"پوٹھوہار مانس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
م خودکار: خودکار درستی املا ← راجا
سطر 21:
}}
 
1910 میں بھارتی پنجاب سے ایک مانس کے مجہرات ملے۔ پھر 1934 میں بھارتی پنجاب میں کوہ شوالک [[سلسلہ کوہ]] میں بالائی جبڑے کا ایک متجھر ٹکڑا ملا۔ چین میں چینی سائیندانوں نے اس مخلوق کے کچھ اعضائ 1957 اور 1958 میں دریافت کیے۔ ادھر افریقہ میں 1961ئ میں اس کے بالائی جبڑے کے کچھ ٹکڑے ملے جو ایک کروڑ چالیس لاکھ سال پرانے تھے۔ ان محجرات کو انسانی مانس کے اس زمرے میں رکھا گیا اور اس مخلوق کو رام مانس Ramapithecus کا نام دیا گیا۔ کیوں کہ سب سے پہلے اس کے ٹکڑے راجہراجا رام چندر جی کے دیس میں ملے تھے۔ شروع ہی سے ماہرین اس مخلوق کو انسان کا جد امجد قرار دیا اور نوعی تقسیم کے اعتبار سے اکثر ماہرین نے اسے انسانی تقسیم کے تحت رکھا ہے اور اس کا زمانہ 2 کروڑ سال قبل سے اسی لاکھ سال قبل کے عرصہ پر پھیلا ہوا ہے۔
 
بھارت کے بعد اس کے معتدد اعضائ کینیا اور چین سے ملے لیکن اس کے سب سے زیادہ اہم مجحرات پاکستان سے 1978 میں ملے ہیں۔ ان کو راما پتھے کس یا پنجابی پتھے کس Panjabipithecus کا نام دیا گیا۔ تاہم [[حکومت پاکستان]] نے اس کے لیے پوٹھوہار ایپ ( پوٹھوہار مانس ) کی اصطلاح تجویز کی۔ لہذا رام مانس کی وسیع ترین مفہوم میں پوٹھوہار مانس استعمال کیا جانا چاہیے۔ مزکورہ مجحرات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ مخلوق پاکستان کے علاقہ میں دو کروڑ سال پہلے سال قبل رہتی تھی۔ کینیا، بھارت اور چین میں شاید اس کا زمانہ بعد کا ہو۔ دنیا پھر میں یہ مخلوق سوا کروڑ سال زندہ رہی اور اس کا وطن پورا بر اعظم ایشیا، افریقہ اور یورپ تھا۔