"دار العلوم دیوبند" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← ئے، علما، ہو سکے، کی بجائے، اور، اس ک\1، جس کی، دار العلوم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 46:
|logo =
}}
ضلع [[سہارنپور]] کے ایک قصبے نانوتہ کے مولانا قاسم نانوتوی نے 30 مئی 1866ء بمطابق 15 محرم الحرام 1283ھ کو دیوبند کی ایک چھوٹی سی مسجد (مسجد چھتہ) میں مدرسۃ دیوبند کی بنیاد رکھی۔ واضح رہے کہ اس نیک کام میں انہیں مولانا محمود الحسن کے والد [[مولوی ذوالفقار علی]] صاحب اور مولانا [[شبیر احمد عثمانی]] کے والد [[مولوی فضل الرحمن صاحب]] کا عملی تعاون حاصل رہا۔ یہاں یہ وضاحت بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ اس مدرسے کا آغاز مسجد چھتہ دیوبند کے انار کے درخت کے نیچے ایک معلم اور ایک [[طالب علم]] کے درمیان میں ہوئی نشست سے ہوا۔ معلم [[مولوی محمود]] اور طالب علم [[محمود الحسن]] تھے۔ حسن اتفاق دیکھیے کہ استاد محمود، شاگرد بھی محمود اور عنوان بھی محمود۔ کسے معلوم تھا کہ یہ چھوٹا سامدرسہ ایک دن دنیائے اسلام کی عظیم درسگاہ بنے گا۔ اسے ایک عظیم دار العلوم بنانے کا سہرا مولانا قاسم ناناتوی اور [[مولانا رشید احمد گنگوہی]] کو جاتا ہے۔ جبکہ اسے معراج کمال پر پہنچانے والے دو مقدس ہستیوں میں مولانا محمود الحسن(شیخ الہند) اور مولانا شبیر احمد عثمانی (شیخ الاسلام) کے اسمائے مبارک شامل ہیں۔
 
دار العلوم دیوبند نے اب تک سینکڑوں مفسر، محدث، مجاہدین ادیب اور تلامذہ پیدا کیے ہیں جن میں مولانا محمود الحسن اور شبیر احمد عثمانی کے علاوہ [[مولانا اشرف علی تھانوی]]، [[عبیداللہ سندھی|مولانا عبید اللہ سندھی]]، [[مولانا حسین احمد مدنی]] اور [[انور شاہ کشمیری|سید انور شاہ کاشمیری]] وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ انہی ہستیوں نے جنوبی ایشیا اور جنوبی ایشیا سے باہر اسلام کی شمع کو روشن رکھنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے۔ شمع سے شمع روشن کرنے کی یہ روایت اور سلسلہ ہنوز جاری ہے۔
 
== فضلائے دار العلوم ==