"فرانس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
اضافہ
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 82:
 
ملک گال کی قلعہ بند سرحدوں پر بربری قبائل کے حملوں کی وجہ سے 250ء سے 280ء کی دہائی تک رومی گال زبردست بحران کا شکار رہے۔ چوتھی صدی عیسوی میں اس خطے کی صورت حال میں انقلاب آیا، یہ وہ عہد تھا جب رومی گال پھر سے بیدار ہوئے اور خوش حالی ان کا مقدر بنی۔ 312ء میں [[قسطنطین اعظم]] نے [[مسیحیت]] اختیار کر لی جس کے بعد پوری [[رومی سلطنت]] میں مسیحی (جو اب تک سخت عقوبتوں اور مصائب سے دوچار تھے) بہت تیزی سے پھیلے۔ لیکن پانچویں صدی عیسوی کے آغاز میں بربر حملے پھر شروع ہو گئے جن کی بنا پر متعدد جرمنی قبائل مثلاً [[وندال]]، [[سوئبی]] اور [[الان]] نے دریائے رائن عبور کرکے گال، [[ہسپانیہ]] اور [[زوال سلطنت روما|زوال پزیر رومی سلطنت]] کے دوسرے حصوں میں بود و باش اختیار کی۔
 
=== اوائل عہد وسطیٰ (پانچویں صدی عیسوی سے دسویں صدی عیسوی تک) ===
عہد قدیم کے ختم ہونے کے بعد قدیم گال متعدد جرمنی مملکتوں اور گال رومی عمل داری میں تقسیم ہو گیا، موخر الذکر گال رومی عمل داری [[مملکت سیاغریوس]] کے نام سے معروف ہوئی۔ اسی اثنا میں سیلٹک بریطون [[برطانیہ کی اینگلو سیکسن نوآبادی]] سے [[ارموریکا]] کے مغربی حصے میں اٹھ آئے اور ان کے آباد ہونے کے بعد جزیرہ نما ارموریکا کو [[بریتانیہ]] کہا جانے لگا۔نیز اس خطے میں دوبارہ سیلٹک تمدن و ثقافت پروان چڑھے اور چھوٹی چھوٹی مملکتیں وجود میں آئیں۔
 
بت پرست فرانک (جن کے نام فرانک سے "فرانسی" نام مشتق ہے) اصلاً ملک گال کے شمالی حصے میں آباد تھے، لیکن انہوں نے [[کلوویس اول]] کی زیر قیادت شمالی اور وسطی گال کی بیشتر مملکتوں کو زیر نگین کر لیا۔ سنہ 498ء میں کلوویس اول نے کاتھولک [[مسیحیت]] اختیار کر لی۔ سلطنت روم کے زوال کے بعد کلوویس پہلا فاتح تھا جس نے [[آریوسیت]] کی بجائے مسیحیت قبول کی۔ قبول مذہب کے بعد پاپائے روم نے فرانس کو "کلیسیا کی سب سے بڑی بیٹی" (فرانسیسی: La fille aînée de l'Église) کے لقب اور فرانسیسی بادشاہوں کو "مسیحی بادشاہ" (فرانسیسی: Rex Christianissimus) کے خطاب سے نوازا۔ اسی تبدیلی مذہب کے بعد فرانکوں نے مسیحی گال رومن ثقافت کو اپنا لیا اور ملک گال بتدریج [[فرانکیا]] (فرانکستان) میں تبدیل ہو گیا۔ نیز جرمن فرانکوں نے [[رومنی زبانیں]] بھی اختیار کر لیں، بجز شمالی گال کے جہاں رومی نو آبادیاں زیادہ گنجان نہیں تھیں؛ بلکہ اس خطے میں [[جرمن زبانیں|جرمن زبانوں]] کا ظہور ہوا۔ کلوویس نے [[پیرس]] کو اپنا دار الحکومت بنایا اور [[خاندان میروونجئین]] کی بنیاد رکھی، لیکن کلوویس کی وفات کے بعد یہ مملکت قائم نہیں رہ سکی۔ فرانکوں نے پوری سرزمین کو نجی جائیداد سمجھ کر اسے ورثا میں تقسیم کر دیا اور یوں مملکت کلوویس کے حصے بخرے کرنے کے بعد چار مملکتیں وجود میں آئیں، پیرس، [[اوغلیوں]]، [[سواسون]] اور [[رمس]]۔ آخری میروونجئین بادشاہ محض کٹھ پتلی تھے اور ان کے پردے میں اصل حکمران ناظم محل ہوا کرتا تھا۔ انہی ناظموں میں سے ایک ناظم [[شارل مارٹل]] فرانکی مملکتوں میں بڑا معزز اور طاقت ور سمجھا جاتا تھا۔ اسی نے [[معرکہ بلاط الشہداء]] میں مسلمان فوجوں کو سخت ہزیمت دی تھی جس کے بعد بنو امیہ کے دور میں مسلمان جزیرہ آئبریا میں کبھی نہیں آئے۔ اس کے فرزند [[پیپن مختصر]] نے کمزور میروونجئین سے فرانکیا کا تخت حاصل کیا اور [[خاندان کیرولنجین]] کی بنیاد رکھی۔ پیپن کے بیٹے [[شارلیمین]] نے فرانکی مملکتوں کو متحد کرکے ایک وسیع و عریض سلطنت قائم کی جو مغربی اور وسطی یورپ پر محیط تھی۔ [[پوپ لیو سوم]] نے اسے [[مقدس شہنشاہ روم]] قرار دیا اور یوں حکومت فرانس کے کاتھولک کلیسیا سے مضبوط، طویل اور تاریخی تعلقات قائم ہوئے۔ نیز شارلیمین نے [[مغربی رومی سلطنت]] اور اس کی ثقافت و تمدن کے احیا کی بھی کوشش کی۔ شارلیمین کے بیٹے [[لوئی اول]] (814ء – 840ء) نے بھی اپنے عہد حکومت میں سلطنت کو متحد رکھا لیکن اس کی وفات کے بعد سلطنت متحد نہ رہ سکی۔ سنہ 843ء میں [[معاہدہ وردون]] کے تحت یہ سلطنت لوئی کے تین بیٹوں میں تقسیم ہو گئی؛ مشرقی فرانکیا [[لوئی جرمن]] کے پاس، وسطی فرانکیا [[لوتھر اول]] کے پاس اور مغربی فرانکیا [[شارل گنجا|شارل گنجے]] کے پاس چلے گئے۔ مغربی فرانکیا کے متعلق یہ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ یہ وہی خطہ ہے جہاں آج ملک فرانس موجود ہے۔
 
نویں اور دسویں صدی عیسوی میں فرانس پر [وائکنگ]] کے متعدد حملے ہوئے جن کے نتیجے میں فرانس کی مرکزیت ختم ہو گئی۔ شرفا اور امرا کے خطاب اور جائدادیں موروثی قرار پائیں اور بادشاہ مزید مذہبی رنگ میں رنگ گئے۔ اس انتشار نے فرانس میں [[جاگیردارانہ نظام]] کو جنم دیا۔ بسا اوقات بادشاہ کے ماتحت جاگیردار اتنے طاقت ور ہو جاتے تھے کہ وہ خود بادشاہ کے لیے خطرہ بن جاتے۔ مثلاً 1066ء ميں [[معرکہ ہیسٹنگز]] کے بعد [[ولیم فاتح]] نے اپنے القاب میں "شاہ انگلستان" کا اضافہ کر لیا جس کے بعد اس کا رتبہ شاہ فرانس کے برابر ہو گیا۔ اس صورت حال نے تناؤ میں مزید اضافہ کیا۔
 
== جغرافيہ ==