیا اور اس نے حیدرآباد کا تخت 16 دسمبر 1950 میں حاصل کر لیا۔ اس نے اپنے حلیفوں اور فرانسیسیوں کو زمینیں اور خطے عطا کیے لیکن افغان حلیفوں نے انہیں ٹھکرا دیا اس کے نتیجے میں ہونے والے تنازعات کی وجہ سے ریاچٹی تالوکا ،کڑپہ ڈسٹرکٹ میں درہ لکڑڈیپلی جنگ ہوئیہوئی۔ بعد میں فرانسیسی کمانڈر نے صلابت جنگ کو نیا نظام بنا دیا<ref name=Naravane>{{Cite book |last=Naravane |first=M.S. |title=Battles of the Honorourable East India Company |publisher=A.P.H. Publishing Corporation |year=2014 |isbn=9788131300343 |pages=155}}</ref>۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}