"نجم الغنی رام پوری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏تصانیف: درستی
←‏حالات زندگی: درستی املا, اضافہ مواد, ± اندرونی ربط/روابط
سطر 38:
 
== حالات زندگی ==
مولوی نجم الغنی خاں رامپوری 8 اکتوبر، 1859ء میں ریاست رام پور کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے<ref name="راجگان ہند">تاریخ راجگان ہند موسوم بہ وقائع راجستان، مولوی حکیم محمد نجم الغنی خاں رام پوری، ہمدم برقی پریس لکھنؤ، جون 1927ء، سوانح عمری مؤلف</ref>۔ نجم الغنی کی پرورش ادبی اور علمی ماحول میں ہوئی۔ والد کا خاندان عربی، فارسی، فقہ، تصوف اور منطق کے علوم میں شہرت رکھتا تھا۔دادا مولوی عبد العلیٰالعلی خاں عدالت رام پور میں مفتی تھے۔ پر دادا مولوی عبد الرحمان خاں صوفی، منشی اور فارسی کے مشہور انشا پرداز تھے، انہوں نے یہ صفات و کردار اپنے والد حاجحاجی محمد سعید خاں سے ورثے میں پائے تھے جنہیں [[شاہ ولی اللہ دہلوی]] کا قرب حاصل تھا۔ نجم الغنی خاں کی والدہ حکیم اعظم خاں کی بہن تھیں جو حکیموں کے ممتاز خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ نجم الغنی خاں کے والد مولوی عبد الغنی خاں اپنے عہد کے سر بر آوردہ عالموں میں سے ایک تھے، انہوں نے ریاست اودے پور، راجپوتانہ (موجودہ راجھستان) میں سکونت اختیار کر لی۔ نجم الغنی خاں کی ولادت تو رام پور میں ہوئی لیکن لیکن بچپن والد کے ساتھ اودے پور میں گزرا اور ابتدائی تعلیم بھی وہیں پائی۔ [[1883ء]] میں 23 برس کی عمر میں [[اعلیٰ تعلیم]] کے لیے واپس رامپور آئے اور مدرسہ عالیہ میں داخلہ لیا۔یہاں مولوی حفیظ اللہ، مولوی ظہیر الحسن، مولانا عبد الحق خیر آبادی، مولونا محمد طیب مکی، سید حسن شاہ اور مولوی ارشاد حسین جیسے نابغہ روزگار عالموں سے تعلیم حاصل کی۔ [[1886ء]] میں فاضل درسِ نظام میں اول آئے۔ نجم الغنی خاں نے رام پور اور اودے پور میں مختلف ملازمتیں کیں۔ ان میں میونسپلٹی، یونانی شفا خانے کے انچارج، لائبریرین، رام[[رضا پورلائبریری، رضارام لائبریپور]] کے رکاب دار، [[نواب حامد علی خان]] کے دربار دار، اسکول میں مدرس (ہیڈ مولوی سے ہیڈ ماسٹر تک) سمیت بہت سی آسامیوں پر خدمات انجام دیں<ref name="بحر الفصاحت">بحر الفصاحت، حکیم نجم الغنی خاں رام پوری، تدوین: ڈاکٹر کمال احمد صدیقی، [[قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان]]، نئی دہلی، مارچ 2006ء، ص 2 (دیباچہ)</ref>۔ بلاوے پر [[ریاست حیدرآباد]] بھی گئے۔ تاریخ سے انہیں خاص دلچسپی تھی۔ چنانچہ رام پور اور راجپوتانہ کے علاوہ اودھ اور حیدرآباد دکن کی بھی تاریخیں لکھیں۔ان کی کتاب '''اخبار الصنادید''' [[روہیل کھنڈ]] کی تاریخ ہے۔ اس کا پہلا مسودہ ستمبر [[1889ء]] میں یعنی مدرسہ عالیہ سے سند لینے کے تین برس بعد مکمل ہوا تھا جو انہوں نے اسی سال جنرل اعظم خاں کو پیش کیا تھا۔ کتابی صورت میں اخبار الصنادید کا پہلا ایڈیشن لاہور کے مطبع خادم التعلیم نے [[1906ء]] میں شائع کیا تھا۔ نجم الغنی خاں کی ضخیم کتب اور مختصر رسالوں کی تعداد تقریباً 32 ہے۔ پاچپانچ قلمی نسخے بھی یادگار چھوڑے<ref>بحر الفصاحت، حکیم نجم الغنی خاں رام پوری، تدوین: ڈاکٹر کمال احمد صدیقی، [[قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان]]، نئی دہلی، مارچ 2006ء، ص 3 (دیباچہ)</ref>۔ [[1893ء]] میں ان کے ہاں ایک بیٹا پیدا ہوا جس کا نام شمس الغنی خاں رکھا گیا۔<ref name="راجگان ہند"/>
 
== تصانیف ==