"نو نہال سنگھ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م خودکار: خودکار درستی املا ← راجا
سطر 23:
حکومت کے اصل اختیارات وزیر اعظم دھیان سنگھ کے ہاتھ میں تھے نونہال سنگھ صرف ایک کٹھ پتلی کی طرح تھانونہال سنگھ نااہل حکمران تھا سیاسی تدبر اور صلاحیت کا فقدان تھا کیونکہ اس کی سیاسی تربیت کمی تھی۔ اسے سیر وشکار کے علاوہ کسی کام میں دلچسپی نہیں تھی۔
نومبر1840ء کے ابتدائی ایام میں وہ اپنے باپ کھڑک سنگھ کے بار بار بلانے پر نونہال سنگھ صرف ایک بار اسے ملنے آیا مگر اس نے گستاخی، بدتمیزی اور درشت رویہ سے اپنے باپ سے گفتگوکی اس نے اپنے باپ کو سکھ قوم کا غدار کہا اورانگریز وں کا وفادار کہا ۔
کھڑک سنگھ معزول ہونے کے بعد 10ماہ تک زندہ رہا۔ اس کی حویلی (موجودہ نسبت روڈ لاہور) میں اور ایک روایت کے مطابق اندرون لاہور ایک حویلی میں نظربند رکھا گیا۔ وہاں جوالہ سنگھ نام کا ایک حکیم مقرر کیا گیا، جو دھیان سنگھ کا ایک خاص آدمی تھا۔ اس نے معزول مہاراجہ کو زہر خوانی کے ذریعے موت کے گھاٹ اتارنے کی کوشش کی، جس کے نتیجہ میں مہاراجہ کھڑک سنگھ پیٹ کی بیماریوں میں مبتلا ہو کر 5 نومبر 1839ء کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ مہاراجہ کی وفات کی خبر کا باقاعدہ اعلان قلعہ لاہور میں توپیں چلا کر کیا گیا۔ مہاراجہ کھڑک سنگھ کی چتا میں دو بیواؤں اور سات کنیزوں نے ستی ہونا قبول کیا۔ جب یہ عورتیں چتا میں بٹھائی گئیں تو وزیر اعظم دھیان سنگھ نے ان سے کہا کہ نوجوان راجہراجا (نونہال سنگھ) کے لیے خیروبرکت کی دعائیں کریں، مگر وہ چپ رہیں۔
[[فائل:Nau Nihal Singh's haveli, now Victoria Girls High School, Lahore.jpg|تصغیر|حویلی نو نہال سنگھ]]
مشہور سکھ مصنف ہربنس سنگھ نے اپنی کتاب Death of Prince Nau Nihal Singhمیں تحریرکیا ہے کہ ابھی کھڑک سنگھ کی لاش کو جلے ہوئے تھوڑاسا وقت ہوا تو مہاراجہ نونہال سنگھ نے امرا کے ہمراہ قلعہ کی واپسی کا قصد کیا کیونکہ وہ چتا کی سخت گرمی کو برداشت نہیں کرپا رہا تھا اس نے دریائے راوی کے کنارے بنائے گئے تالاب میں غسل کیا اور قلعہ کی جانب چل پڑا۔ وہ اپنے دوستوں اور رفقا کے ہمراہ چل رہاتھا کہ روشنائی دروازہ کی پرانی اور بوسیدہ عمارت اس پر آن گری جس کے نیچے دب کر نونہال سنگھ اور ادھم سنگھ (گلاب سنگھ کا بیٹا) دونوں زخمی ہو گئے۔ ادھم سنگھ موقع پر ہلاک ہو گیا مگر نونہال سنگھ زندہ تھا وہ نیم بے ہوش تھا وزیر اعظم دھیان سنگھ نے پالکی کے ذریعے مہاراجہ کو قلعہ منتقل کیا حکیموں اور ویدوں نے اس کا سرتوڑ علاج کیا مگراہالیان لاہورنے تیسرے دن مہاراجہ کی موت کی خبر سنی۔ اس واقعہ کو مؤرخین نے اتفاقی حادثہ کانام دیا مگر (Encyclopedia of Sikhism, Vol. III, p. 212). کے مطابق یہ ایک سازش تھی جسے وزیر اعظم دھیان سنگھ نے تشکیل دیاتھا مگر بغور جائزہ لیاجائے تو محسوس ہوتا ہے کہ وزیر اعظم دھیان سنگھ کو اس کٹھ پتلی مہاراجہ سے کسی قسم کی کوئی شکائت نہ تھی تمام اختیارات وزیر اعظم دھیان سنگھ کے پاس تھے۔ تاہم یورپی مصنفین کانن گھم (Cunningham)،(گارڈنرGardner)سمتھ،(سٹین بیکSteinback)بھی اس نقطہ کی حمایت کرتے ہیں کہ یہ ایک سازش تھی جس کا خالق وزیر اعظم دھیان سنگھ تھا۔