"فاطمہ جناح" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
{{ویکائی|}}{{Infobox officeholder
|name=Fatimaفاطمہ Jinnahجناح|honorific-prefix="Motherمادر of the Nationملت"|native_name={{Nastaliq|فاطمہ جناح}}|native_name_lang=urاردو|image=Fatima jinnah1.jpg|office=[[Leader of the Opposition (Pakistan)|Leader of the Opposition]]|term_start=1 January 1960|term_end=9 July 1967|predecessor=Position established|successor=[[Nurul Amin]]|party=[[All-India Muslim League]] <small>(Before 1947)</small><br />[[Muslim League (Pakistan)|Muslim League]] <small>(1947–1958)</small><br />[[Independent (politician)|Independent]] <small>(1960–1967)</small>|birth_name=Fatima Ali Jinnah|birth_date={{birth date|1893|7|31|df=y}}|birth_place=[[Karachi]], [[Bombay Presidency]], [[British India]]<br /> (now in [[Pakistan]])|death_date={{death date and age|1967|7|9|1893|7|31|df=y}}|death_place=[[Karachi]], [[Sindh]], Pakistan|death_cause=Heart Failure|citizenship=[[People of Pakistan|Pakistani]]|nationality={{PAK}}|relations=See [[Jinnah family]]|alma_mater=[[University of Calcutta|Calcutta University]] ([[Doctor of Dental Surgery|D.D.S]])|occupation=[[Dentist]],دندان [[dentalساز، surgeon]]ماہر جراح}}''''فاطمہ جناح''' مادرملت یعنی قوم کی ماں۔ ہمارے ماہرین تاریخ وسیاست نے مادر ملت کو قائد اعظم کے گھر کی دیکھ بھال کرنے والی بہن کے حوالے سے بہت بلند مقام دیا ہے لیکن انہوں نے قیام پاکستان اور خصوصاً 1965ء کے بعد کے سیاسی نقشے پر جو حیرت انگیز اثرات چھوڑے ہیں ان کی طرف زیادہ توجہ نہیں دی۔ یہ ایک معنی خیز امر ہے کہ قائد اعظم کی زندگی میں مادر ملت ان کے ہمر اہ موثر طور پر 19سال رہیں یعنی 1929ء سے 1948ء تک اور وفات قائد کے بعد بھی وہ اتنا ہی عرصہ بقید حیات رہیں یعنی 1946ء سے 1967ء تک لیکن اس دوسرے دور میں ان کی اپنی شخصیت کچھ اس طرح ابھری اور ان کے افکارو کردار کچھ اس طرح نکھر کر سامنے آئے کہ انہیں بجا طور پر قائد اعظم کی جمہوری' بے باک اور شفاف سیاسی اقدار کو ازسر نو زندہ کرنے کا کریڈیٹ دیا جا سکتا ہے جنہیں حکمران بھول چکے تھے۔
اس سلسلے میں مادر ملت نے جن آرا کا اظہار کیا ان سے عصری سیاسیات و معاملات پر ان کی ذہنی گرفت نا قابل یقین حد تک مکمل اور مضبوط نظر آتی ہے۔ 1965ء کے صدارتی انتخاب کے موقع پر ایوب خاں کی نکتہ چینی کے جواب میں مادر ملت نے خود کہا تھا کہ ایوب فوجی معاملات کا ماہر تو ہو سکتا ہے لیکن سیاسی فہم و فراست میں نے قائد اعظم سے براہ راست حاصل کی ہے اور یہ ایسا شعبہ ہے جس میں آمر مطلق نا بلد ہے۔