"نکاح حلالہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← ہوں گے
سطر 14:
فقہ حنبلی کے مطابق یہ نکاح باطل ہے حلالہ کی شرط رکھنا یا حلالہ کی نیت کرنا برابر ہیں۔
===== فقہ حنفی =====
فقہ حنفی کے مطابق نکاح حلالہ صحیح ہے اگر پہلے خاوند اور بیوی کے درمیان میں صلح کرانا مقصود ہو تو باعث ثواب ہے اگر یہ مقصد شہوت پوری کرنا یا طلاق دینا ہو تو [[مکروہ تحریمی]] اور اس عمل میں شریک لوگ گناہگار ہوں گے۔ لیکن نکاح صحیح اور پہلے خاوند کے لیے حلال ہو جائیگی۔ اگر اجرت مقرر کرتا ہے تو یہ عمل حرام اور اجرت مقرر کرنے والالعنت کا مستحق ہے
=== 3۔ مشروط ===
مطلقہ سے نکاح کرتے وقت یہ شرط رکھی کہ جماع کے بعد طلاق دیگا تاکہ پہلے خاوند سے نکاح کرلے یہ طریقہ تمام ائمہ کے نزدیک حرام ہے۔ البتہ [[امام شافعی]] [[امام مالک]] امام حنبل کے نزدیک عورت پہلے خاوند کے لیے حلال نہیں ہوتی جبکہ [[امام ابو حنیفہ]] کے نزدیک عمل حرام ہے لیکن پہلے خاوند سے نکاح کے لیے عورت جائز ہو جاتی ہے<ref>تحقیق حلالہ محمد صدیق ہزاروی،صفحہ 7،کرمانوالہ بک شاپ</ref>
== قبل از اسلام ==
اسلام میں پہلے [[عرب]] میں یہ دستور تھا کہ اگر کوئی شخص بیوی کو [[طلاق]] دے دیتا اور پھر اس سے شادی کرنا چاہتا تو جب تک وہ کسی دوسرے شخص س عقد کرکے طلاق نہ پاتی، پہلے شوہر سے نکاح نہیں کر سکتی تھی۔ [[اسلام]] نے اس طریقہ کوباقی رکھا تاکہ لوگ آسانی سے بیویوں کو طلاق نہ دے سکیں۔ مگر تین طلاق دینے کی صورت میں، ایک اور دو طلاق دینے کی صورت میں یہ حکم نہیں ہے۔ جو لوگ اپنی بیویوں کو تین مغلظہ طلاقیں دے دیتے ہیں وہ اگر اس عورت سے پھر [[نکاح]] کرنا چاہیں تو پہلے وہ عورت کسی سے [[نکاح]] کرے پھر اس سے طلاق لے کر پہلے شوہر سے نکاح کرسکتی ہے۔ اور اس کے لیے [[حلال]] ہے۔<br/>
سطر 32:
[[زمرہ:اسلامی اصطلاحات]]
[[زمرہ:مذہبی اصطلاحات]]
[[زمرہ:خودکار ویکائی]]