"رام سنگھ اول" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
«مرزا راجہ جے سنگھ کچھواہا کا یہ بڑا بیٹا تھا۔ ۵ ذی الحجہ ۱۰۵۰ ہجری کو باپ کے س...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا
(ٹیگ: ترمیم ماخذ 2017ء)
(کوئی فرق نہیں)

نسخہ بمطابق 11:31، 30 مئی 2018ء

مرزا راجہ جے سنگھ کچھواہا کا یہ بڑا بیٹا تھا۔ ۵ ذی الحجہ ۱۰۵۰ ہجری کو باپ کے ساتھ دربار شاہجہانی میں حاضر ہوا۔ بادشاہ نے ایک ہاتھی مرحمت کیا۔ ۱۰۵۳ میں خلعت و اسپ مرحمت ہوا۔ ۱۰۵۶ میں پانچ سو سواروں کے آنبیر سے آ کر لاہور اور کابل کے درمیان میں بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور منصب ہزاری ذات، ہزار سوار پر سرفراز ہوا۔ اس کے بعد منصب میں متواتر اضافہ ہوتا گیا اور ۲۷ویں جلوس تک منصب تین ہزاری تک جا پہنچا۔ جنگ سموگڑھ میں دارا شکوہ کے ساتھ تھا۔ جب باپ نے عالمگیر کی رفاقت اختیار کی تو یہ بھی دربار عالمگیری میں حاضر ہو گیا۔ تیسری جلوس عالمگیری میں سلیمان شکوہ کو لانے کے واسطے سری نگر بھیجا گیا اور وہاں سے سلیمان شکوہ کو لے کر دربار میں حاضر ہوا اور خلعت و انعام پایا۔

سیوا جی کے فرار پر معطلی

۸ویں جلوس میں سیوا جی مرہٹہ نے صلح ہونے کے بعد اول اپنے بیٹے سنبھا جی کو دربار عالمگیری میں بھیج دیا۔ اس کے بعد مہاراجہ جسونت سنگھ کے ذریعے سے اپنی جان اور عزت کی حفاظت اور حسن سلوک کا وعدہ لے کر دربار جشن سالانہ کے موقع پر بادشاہ کو سلام کرنے کے لیے خود اکبرآباد چلا آیا۔ بادشاہ نے رام سنگھ اور مخلص خان کو اس استقبال کے واسطے روانہ کیا۔ دربار جشن میں کھڑے ہونے کو بھی معقول جگہ دی جو امرائے خاص کے لیے تھی۔ اسی دن کچھ اور اعزازواکرام بھی ہونے تھے مگر سیوا جی کو اپنے کھڑے ہونے کی جگہ اور درباری رسوم ناگوار اور عزت کے منافی معلوم ہوئے ، اس نے رام سنگھ کو علیحدہ لے جا کر سخت شکایت کی۔ بادشاہ کو یہ حرکت ناگوار گزری اور بغیر کسی اعزاز و عنایت رخصت کے اسے حکم دیا کہ ڈیرہ کو چلا جائے۔ رام سنگھ کو حکم ملا کہ اس کی نگرانی کرے۔ راجہ جے سنگھ نے درگزر کی سفارش کی جس پر پہرے اٹھا لیے گئے۔ سیوا جی پہرے اٹھتے ہی بھیس بدل کر آگرہ سے ایسا بھاگا کہ پھر قابو نہ آیا اور راج گڑھ جا پہنچا۔ عالمگیر نے سیوا جی کے بھاگ جانے پر رام سنگھ کو منصب سے معطل کرکے دربار میں آنے کی ممانعت کر دی۔

منصب پر بحالی

۱۰ویں جلوس میں راجہ جے سنگھ برہان پور میں انتقال کر گیا جس پر رام سنگھ کا قصور معاف کرکے اسے خلعت معہ جمدھر مرصع ، شمشیر معہ ساز مرصع ، اسپ عربی معہ ساز طلا، فیل معہ جل زربفت و ساز نقرہ مرحمت کیا اور خطاب راجگی سے موصوف کرکے منصب چار ہزاری ذات، چار ہزار سوار پر سرفراز کیا اور باپ کی کل جاگیر اس کو عطا کی۔ اسی سال بنگال کی سرحد پر گواہٹی میں آسامیوں نے فساد برپا کیا۔ بادشاہ نے راجہ کو منصب پانچ ہزار ذات ، پانچ ہزار سوار سے سربلند کرکے مہم پر روانہ کیا۔ ۱۳ویں جلوس  منصب پانچ ہزار ذات ، پانچ ہزار سوار، دو اسپہ تین اسپہ پر ترقی ہوئی۔

وفات

۱۹ویں جلوس می۱۰۸۶ ہجری میں خلعت و اسپ کے ساتھ بیش قیمت جواہرات انعام مں مرحمت ہوئے اور اسی سال وفات پائی۔ راجہ رام سنگھ کا بیٹا کشن سنگھ باپ کی زندگی میں ہی ملازمت شاہی میں داخل اور صوبہ کابل میں تعینات تھا۔حھ

حوالہ جات

[1]

  1. عہد مغلیہ میں ہندو امرا از منشی محمد سعید احمد مارہروی