"کنزرویٹو پارٹی (برطانیہ)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی using AWB
سطر 38:
}}
 
[[مملکت متحدہ]] کی ایک [[سیاسی جماعت]] ہے، جسے قدامت پسند پارٹی یا ٹوری پارٹی کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔
 
== ابتداء ==
 
سنہ سولہ سو اٹھہتر میں جب بادشاہ [[جیمز]] دوم نے اعلان کیا کہ اس نے [[رومن کیتھولک]] عقیدہ اختیار کر لیا ہے تو اس پر ملک میں ایک ہیجان برپا ہو گیا۔ امراء اور عام لوگوں کے دلوں میں یہ خطرہ پیدا ہوا کہ رومن کیتھولک عقیدہ کی بناء پر بادشاہ ، پاپائے روم کے تابع ہو جائے گا اور ملک اپنی حاکمیت اعلیٰ کھو بیٹھے گا۔
 
چنانچہ جیمز دوم کو انگلستان، آئرلینڈ اور اسکاٹ لینڈ کے تختوں سے اتارنے کے لیے ملک میں زبردست تحریک نے سراٹھایا۔ یہ تحریک تین سال تک جاری رہی۔ا س دوران ملک کے جاگیر دار طبقہ نے جو ٹوری کہلاتا تھا، بادشاہ کی زبردست حمایت کی اور پارلیمنٹ کی مخالفت کی جو فرماں روا سے معرکہ آراء تھی۔ٹوریوں کے مقابلہ میں کاروباری اور سرمایہ دار طبقہ تھا جو’وگ‘ کہلاتا تھا۔ وگ کا لفظ’ وگامور‘ سے نکلا ہے جس کے معنی ہیں مویشیوں کا چھکڑا چلانے والا۔ ٹوری کی اصطلاح آئرلینڈ کی زبان گیلیک سے ماخوذ ہے جس کے معنی ڈاکو اور رہزن کے ہیں۔ یہ نقطہ آغاز تھا ٹوری پارٹی کا جس نے بعد میں اپنے آپ کو قدامت پسند پارٹی کہلانا پسند کیا لیکن اب بھی عرف عام میں ٹوری پارٹی کہلاتی ہے۔ اسی زمانہ سے ٹوری پارٹی بنیادی طور پر شاہ پرست پارٹی چلی آرہی ہے۔
سطر 56:
== اشرافیہ کی جماعت ==
 
انیسویں صدی کے آخر تک ٹوری پارٹی بڑی حد تک جاگیرداروں اور اشرافیہ کی جماعت مانی جاتی تھی اور یہ اسی طبقہ کے مفادات کی نگران اور نگہبان رہی ہے لیکن بیسویں صدی میں جب برطانیہ میں [[حق رائے دہی]] میں توسیع ہوئی اور عوام کو انتخابات میں ووٹ دینے کا حق ملا تو ٹوری پارٹی نے انتخابی مصلحتوں کی خاطر اپنے پینترے بدلے اور محنت کش طبقہ کو ریجھانے کی کوشش شروع کی۔تاہم بنیادی طور پر ٹوری پارٹی ایک طرف جاگیر داروں اور کاشتکاروں اور دوسری طرف صنعت کاروں اور سرمایہ داروں کے مفادات کی محافظ جماعت مانی جاتی رہی ہے-
 
سن تیس کا عشرہ ٹوری پارٹی کے لیے بحرانوں سے بھر پور عشرہ رہا ہے۔ پہلے ٹوری وزیر اعظم اسٹینلے بالڈون کے لیے [[ایڈورڈ ہشتم]] کی ایک مطلقہ امریکی خاتون ویلس سمپسن کی خاطر تخت سے دست برداری کا مسئلہ سخت ہلچل کا باعث ثابت ہوا۔ پھر ٹوری وزیر اعظم نیول [[نوائل چیمبرلین|چیمبرلین]] کی [[ہٹلر]] کے تئیں خوشنودی کی پالیسی تباہ کن ثابت ہوئی اور ملک کو جنگ کی آگ نے لپیٹ میں لے لیا-
سطر 62:
== دوسری جنگ عظیم اور چرچل ==
 
[[تصویر:Winston Churchill.jpg|framepx|thumbnail|بائیں|ونسٹن [[ونسٹن چرچل|چرچل]]]]یہ نئے ٹوری رہنما ونسٹن[[ونسٹن چرچل|چرچل]] کی پرعزم اور مضبوط قیادت تھی کہ جس نے برطانیہ کو اس [[دوسری جنگ عظیم]] میں فتح سے ہمکنار کیا۔ اس جیت میں جنگ کے دوران قومی حکومت میں لیبر پارٹی کی شمولیت اور امریکا کے فوجی اتحاد کے کردار کو بھی اہمیت حاصل تھی۔دوسری عالم گیر جنگ کے بعد جب سن انیس سو پینتالیس میں عام انتخابات ہوئے تو اس میں ٹوری پارٹی کے مقابلہ میں لیبر پارٹی کی بھاری جیت نے ساری دنیا کو حیرت ذدہ کر دیا۔ خود لیبر رہنماؤں کو اتنی زبردست جیت کی توقع نہیں تھی۔پھر سنہ انیس سو اکیاون میں اس وقت لوگوں کے تعجب کی انتہا نہیں رہی جب لیبر پارٹی کی فلاحی بہبود ، بنیادی صنعتوں کو قومیانے اور بے روزگاری کے خاتمہ کے لیے انقلابی تبدیلیوں کے دور کے باوجود اسے عام انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور چرچل کی قیادت میں ٹوری پارٹی پھر برسر اقتدار آگئی۔اس دوران پارٹی کی قیادت بدلی اور چرچل کی جگہ ہیرلڈ میکملین نے سنبھالی لیکن اقتصادی خوشحالی کی بدولت ٹوری پارٹی تیرہ سال تک ملک پر حکمران رہی اورپھر جب ملک اقتصادی [[کساد بازاری]] کا شکار ہوا تو ہیرلڈ ولسن کی قیادت میں لیبر پارٹی سن انیس سو چونسٹھ کے انتخابات میں فتح مند رہی۔
 
== دائرہ ==
سطر 70:
ولسن کی قیادت میں برطانیہ جب خوشحالی سے سرشار تھا اور اس دور کو سوئنگنگ سکسٹیز سے تعبیر کیا جا رہا تھا کہ اچانک انیس سو ستر کے انتخابات میں عوام نے لیبر پارٹی کی بساط الٹ دی اوراقتدار ٹوری لیڈر ایڈورڈ ہیتھ کے حوالہ کر دیا۔
 
ایڈورڈ ہیتھ کی پالیسیاں ٹوری پارٹی کی روایتی پالیسیوں کے برعکس قدرے ترقی پسندی کی سمت بڑھ رہی تھیں کہ ملک میں صنعتی تعلقات کے قانون پر بحران اٹھ کھڑا ہو گیا اور تیل کی عالمی قیمتوں میں زبردست اضافہ کے نتیجہ میں پیدا شدہ [[بین الاقوامی]] اقتصادی ہلچل نےملک میں سیاسی حالات خراب کر دیے اور چار سال بعد ہی سن چوہتر کے انتخابات میں ہیرلڈ [[ولسن]] دوبارہ بر سر اقتدار آ گئے۔
 
== طویل ترین دور اقتدار ==
سطر 87:
[[زمرہ:1834ء میں قائم ہونے والی سیاسی جماعتیں]]
[[زمرہ:برطانیہ کی سیاسی جماعتیں]]
[[زمرہ:خودکار ویکائی]]