"مغل شارع" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
«'''مغل شارع''' وادی کشمیر میں ضلع پونچھ کے قبضے بافلاظ سے [...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا
(کوئی فرق نہیں)

نسخہ بمطابق 02:46، 31 مئی 2018ء

مغل شارع وادی کشمیر میں ضلع پونچھ کے قبضے بافلاظ سے ضلع شوپیاں ایک سڑک ہے۔ اس روڈ کی لمبائی کلومیٹر ہے اور یہ بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں ہے[1]۔ یہ 11500 فٹ کی بلندی پر پیر پنجال پہاڑی سلسلے سے گزرتا ہے جو کہ بانہال درا سے بھی بلند ہے[2]۔ اس روڈ سے پونچھ اور راجوری کو سری نگس سے قریب کرتا ہے اور ضلع شوپیاں اور پونچھ کے 588 کلومیٹر سے کم کر کے 126 کلو میٹر کرتا ہے[3]۔ اس شارع |مغلیہ بادشاہوں نے 16 صدی میں گزر کر کشمیر فتح کیا تھا۔ جلال الدین اکبر نے 1586ء میں یہاں سے گزر کر کشمیر فتح کیا تھا اور اُس کا بیٹا نورالدین جہانگیر کشمیر سے واپسی پر اِسی سڑک پر راجوری کے قریب انتقال کر گیا[4]۔

دورویہ سڑک

تعمیر

نئی سڑک کی تعمیر کی تجویز 1950 کی دہائی میں وادی کشمیر کی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے پیش کی گئی۔ وزیراعلی شیخ عبداللہ نے 1979ء میں اس پر کام شروع کیا اور اسے مغل شارع کا نام دیا مگر فوجی مداخلت کی وجہ سے کام رک گیا۔ دوبارہ تعمیر اکتوبر 2005ء میں شروع ہوئی جس کا تخمینہ 255 کروڑ اور تکمیل مارچ 2007ء میں ہونے کا اندازہ تھا۔ ابتدا میں جنگلی حیاتات بلخظوط مارخور کے تحفظ کی وجہ سے اس کی بہت مخالفت کی گئی۔ مزید یہ کہ اُن کا دعوی تھا کہ سردیوں میں یہاں جلدی [[برف باری] ہو گی اور یہ وادی میں متبادل راستہ فراہم نہیں کر سکتا۔ بلاآخر بھارت کی عدالت عظمی نے سڑک کی تعمیر کی مشروط تعمیر کی اجازت دے دی۔ تعمیر کا کام دسمبر 2008ء میں مکمل ہونا تھا مگر پہلی دفعہ معانئہ کے لیے 12 جولائی 2009ء کو کھولی گئی۔ دورویہ سڑک اگست 2012ء میں کھولی گئی۔

مزید دیکھیں

حوالہ جات