"قلعہ نندنہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
م خودکار: خودکار درستی املا ← راجا
سطر 6:
* سر اورل کے مطابق یہ راستہ [[سکندر]] کی افواج نے بھی [[دریائے جہلم]] کو پار کرنے کے لیے اختیار کیا جو اس نے [[جلالپور]] (بوکے قالیہ) سے پار کیا اور یہ علاقہ بھیم پال اور [[محمود غزنوی]] کی فوجوں [[1014ء]] میں میدان جنگ بنا۔
* محمود غزنوی کا قبضہ قلعہ نندنہ پر ہو گیا یہاں اس نے ساروغ کو کوتوال مقرر کیا۔
* نندنہ قلعہ کا ذکر تاریخ میں [[991ء]] میں ملتا ہے جب لاہور کے راجہراجا نے [[999ء]] میں مشرق کی طرف سے حملہ کی کوشش کی 13ویں صدی کے شروع میں اس پر قمرالدین کرمانی کا قبضہ تھا جس سے جلال الدین خوارزمی نے قلعہ کا قبضہ لیا۔ جلال الدین خوارزمی کو چنگیز خاں نے [[1021ء]] میں دریائے سندھ کے کنارے شکست دی تو اسی کے امیر ترقی کے زیر تسلط یہ قلعہ آیا۔
* التتمش کی فتوحات کے زمرہ میں بھی نندنہ قلعہ کا نام آتا ہے [[التتمش]] کے بیٹے محمود نے [[1247ء]] میں کوہ نمک کے راجہراجا کو سزا دینے کے لیے حملہ کیا جو چنگیز خان فوج کا ہمرکاب تھا اس کے بعد اکبر اور جہانگیر کے زمانہ میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے اس دور میں یہاں مغلوں کا ایک باغ بھی تھا۔
* اس قلعے کی مسجد میں نماز کی جگہ اور صحن موجود ہے اس کے آثار سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ پرانے آثار زیر تعمیر شدہ مسجد ہے یہاں پر ایک کتبے کا کچھ حصہ بھی ہے جو بہت مشکل سے پڑھا جاتا ہے اس کے علاوہ تین آثار بدھ سٹوپا کے بھی ہیں جو ساتویں یا آٹھویں صدی کے ہیں اور مسلمانوں کی قبریں مغربی ڈھلوان پر نمایاں ہیں جن پر کوئی کتبہ نہیں ہے۔<ref>پاکستان کے آثارِ قدیمہ،شیخ نوید اسلم</ref><ref>[https://www.express.pk/story/111494/ پوٹھوہار: جہاں زندگی نے اپنا اوّلیں گیت گایا - ایکسپریس اردو<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref>