"کنوار پن" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی جملہ
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
درستی
سطر 1:
[[فائل:Maria maidens.png|تصغیر|[[مجارستان|ہنگری]] کے ایک [[گرجا گھر]] میں سفید پوش کنواری لڑکیاں گروپ فوٹو میں بیٹھی ہیں۔ یہ تصویر [[1920ء]] کی ہے۔]]
'''کنوار پن'''، '''بکارت''' یا '''دوشیزگی''' لفظی طور پر وہ کیفیت ہے جس میں کوئی عورت یا آدمی صنف مخالف کے ساتھ جنسی تعلق قائم نہیں کرتا۔ مذکورہ الفاظ میں کنواری پن کا اطلاق عورتوں کے لیے ہوتا ہے جب کہ کنوارے پن کا اطلاق مردوں پر ہوتا ہے۔ چوں کہ تیسری دنیا جس میں [[بھارت]] اور [[پاکستان]] شامل ہیں، اس میں جنسی تعلق یا ہم بستری[[ہمبستری]] کو [[شادی]] کے ساتھ مربوط کر کے دیکھا جاتا ہے اور کئی خاندانوں میں بغیر شادی کے ہم بستری کا تصور ہی نہیں ہے، اس لیے سیاق و سباق کے لحاظ سے کنواری لڑکی سے مراد وہ لڑکی ہے جس کی کہ کبھی شادی نہیں ہوئی اور کنوارے لڑکے سے مراد وہ لڑکا ہے جس کی کبھی شادی نہیں ہوئی۔ مفہوم کے اعتبار سے [[بر صغیر]] کے سماج میں لڑکی کے کنوارے پن کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ ایک غیر شادی شدہ لڑکی کا ظاہری علامات سے کنواری نہ ہونے کے ثابت ہونے کی صورت میں خاندان کی رو سیاسی اور خود اس لڑکی کی شدید بدنامی تسلیم کی جاتی ہے۔ اسی طرح جہاں کسی کنواری یا غیر شادی شدہ لڑکی کے لیے بے شمار رشتے پیش ہوتے ہیں، وہیں مطلقہ یا بیوہ لڑکی کسی شادی کے رشتے کے لیے کم ہی ترجیح دی جاتی ہے۔
 
جہاں بہ طور خاص لڑکیوں کے کنوارے پن اور اس کی علامات کو بھارت اور دیگر تیسری ترقی پزیر دنیا میں خاص توجہ دی جاتی ہے، وہاں عوام اکثر اس بات سے بے خبر ہے کہ جو ظاہر علامات کسی عورت کی کنواری پن کے لیے پیش کی جاتی ہیں، وہ حتمی طور پر کسی قبل از شادی دخول یا [[زنا]] کی علامت نہیں سمجھا جا سکتا ہے۔ کنواری پن کئی قسم کے اسباب سے بھی ضائع ہوجاتا ہے ، یہ کوئي ضروری ہی نہیں کہ وہ زنا جیسے فحش کام سے ہی ضائع ہو۔ <ref>https://islamqa.info/ur/40278</ref> عورتوں کی شرمگاہ کے باہری حصہ مں ایک پتلی سی جھلّی ہوتی ہے، جسے [[ہائمن]] کہتے ہیں، لیکن جسم کے اس حصے کی سیکس میں کوئی رول نہیں ہوتا۔ قدیم زمانے میں یہ شادی کے بعد ہائمن کو عورت کے کنواری ہونے کے جانچ کا پیمانہ سمجھا جاتا تھا۔ ہائمن کے پھٹنے پر ہلکی سا خون خارج ہوتا تھا۔ کئی بار یہ اتنا معمولی ہوتا ہے کہ پتہ بھی نہیں چلتا، لیکن ہائمن کو کنوری ہونے کا پیمانہ ماننے والے معاشرے اس خون کے اخراج کے ہونے یا نہ ہونے سے یہ طے کرتے تھے کہ کوئی عورت کنواری ہے یا نہیں۔<ref>http://urdu.news18.com/news/lifestyle-story-womens-virginity-is-not-an-issue-239633.html</ref> جدید تحقیقات سے اس پیمانے کے حتمی ثبوت ہونے کا سائنسی طور پر بطلان ہو چکا ہے۔