"شمالی کوریائی امریکی سربراہ ملاقات، 2018ء" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: ویکائی > جنوبی کوریا
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 6:
| date = June 12, 2018<br>09:00 [[سنگاپور کا معیاری وقت|SGT]]۔ (01:00 [[متناسق عالمی وقت|UTC]])
| motto =
| venues = کاپیلا ہوٹل<ref>{{cite tweet|user=PressSec|author=سارہ سینڈرز|number=1004037987607498754|date=4 جون 2018|title=سارہ سینڈرز، ٹوئٹر پر: "UPDATE: The venue for the Singapore summit between @POTUS and Leader Kim Jong Un will be the Capella Hotel on Sentosa Island. We thank our great Singaporean hosts for their hospitality."}}</ref>
| venues = کاپیلا ہوٹل
| participants = {{unbulleted list|[[کم جونگ-اون]]|[[ڈونلڈ ٹرمپ]]}}
| chairperson =
سطر 30:
}}
 
[[ڈونلڈ ٹرمپ]]، صدر [[ریاستہائے متحدہ امریکا|امریکا]] اور [[کم جونگ-اون]]، سپریم لیڈر [[شمالی کوریا]] کے درمیان 12 جون 2018ء کو [[سنگاپور]] میں ملاقات ہوئی جو ان دو ممالک کی پہلی سربراہ ملاقات تھی۔ ملاقات کے بعد انھوں نے ایک مشترکہ بیان پر دستخط کیے، جس میں شمالی کوریا کے لیے حفاظتی ضمانتوں، نئے پُر امن تعلق، جزیرہ نما کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے، فوجیوں کی رہائی، اور اعلیٰ سطحی اہل کاروں کے درمیان بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ سربراہ ملاقات کے فوراً بعد، ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکاامریکا، [[جنوبی کوریا]] کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں معطل کردے گا اور وہاں تعینات فوجی دستے ’بتدریج‘ واپس بلالے گا۔
 
[[سنتوزا]] جزیرے کے کاپیلا ہوٹل میں ہونے والی اس سربراہ ملاقات کی میزبانی [[سنگاپور]] نے کی جو دونوں فریقین کی جانب سے سیاسی اعتبار سے ثالث تصور کیا جاتا ہے۔ وزیر اعظم [[لی ہسین لونگ]] کے مطابق، اس ملاقات پر دو کروڑ سنگاپوری ڈالر (ڈیڑھ کروڑ امریکی ڈالر) کا خرچہ ہوا، جس کی آدھی رقم حفاظتی اقدامات پر خرچ ہوئی۔ سربراہ ملاقات سے پہلے، دونوں رہنماؤں نے وزیر اعظم لی سے بھی ملاقات کی۔
 
2017ء کے اواخر میں شمالی کوریا کی جانب سے پہلے ہائیڈروجن بم اور ہواسونگ-15 نامی بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے تجربے کے بعد کم جونگ-اون نے جنوبی کوریا میں ہونے والے [[2018ء سرمائی اولمپکس]] میں ایتھلیٹس بھیجنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ ان کھیلوں کے دوران، کم نے کوریائی سربراہان کے درمیان ملاقات کے ارادے کے لیے بات چیت کی تجویز پیش کی۔ 8 مارچ کو جنوبی کوریا کا وفد اس بات چیت سے واپس آنے کے بعد ریاستہائے متحدہ روانہ ہوا اور کم جونگ-اون کی جانب سے ٹرمپ کو ملاقات کی دعوت کا پیغام دیا۔ دونوں فریقین کی جانب سے اعلیٰ سطحی رابطے قائم کیے گئے، جن میں سی آئی اے ڈائریکٹر [[مائک پومپیو]] کا پیانگ یانگ کا دورہ اور [[ورکرز پارٹی آف کوریا]] کے نائب چیئرمین، [[کم یونگ-شول]] کا دورۂ وائٹ ہاؤس بھی شامل تھا۔ امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان مشترکہ فوجی مشقوں کے بعد دونوں فریقین نے سربراہ ملاقات منسوخ کرنے کی دھمکی دی، اور ٹرمپ نے کم کے نام ایک رسمی خط میں ملاقات منسوخ کرنے کا پیغام بھی دیا؛ تاہم، بعد ازاں، دونوں فریق ملاقات کے لیے تیار ہوگئے۔