"روضہ بل" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
«thumb|300px|مزار روضہ بال روضہ بال سری نگر کشمیر میں ایک مزار کا...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا
 
م خودکار: خودکار درستی املا ← کھنڈر، جو، == مزید دیکھیے ==
سطر 3:
 
==عمارت==
عمارت ایک مسلم قبرستان کے سامنے ہے۔ اس کا زیریں حصہ ایک مستطیل جو کہ ایک چبوترے پر ہے جو سامنے سے اور داخلی حصے سے باڑ سے محیط ہے۔ عمارت کے اندر یوﺿﺍ ﺂﺼِﻓ کا مزار ہے۔ عمارت میں ایک شیعہ صوفی میر سید نصیرالدین بھی مدفن ہیں، جو کہ شیعہ کے آٹھویں امام [[علی رضا]]، جن کا اپنا مزار [[ایران]] کے شہر [[مشہد]] میں ہے، کی نسل سے ہیں۔ سنی مسلمانوں کے مطابق دونوں نیک انسان تھے۔ پہلے مقامی لوگ اس مزار کی دیکھ بھال کرتے تھے مگر اب سنی مسلمانوں کے ایک جماعت یہ کام کرتی ہے۔
 
==تاریخ==
سطر 11:
 
===محمد اعظم دیدہ مری 1747===
مزار کا سب سے پہلا ذکر ایک مقامی صوفی لکھاری [[محمد اعظم دیدہ مری]] کی تحریر واقعات کشمیر میں 1747 میں ملتا ہے۔ ان کے مطابق یہ مزار ایک غیر مقامی پیغمبر اور شہزادے یوض آصف کا ہے۔ یہ نام [[اردو]] سے [[بارلام اور یہوسفط]] کہانی کے کردار یہوسفط سے اخز کردہ ہو سکتا ہے۔ یہ [[گوتم بدھ]] کا بھی نام ہے۔ [[ڈیوڈ ماشل لنگ]] کے مطابق، بدھا کا کشمیر سے تعلق بارلام اور یہوسفط کے عربی حوالے کی چھپائی کے نقص کی وجہ سے ہو سکتا ہے جس میں غلطی سے [[کشی نگر]]، جو کہ بدھ کی مقام موت سمجھی جاتی ہے، کی جگہ کشمیر لکھا گیا۔
 
==احمدیوں کا مزار پر دعوی==
 
===مرزا غلام احمد===
مرزا غلام احمد [[قران]] کی آیت 23:50 سے اخذ کرتا ہے کہ حضرت عیسی کی جان کو خطرہ صرف اس وقت تھا جب اُنہیں مارنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ قران کی اس آیت میں جس کا ترجمہ ہے، '''اور ہم نے مریم کے بیٹے (عیسیٰ) اور ان کی ماں کو (اپنی) نشانی بنایا تھا اور ان کو ایک اونچی جگہ پر جو رہنے کے لائق تھی اور جہاں (نتھرا ہوا) پانی جاری تھا، پناہ دی تھی''' کشمیر کی وادی اس پر پورا اترتی ہے۔ اپنی کتاب [[مسیح ہندوستان میں (کتاب)]] میں وہ یہ دعوی کرتا ہے کہ یہ مزار حضرت عیسی کا ہے۔ یہ کتاب 1908 میں شائع ہوئی اور 1944 میں اس کا [[انگریزی]] میں ترجمہ ہوا۔ مزید وہ یہ بھی دعوی کرتا ہے کہ حضرت عیسی نے برصغیر میں سفر کیا تھا اور 120 سال کی عمر میں طبعی موت مرے تھے۔ احمدی مصنف [[خواجہ نذیر احمد]] اپنی کتاب میں 1952 میں اس کی تائید کرتا ہے۔ غلام احمد کے دعوے کے مطابق، سری نگر میں مزار کے قریب کھنڈراتکھنڈر میں حضرت عیسی تبلیغ کیا کرتے تھے۔
 
===خواجہ نذیر احمد===
خواجہ نذیر احمد ے 1940 میں، جب وہ احمدیہ مشنری پر کام کر رہا تھا، غلام احمد کے مفروضے کی تائید کی۔ مزید براں اُس نے یہ بھی دعوی کیا کے حضرت موسی [[بندی پور]] کے قریب ایک پہاڑ نلٹوپ میں مدفن ہیں۔ وہ اپنی 1952 کی کتاب میں شیعہ مفکر [[شیخ صدوق|ابو جعفر محمد بن علی بن حسین بن موسیٰ بن بابویہ صدوقی]] کی کتاب اکمال دین کا حوالہ ترجمہ کے ساتھ دیتا ہے جس میں '''بارلام اور یہوسفط''' کا ذکر ہے۔ اُس کا دعوی ہے کہ یہ تحریر دراصل حضرت عیسی کے بارے میں ہے۔ شیعہ مسلم اس دعوی کو مسترد کرتے ہیں۔
 
== مزید دیکھیںدیکھیے ==
*[[عزیز کشمیری]]
*[[یوسمرگ]]