"خضر خان" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7) |
م خودکار: خودکار درستی املا ← ہوئی |
||
سطر 6:
1401ء میں '''تاغی خان ترکچی سلطانی'''، جو دراصل '''غالب خان''' کا داماد تھا اور اب [[سامانہ]] کا امیر تھا، ایک قابل ذکر عسکری قوت جمع کرکے '''سید خضر خان''' کے خلاف [[دیپالپور]] کی طرف روانہ ہوا-<ref name="ReferenceA"/>
سید خضر خان خبر ملتے ہی اس کا مقابلہ کرنے کے لیے '''اجودھان''' یعنی موجودہ [[پاکپتن]] آپہنچا-دریائے [[ستلج]] کے '''ڈاہندہ بیڑا''' کے کنارے پر ایک جنگ لڑی جس میں سید خضر خان سرخرو ہوا- <ref name="ReferenceA"/>
[[دہلی سلطنت]] کی مرکزی اتھارٹی [[امیر تیمور]] کے جانے کے بعد مکمل طور پر کمزور ہو چکی تھی- اس دوران دہلی کے سپاہ سالار [[اقبال خان]] 12 نومبر 1405ء کو ایک بڑی فوج لے کر اجودھان یعنی موجودہ [[پاکپتن]] آپہنچا-دریائے ستلج کے ڈاہندہ بیڑا کے کنارے پر پھر سے ایک جنگ لڑی گی- پہلے یلغار پر ہی اقبال خان کو شکست
اس کے بعد امرا کے کہنے پر [[سلطان ناصر الدین محمود شاہ تغلق]] واپس دہلی آپہنچا- وہاں پہنچتے ہی اس نے [[دولت خان لودھی]] کو [[بیرام خان]] کے خلاف [[سامانہ]] بھیجا- مگر جب [[سامانہ]] پر قبضہ ہوا تو '''سید خضر خان''' نے دولت خان لودھی کا پیچھا کیا اور کوی مخالفت نہ پاتے ہوئے وہ دہلی کے نزدیک آ گیا- [[حصار - فیروزہ]]، [[سامانہ]]، [[سنم]]، [[سرہند]] اور دیگر پرگانے(تحصیلیں) سید خضر خان کے قبضے میں آ گئے- جبکہ [[سلطان ناصر الدین محمود شاہ تغلق]] کے پاس صرف [[بےیانہ]] ،[[گنگا-جمنا دو آب]] اور [[روہٹاک]] (یا [[رھتک]]) کی جاگیر تھی- سلطان اپنی ٹوٹی
اس دوران [[سلطان ناصر الدین محمود شاہ تغلق]] 1411ء یا 1412ء میں انتقال کر گیا- ان کے بعد نئے سرے سے ریاست میں بحران آ گیا- ان کا بیٹا '''قادر خان''' اور دیگر امرا آپس میں لڑتے رہے-'''قادر خان''' [[کالپی]] میں تھا اور [[جونپور]] کے شاہان شرقی [[سلطان ابراہیم]] نے اس کا وہاں محاصرہ کر لیا تھا- [[دولت خان لودھی]] اپنے مالک کی مدد کے لیے نہ آیا اور دہلی میں بیٹھا رہا- اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے '''سید خضر خان''' نے [[میوات]] کے '''جلال خان''' کو [[سنبھال]] پر قبضے کے لیے بھیجا اور خود [[حصار - فیروزہ]] آ گیا اور باقی امرا کو '''ملک إدريس''' کے خلاف [[روہٹاک]] (یا [[رھتک]]) بھیج دیا- آخر کار '''سید خضر خان''' نے دہلی کا 1413ء میں محاصرہ کر لیا-چار ماہ بعد 17 ربیع الاول 816ء ھ کو [[دولت خان لودھی]] نے '''ملک لونا''' اور سید خضر خان کے دیگر حامیوں کے ساتھ امن معاہدہ کرکے قلع سے باہر آیا اور '''سید خضر خان''' کے روبرو ہوا- مگر خضر خان نے اسے قید کا حکم سنا دیا- لیکن اس حکم کے برعکس '''قیوام خان''' نے اسے فیروزہ کے قلع میں لے جا کر مار ڈالا- اس طرح سید خضر خان دہلی پر قابض ہوا اور سلطان بنا-
== حوالہ جات ==
|