"احمد کسروی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 68:
== الزامات کا جواب==
اپنی کتاب"دادگاہ" میں احمد کسروی علماء و مجتہدین کی جانب سے اپنے اوپر لگنے والے الزام کا رد کرتے ہیں کہ انہوں نے قرآن مجیدکو جلایا تھا
"ملاؤں اور دیگر ان کے حامیوں نے لوگوں کو بڑھکانے کیلئے یہ پھیلایا کہ میں نے قرآن جلایا ہے اور جھوٹ کو تہران تک پھیلایا....حالانکہ قرآن کا ہم نہ صرف احترام کرتے ہیں بلکہ اس کو ہمیشہ اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں اور رکھتے بھی ہیں...قرآن کہاں اور اس کو جلانے کا خیال کہاں؟ ہم انجیل تک کا احترام کرتے ہیں۔وہ کتابیں جو آسمانی مذاہب کی بنیاد ہیں، ہم ان کا پاس (لحاظ) رکھتے ہیں۔قرآن تو ہر زمانے کا دستاویز ہے جو برے اور گمراہ لوگوں کی ہدایت کیلئے ہے،قرآن کی راہ کو مضبوطی کے ساتھ ہاتھ سے تھامنا چاہیے،اور امام [[علی بن ابی طالب]] ع نے [[جنگ صفین]] میں معاویہ کے چال کے باوجود اسی قرآن کی وجہ سے لحاظ کیا....."<ref> احمد کسروی،دادگاہ ص 21 تا 23</ref>
 
== وفات==
1945 عیسوی میں آپ نے ایسی کتب لکھیں جس میں مذھبی پیشواؤں کے اختیارات پر سوال اٹھائے گئے تھے۔اس قسم کی کتابوں کی وجہ سے مختلف مجتہدین جیسے آیت الله بروجردی اور [[آیت اللہ]] صدر وغیرہ نے ان کے قتل کا فتوی صادر کیا۔<ref>https://www.goodreads.com/author/show/371198._</ref><ref>https://fa.wikipedia.org/wiki/%D8%AA%D8%B1%D9%88%D8%B1_%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF_%DA%A9%D8%B3%D8%B1%D9%88%DB%8C</ref>آپ پر اپنی کتب میں دینی مقدسات کی توہین کرنے اور مذہبی کتابوں کو جلانے کا الزام لگایا گیا۔اور اسی سلسلے میں 1946 عیسوی میں آپ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا کہ وہیں پر فدائیان اسلام سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے قاتلانہ حملہ کیا اور چھڑیوں کے وار سے آپ کو ہلاک کر دیا۔اور آپ کے منشی حداد پور پر بھی حملہ کیا اور دونوں ہی موقع پر جان بحق ہوگئے۔ <ref>http://www.iranchamber.com/personalities/akasravi/ahmad_kasravi.php</ref>
 
== اقوال و ارشادات==
سطر 79:
*میں امام علی ع سے محبت یا دوستی اس لئے نہیں رکھتا کہ ان کا نام علی ہے یا وہ رسول ص کے داماد ہیں،بلکہ میں ان سے محبت اس لیے رکھتا ہوں کہ وہ ایک سرتا پاؤں ایک پاکباز شخص تھے جو اپنی خواھشات کے آگے گردن کبھی نہیں جھکاتے تھے۔
*کیا آپ جانتے ہیں کہ جاہل ترین اور سب سے بدبخت شخص کون ہے؟ وہ شخص جو اپنی جہالت اور دشمنی کے بیچ میں خدا کو لے آئے۔
*جان لیں کہ اسلام دو ہیں ایک اسلام جسے عرب کے پاک مرد نے 1350 سال پہلے لایا اور کئی صدیوں رائج رھا،اور دوسرا اسلام وہ جو آج ہے گونا گوں رنگوں کے جیسے سنی،شیعی،اسماعیلی،علی اللہی،شیخی،و کریمخانی وغیرہ.ان دونوں کو اسلام کا نام دیا جاتا ہے.جب کہ یہ ایک نہیں بلکہ دونوں بالکل الگ الگ ہیں اور ایک دوسرے کی ضد.پہلا اسلام وہ جس کو ہم مانتے ہیں،اس کا حصہ ہونے کو ہم اپنے لئے باعث سعادت سمجھتے ہیں ،یہ دین بت شکن دین تھا.اور دوسرے مذاھب سراپا [[بت پرستی]] میں ڈوبے ہوئے ہیں.اس اسلام نے لوگوں کو ایک جماعت قرار دیا.اس کی حکمرانی نصف دنیا تک پھنچی تھی اور افتراق و انتشار کو منحوس اور شکست کا ذریعہ سمجھتے ...آج کے مسلمان دنیا میں سب سے زیادہ خوار اور ذلیل ہو رہے ہیں اور غیروں کے زیر تسلط ہیں..درخت کو اس کے پھل سے پہچانا جاتا ہے،دیکھوایک درخت جس کا میوہ میٹھا ہو دوسرا جس کا میوہ کڑوا ہو،کیا ہم ان دونوں کو ایک سمجھیں؟<ref>احمد کسروی،کتاب در پیرامون اسلام،بنام پاک آفریدگار.
 
</ref>