"جیجا بائی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
←‏تاریخ: اضافہ
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 5:
 
جیجا بائی کے خسر مالوجی بھوسلے نے انہی کے والد لکھوجی راؤ جادھو کے زیر کمان [[شیلے دار]] کی حیثیت سے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کیا تھا۔ ان کا جادھو خاندان آس پاس کے علاقوں میں صاحب حیثیت سمجھا جاتا جبکہ ان کا سسرالی خاندان کم اہمیت کا حامل تھا۔ بعض بیانات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ خاندان پہلے کاشتکار تھا۔
 
شاہ جی سے بیاہ کے بعد جیجابائی کے بطن سے چھ بیٹیاں اور دو لڑکے پیدا ہوئے۔ تمام بیٹیاں عہد طفولت ہی میں چل بسیں، دونوں لڑکے [[سمبھاجی]] اور [[شیواجی]] ہی بلوغت کی عمر تک پہنچے۔ جیجا بائی کے شوہر شاہ جی نے [[بیجاپور]] کے سردار باجی راؤ موہیتے پونگواڑیکر کی دختر سے بھی بیاہ کر لیا تھا۔ باجی راؤ موہیتے شاہ جی کے قریبی دوست اور انہی کی طرح [[سلطنت بیجاپور|سلطان بیجاپور]] کے کماندار تھے۔ اس شادی کے بعد شاہ جی کا سماجی رتبہ بھی بلند ہوا۔
 
شاہ جی کی نئی دلہن ان سے بہت چھوٹی تھی چنانچہ شاہ جوئی ان کی دلجوئی کرتے رہتے۔ جلد ہی وہ گھر کے ماحول سے مانوس ہو گئیں اور اپنی سوتن سے گھل مل گئیں۔ کچھ برس بعد شاہ جی نے اپنا گھر منقسم کر دیا اور شیواجی کو [[پونہ]] کے قریب واقع جاگیر عنایت کی۔ بعد ازاں جیجابائی اور ان کے فرزند شیواجی اسی جاگیر میں اٹھ آئے۔ جبکہ ان کے بڑے فرزند سمبھاجی اپنے والد کے ساتھ ہی رہے۔ شاہ جی اپنی دوسری بیوی تکابائی کے ساتھ کرناٹک میں مقیم تھے۔
 
17 جون 1674ء کو [[ضلع جالنہ]] کے قریب سندھ کھیڑ راجا میں جیجا بائی کی وفات ہوئی۔