"کنشک" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
م خودکار: خودکار درستی املا ← راجا
سطر 28:
 
وہ ہندی سفارت جس نے 99ء میں روم کے شہنشاہ ٹراجن Tarajen کے روم سے آنے کے بعد اس کی خدمت میں غالباً اس کو کنشک نے اپنی فتوحات کو مشتہر کرنے کے روانہ کیا ہوگا۔
ٹراجن کے 116ء میں دریائے دجلہ و فرات کے درمیان کے علاقہ الجریرہ پر عارضی قبضہ کرنے سے روما لکبریٰ کی سرحد اور یوچی مملکت کے درمیان صرف 600 میل کا فاصلہ رہے گیا تھا اور اگرچہ دریائے فرات کے مشرقی صوبے کو اس کی فتح کے دوسرے سال ہی ہڈرین نے واگزشت کر دیا تھا۔ مگر اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس زمانے میں شمالی اور مغربی برصغیر کے اس راجہراجا اور اس مغربی سلطنت کی عظمت اور شہرت سے بخوبی واقف تھے۔
 
== کشمیر کی فتح ==
سطر 36:
== پاٹلی پتر ==
 
روایت کے مطابق بیان کیا جاتا ہے کہ کنشک اندرون ملک بہت دور تک چلا گیا تھا اور اس نے اس راجہراجا پر حملہ کیا تھا جو اس وقت پاٹلی پتر پر حکمران تھا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس شہر سے اس نے ایک بزرگ اشواگہوش Asvaghochکو ہمراہ لایا تھا۔
 
== دارلسلطنت ==
{{تاریخ افغانستان|}}
کنشک کا پایہ تخت پرش پور Purshapura موجودہ پشاور تھا۔ جب کنشک بدھ مت کا پر جوش حامی اور پیرو ہو گیا تو یہاں اس نے ایک بڑا مینار جو تیرہ منزلہ تھا، جو بلندی میں 004 فٹ بند تھا جس پر لوہے کا ایک زبردست کلس تھا۔ جب چینی یاتری ہیون سانگ چھٹی صدی میں یہاں آیا تو یہ مینار تین دفعہ جل کر خاکستر ہوچکا تھا اور ہر دفعہ کوئی نہ کوئی زاہد و عابد راجہراجا پھر اس کو قائم کردیتا تھا اور ایک شاندار خانقاہ تعمیر کروائی تھی جو نویں صدی تک بدھ مت کے علوم کے مرکز کی حثیت سے مشہور تھی۔ آخر زمانے میں مشہور بدھ عالم دیر دیو بھی یہاں آیا تھا۔ اس مشہور عمارت کی آخری بربادی محمود غزنوی اور اس کے جانشینوں کے حلوں سے ہوئی۔
 
== پارتھیوں سے جنگ ==
سطر 46:
کنشک کی اولولعزمی برصغیر کی سرحد تک نہ محدود نہ تھی۔ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے پارتھیوں کے مقابلے میں ایک کامیاب جنگ کی تھی۔ یہ پارتھی بادشاہ ممکن ہے کہ خسرو یا اس کے رقیب شہزادوں میں سے کوئی ہو۔ کنشک کی سب سے تعجب خیز اور حیرت انگیز فوجی مہم کاشغر، یار قند اور ختن کی فتح تھی۔ یہ چینی ترکستان کے نہایت وسیع صوبے ہیں جو تبت کے شمال اور پامیر کے مشرق میں واقع ہیں۔ جب چینی جنرل پن چو کا انتقال ہو گیا تو اور اس نے ہندوستان کے مقبوصات کو مستحکم کر لیا تو اس نے ایک زبر دست فوج کو پامیر کے دشوار گزار پہاڑوں کے پار روانہ کیا۔ یہ ایک ایسا کارنامہ ہے جو برصغیر کا کوئی بھی حکمران انجام دینے کی ہمت نہیں کرسکا۔ کنشک اس مہم میں کامیاب ہو اور اس نے نہ صرف خراج کی ادائیگی سے گلو خلاصی کرلی بلکہ ایک ایسی ریاست سے یرغمال حاصل کیے جو چین کی سلطنت کی باج گزار تھی۔
 
ان یرغمالیوں کے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا جو ان کے شایان کی شان کے مطابق تھا۔ ان کی بہت کچھ خاطر مدارت کی گئی اور تینوں موسموں میں ان کے لائق مختلف بدھ خانقاہوں میں ان کو رہنے کی جگہ دی گئی۔ گرمی کے موسم میں جب کہ برصغیر کے میدان ذوزخ کا نمونہ ہوتے تو وہ ہنیان کی ایک خانقاء شالوکا میں ٹھنڈی ہوائیں کھاتے۔ یہ کپس یعنی کابل کے اس طرف موجودہ کافرستان میں واقع تھا اور خاص کر ان کے لیے تعمیر کی گئی تھی۔ موسم بہار و خزاں کے دوران میں جس میں برسات کا موسم بھی شامل تھا، یہ لوگ گندھارا خاص دارلسطنت میں زندگی بسر کرتے تھے۔ موسم سرما میں ان کا قیام مشرقی پنجاب کے کسی نامعلوم مقام پر ہوتا تھا۔ جس کا نام اس کی نسبت سے چینی بھگتی پڑھ گیا تھا۔ ان میں ایک نے وطن جانے سے پہلے سونے اور جوہرات کا ایک بڑا ذخیرہ کپس کی خانقاء کو بطور عطیہ دیا تھا اور وطن جانے کے بعد ہر ایک نے اس اس نیک سلوک کو یاد رکھا اور ہمیشہ وہاں سے خانقاء کے پجاریوں کے نام رقوم بیجھتے رہے۔ اس خزانے کو خانقا میں بدھ کے قدموں کے قریب دفن کرا دیا۔ بیان کیا جاتا ہے کہ کسی راجہراجا نے اور بعض راہبوں نے خزانہ پر قبضہ کرنے کی کوششیں کیں، مگر انہیں کامیابی نہیں ہوئی، لیکن ہونگ سانگ کی موجودگی میں اور اس کے تقدس کی بدولت مزدوروں کو اس کے کھودنے میں کامیابی ہوئی اور انہوں نے ایک برتن نکالا جو سونے اور موتیوں سے بھرا ہوا تھا اور بعد میں اس دولت کو خانقا کی مرمت کے لیے استعمال کیا گیا۔
 
== مذہب ==
 
کنشک کے متعلق بیان کیا جاتا ہے کہ وہ ابتدا میں اس کو بری یا بھلی کسی بات کا عقیدہ نہیں تھا اور وہ اوائل زندگی می بدھ مذہب کو پوچ اور لچر سمجھتا تھا اور بدھ روایات میں کنشک کو اشوک کی طرح بدھ مت قبول کرنے سے پہلے ایک ظالم شخص بتایا گیا ہے اور بیان کیا جاتا ہے کہ اس کے عقیدے میں تبدیلی اس خیال سے پیدا ہوئی کہ ہزاروں آدمیوں کا خون اس کی گردن پر ہے، مگر دوسرے ذرائع اس کی تصدیق نہیں کرتے ہیں۔ اس کے عقیدے کی تبدیلیوں کی سب سے اچھی سند اس کے کثیر التعداد اور مختلف سکوں سے ملتی ہے جو اکثر قدیم سکوں کی طرح راجہراجا کے مذہب پر روشنی ڈالتے ہیں۔ جس نے کہ وہ سکے مضروب کرائے بلکہ ان قوموں کے مذاہب پر بھی جو اس کے زیر نگین تھیں۔ اس کے سب سے بہتر اور غالباً سب سے قدیم سکوں پر یونانی تحریر کیں عبارتیں ہیں اور ان پر سورج اور چاند کی مورتیاں بنی ہوئی ہیں، جن پر یونانی میں ہیلوس اور سیلینے کندہ ہیں۔ بعد کے سکوں پر یونانی تحریر تو باقی ہے مگر زبان یونانی نہیں فارسی ہے اور ساتھ ہی وہ دیوتا جن کی مورتیں ان پر ہیں۔ ان میں یونانی، ایرانی اور ہندی ہر قسم کے دیوتا ملتے ہیں۔ وہ نادر جن پر ساکیہ منی کی مورت اور یونانی زبان میں اس کا نام منقوش ہے، بالعموم قیاس ہے ہے اس کی حکومت کے آخری دور کے ہوں گے۔ لیکن ان کی ساخت میں کمال صناعی نمایاں ہے اور یہ ممکن ہے کہ کنشک کے مذہب کی صحیح تاریخ تعین کرنا ناممکن ہے۔ لیکن غالباً اس کی تبدیلی مذہب اس کے تخت نشین ہونے کے چند سال بعد ہوئی۔
 
قابل ذکر یہ بات ہے کہ کنشک کا مذہب مہایان Mahayana بدھ مت تھا۔ مہایانا میں بدھ کے ساتھ مختلف دیوتا بھی شامل ہیں۔ ان میں وہ دیوتا بھی شامل ہیں، جن کے کان ایمان رکھنے والوں کی دعا سنتے ہیں اور جن کے ماتحت بہت بدھستواؤں اور دوسرے کارکنوں کا ایک سلسلہ ہے، جو ان کے اور گنہگاروں کے درمیان ایک واسطہ ہے۔ اس فرقہ میں بتوں کی پرستش بہت سی مفصل رسوم اور بذریعہ ایمان نجات پانے والوں کا عقیدہ بھی شامل ہے۔ (ڈاکٹر معین الدین، عہد قدیم اور سلطنت دہلی۔ 251) اصل میں اس زمانے کا نیا مذہب جو مہایان کے نام سے مشہور تھا ایک بڑی حد تک بیرونی اثرات سے متاثر تھا اور اس کے ارتقا میں ہندی، زرتشتی، مسیحی، ناسٹک اور یونانی عناصر کا عمل ہوا تھا۔ اس عمل کو سکندر کی فتوحات، ہند میں موریا سلطنت کے قیام اور سب سے بڑھ چڑھ کر شروع کے قیاصرہ کے زمانے میں رومتہ الکبریٰ کے سلطنت کے اتحاد سے بہت مدد ملی تھی۔ اس نو خاستہ مذہب میں میں گوتم بدھ اگرچہ نظری طور پر نہیں لیکن عملاً ایک دیوتا بن گیا تھا اور اس کے ماتحت بدھی ستو کی کم طاقت ور قوتیں تھیں جو گناہ گار لوگوں اور اس کے درمیان بیچ بچاؤ کا کام دیتی تھیں۔ اس قسم کا بدھ ان اقوام کے کے دیوتاؤں میں شامل ہو گیا تھا جو کنشک کی وسیع سلطنت میں اس کے زیر فرمان تھیں اور غالباً بعدکے زمانے میں ہرش کی طرح جو شیو اور بدھ دونوں کا پیرو تھا، کنشک بھی اپنے نام نہاد کے تبدیل مذہب کے بعد پرانے اور نئے دیوتا کی پرستش کرتا تھا۔ گندھارا کے مشہور و معرف سنگ تراشی کے نمونے جو پشاور اور اس کے گرد و نواہ کے علاقہ میں بکثرت پائے جاتے ہیں اور جس کے بہت اچھے نمونے کنشک اور اس کے جانشینوں کے زمانے کے ملتے ہیں۔ اس نئے اور تغیر شدہ مذہب کی صورت کو بہت اچھی طرح ظاہر کرتے ہیں۔ یہ ایک نیا مذہب تھا جس میں بہت سے دیوتا شامل تھے۔