"سعد بن معاذ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← ان کے
م خودکار: خودکار درستی املا ← ہوں گے
سطر 8:
== غزوات میں شرکت ==
سعد عمرہ کی غرض سے مکہ روانہ ہوئے اور [[امیہ بن خلف]] کے مکان پر (جو مکہ کا مشہور رئیس اوران کا دوست تھا)قیام کیا (امیہ مدینہ آتا تھا تو ان کے ہاں ٹھہرا کرتا تھا) اورکہا کہ جس وقت حرم خالی ہو مجھے خبر کرنا، چنانچہ دوپہر کے قریب اس کے ساتھ طواف کے لیے نکلے راستہ میں [[ابو جہل]] سے ملاقات ہوئی ،پوچھا یہ کون ہیں؟ امیہ نے کہا"سعد" ابو جہل نے کہا تعجب ہے کہ تم صابیوں (بے دین ،آنحضرتﷺ اورصحابہ مراد ہیں) کو پناہ دے کر اوران کے انصار بن کر مکہ میں نہایت اطمینان سے پھر رہے ہو ،اگر تم ان کے ساتھ نہ ہوتے توتمہارا گھر پہنچنا دشوار ہوجاتا، سعد نے غضب آلود لہجہ میں جواب دیا، تم مجھے روکو پھر دیکھنا کیا ہوتا ہے؟ میں تمہارا مدینہ کا راستہ روک دونگا امیہ نے کہا "سعد ابو الحکم (ابو جہل) مکہ کا سردار ہے،اس کے سامنے آواز پست کرو" سعدنے فرمایا،چلو ہٹو، میں نے آنحضرتﷺ سے سنا ہے کہ مسلمان تم کو قتل کریں گے،بولا کیا مکہ میں آکر ماریں گے؟ جواب دیا اس کی خبر نہیں۔<ref>بخاری:2/563</ref>
اس پیشن گوئی کے پورا ہونے کا وقت غزوۂ بدر تھا، آنحضرتﷺ کو خبر ہوئی تو صحابہ سے مشورہ کیا، سعدے اُٹھ کر کہا یا رسول اللہ ﷺ ہم آپ پر ایمان لائے، رسالت کی تصدیق کی،اس بات کا قرار کیا کہ جو کچھ آپ لائے ہیں حق اور درست ہے سمع اورطاعت پر آپ سے بیعت کی پس جو ارادہ ہو کیجئے، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو نبی بنا کر بھیجا اگر آپ سمندر میں کود نے کو کہیں تو ہم حاضر ہیں ہمارا ایک آدمی بھی گھر میں نہ بیٹھے گا، ہم کو لڑائی سے بالکل خوف نہیں اور انشاء اللہ میدان میں ہم صادق القول ثابت ہونگے،ہوں گے، خدا ہماری طرف سے آپ کی آنکھیں ٹھنڈی کرے،<ref>زرقافی:1/479</ref> آنحضرتﷺ اس تقریر سے خوش ہوئے قبیلۂ اوس کا جھنڈا آنحضرتﷺ نے ان کے حوالہ کیا، غزوہ احد میں انہو ں نے آنحضرتﷺ کے آستانہ پر پہرہ دیا تھا۔
[[غزوہ احد]] میں آنحضرتﷺ سب سے زیادہ ثابت قدم تھے اورآپ کے ساتھ دو اصحاب تھے انہی میں سعد بن معاذ بھی تھے۔<ref>زرقانی:2/40</ref>
اس غزوہ میں ان کے بھائی عمروشہید ہو گئے۔<ref>طبقات،جلد2،قسم1،صفحہ:30</ref>