"عبدالرحمان چھوہروی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← ہوں گے
سطر 1:
خواجہ عبد الرحمن صاحب چھوہروی ([[ہری پور]]) کی ولادت [[1262ھ]] بمطابق [[1846ء|1846 عیسوی]] میں صوبہ [[خیبر پختونخوا]] [[ضلع ہری پور]] میں ہوئی۔
== نام و نسب ==
غوث زماں عبد الرحمن چھوہروی کا نام نامی واسم گرامی [[خواجہ عبدالرحمن]]، والد کا نام خواجہ خضری صاحب لقب غوث وقت ہے۔ آپ نسباًعلوی ہیں ،مذہباً [[حنفی]] مشرباً [[قادری]] تھے۔ خواجہ عبد الرحمن صاحب کی عمر ابھی آٹھ برس کی تھی کہ آپ کے والدکا وصال ہو گیا۔
سطر 9:
جب آپ کی عمر 8سال ہوئی تو آپکے والد صاحب نے کہا کہ اب ایک میان مین دو تلواریں نہیں سما سکتیں اپنا وقت قریب آگیا ہے۔ اور پھر دار فانی سے رخصت ہو گئے۔<ref>مجموعہ صلوات الرسول خواجہ عبد الرحمن چھوہروی صفحہ60جلد اول</ref>
=== بیعت وارادت ===
[[بیعت]] کے لیے چند ساتھیوں کے ساتھ [[عبدالغفورعرف حضرت سوات|آخوند صاحب]] کے پاس جو اپنے زمانے کے خاندان [[قادریہ]] کے اولیائے کبار میں تھے [[سیدو شریف]] پہنچے وہاں خلق کا ہجوم تھا زیارت ممکن نہ تھی ساتھیوں نے واپسی کا مشورہ کیا طے پا گیا کہ صبح جائیں گے صبح آخوند صاحب نے خادمین کو بھیجا کہ جو ہری پور سے آئے ہیں انہیں میرے پاس لے گر اعلان ہوا لیکن آپ نے کہا کئی لوگ ہوں گے ہم کس شمار میں ہیں اصرار بڑھا تو کسی نے اشارہ کیا کہ یہ ہری پور سے آئے ہیں خادمین گود میں اٹھا کر لے گئے۔ انہوں نے فرمایا یہ ہمارا غوث ہے پھر پوچھا کہ آج خواب کیا دیکھا ہے انہوں نے عرض کی میں اپنے چلہ کاٹنے کی جگہ دیکھی ہے فرمایا وہیں چلے جاؤآپ کے مرشد وہاں آکر بیعت کریں گے۔ ایسا ہی ہوا کہ آپ کے مرشد گرامی یعقوب شاہ صاحب [[گن چھتری]] [[کشمیر]] سے آکر بیعت فرما گئے(<ref>مجموعہ صلوات الرسول خواجہ عبد الرحمن چھوہروی صفحہ62جلد اول</ref>
 
=== القابات ===
منبع معارف لدنیہ ،مخزن علوم الٰہیہ،واقف علوم شریعت، مرشد طریقت،کاشف اسرار حقیقت،استاذ علوم تفصیلیہ ،امکانیہ و معلم حقائق وجوبیہ، قدیمیہ ازلیہ اجمالیہ و مفسر معارف توحیدیہ و مبین رموز [[حروف مقطعات]] قرآنیہ،صاحب قوت روحانی ،عالم ربانی عارف لاثانی،صاحب حکمت لقمان آصف ہذا الزمان خلیفہ شاہ جیلان،فخر متاخرین بقیہ سلف صالحین،متخلق باخلاق اللہ،متصف باوصاف رسول اللہ نمونہ اصحاب رسول کریم غوث اعظم، مرکز عالم ،<ref name="ReferenceA"/>
== اخلاق و عادات ==
آپ کے اخلاق حضور فخر دو عالم سید الکونین خلق عظیم احمد مجتبیٰ محمد مصطفے ٰ ﷺ کے ارشادات عالیہ کے عین مطابق تھے۔ سنت نبوی علیہ التحیۃ وا لثنا کا اتباع آپ کی زندگی کا مقصد تھا۔ آپ سے مستحبات بھی کبھی ترک نہیں ہوئے۔ مہمانوں کی خدمت خود کرتے۔ آپ کی خانقاہ اور مجلس میں بدعات اور مخترعات خلاف شرع کا نام تک نہ تھا۔ آپ نہایت ہی متواضع، خلیق صاحب حلم، عفو و درگزر کرنے والے، منکسر المزاج اور پردہ پوش تھے۔ علما فقراء وسادات کی قدر ومنزلت اور انتہائی ادب و احترام کرتے۔ آپ کی خانقاہ انتہائی سادہ اور ہر قسم کی آرائش وزبیائش سے پاک تھی۔ تمام اوقات مسجد ہی میں بسر ہوتے۔ طالب علموں کی خدمت اپنے لیے سرمایہ آخرت سمجھ کر بہت ہی محبت اور اخلاص سے خود کرتے۔ ’’ دار العلوم رحمانیہ اسلامیہ‘‘ کے ابتدائی دور میں طلبہ کے لیے کھانا وغیرہ چھوہر شریف سے تیار ہو کر ہری پور آتا۔ ایک دن بہت بارش تھی رات بھی تاریک تھی۔ آپ ؒ نے خادموں سے فرمایا کہ طلبہ کے لیے روٹی پہنچا دو۔ مگر کسی میں ہمت نہ ہوئی۔ آپ بنفس نفیس روٹی اور کھانا اٹھاکر طلبہ کے لیے موسلاد ھار بارش میں لے گئے۔ سنت نبوی ﷺ کی اتباع کا یہ عالم تھا کہ ایک بار حدیث شریف میں دیکھا کہ حضورﷺ نے مسجد کی چٹائی لے کر درست فرمائی ہے۔ آپؒ نے بھی اپنی مسجد کی چٹائی جو پھٹی ہوئی تھی سینی شروع کردی۔ اسی اثنا میں ایک بزرگ شاہ ولی بابا تشریف لے آئے اور آپ سے عرض کے اٹھو اور میرے لیے گھر سے مکھن لاؤ۔ آپ نے چٹائی سینے میں کچھ دیر لگائی تو شاہ ولی بابا فرمانے لگے کہ تما م چٹائی کا سینا سنت نہیں ہے۔ سنت ادا ہو گئی ہے، اٹھو اور مکھن لا دو۔ مجھے دیر ہوتی ہے۔ آپ ؒ نے فرمایا کہ مجھے شاہ ولی بابا کی اس صفائی پر ہنسی آگئی۔ جناب حافظ سید احمد صاحب فرماتے تھے کہ آپ کو اللہ تعالیٰ نے کشف زمانی و مکانی اور عیانی مکمل و اکمل عطا فرمایا تھا۔ مگر آپ نے دو چیزوں سے توبہ کر لی تھی۔ ایک تو ’’ کشف کے اظہار سے ‘‘ اوردوسرے ’’ ضروریات زندگی کے خیال سے ‘‘۔ اللہ تعالیٰ آپ کو بغیر طلب و خیال کے ضروریات زندگی مہیا اور پوری فرماتا تھا۔ چنانچہ ایک بار آپ گھر تشریف لے گئے اور فرمایا کہ میرے لیے سیاہ رنگ کی دوہری چادر بناؤ۔ باہر تشریف لے گئے۔ پھر گھر تشریف لے گئے اور منع فرما دیا۔ دوسرے دن ایک شخص آیا اور عرض کی میں باہر کہیں جاتا ہوں اور یہ سوت حاضر ہے بنوائی اور رنگائی کی مزدوری بھی پیش خدمت ہے۔ آپ اپنے لیے چادر بنوالیں۔ آپ نے فرمایا ’’ کہ میں نے اب اپنی ضروریات زندگی کا خیا ل بھی ترک کر دیا اور توبہ کرلی ہے اور جس روز سے توبہ کی ہے اللہ تعالیٰ بغیر خیال و طلب کے موسم گرما میں گرمائی کے کپڑے اور موسم سرما میں سرمائی کے کپڑے عنایت فرمادیتا ہے۔
سطر 33:
== کتب ==
* مجموعہ صلوۃ{{ا}} الرسول {{درود}}، جدید طباعت 6 جلدوں میں
* شرح [[ابن ماجہ]] شریف، (غیر مطبوعہ)
* شرح ترمذی شریف، (غیر مطبوعہ)
* [[عطا الرحمان]] فح اسلام آباء سید الانام، (غیر مطبوعہ)
* انعام الرحمان فی تصریحات القرآن، (غیر مطبوعہ)
* لغات الحرف، (غیر مطبوعہ)
سطر 49:
[[زمرہ:خیبر پختونخوا کی شخصیات]]
[[زمرہ:ضلع ہری پور کی شخصیات]]
[[زمرہ:خودکار ویکائی]]