"عبرانی قوم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Hmfs.ind (تبادلۂ خیال) کی جانب سے کی گئی 3534844 ویں ترمیم رد کر دی گئی ہے۔
(ٹیگ: رد ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 15:
== عبرانی لفظ “اسرائیل” کا متبادل ==
[[File:Chaldean soldiers with Hebrew captives.jpg|right|thumb|Greek painting of three Chaldeans with captive Hebrews]]
[[تنک]] میں لفظ “عبرانی” عموما اسرائیلوں کے ذریعے مستعمل ہوا ہے جب وہ غیر ملکیوں سے گفتگو کرتے ہیں یا جب غیر ملکی اسرائیلیوں کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ <ref>William David. Reyburn – Euan McG. Fry – A handbook on Genesis – New York – United Bible Societies – 1997</ref> واقعہ یہ ہے کہ تورات کے [[پاراشت لیکھ لیکھا]] جس کا مطلب “جاؤ” یا “نکلو” ہوتا ہے، [[ابراہیم]] کو “عبرانی ابراہیم ” کہا گیا ہے جس کے لفظی معنی “ابراہیم جو دوسرے کنارے پر کھڑا ہے ”۔ {{حوالہ بائبل|جینیسیسکتاب ۔پیدائش۔|14:13}}
 
[[بنی اسرائیل]] کا تعارف [[یعقوب]] کی اولاد ہیں، جو [[اسحاق]] کے بیٹے اور [[ابراہیم]] کے پوتے ہیں۔ [[عبر]] یعقوب کے ساتویں پشت کے جد امجد ہیں۔ اور وہی کئی لوگوں کے جد امجد ہیں جن میں بشمول اسرائیل [[ اسماعیلی]]، [[ادوم]]، [[موآب]]، [[عمون]]، [[مدین]] اور [[بنو قحطان]] شامل ہیں۔
 
[[یہودی دائرۃالمعارف]] کے مطابق اصطلاح “عبرانی” اور “اسرائیلی” عموما ایک ہی قوم کے مستعمل ہیں، بایں طور پر کہ فتح [[کنعان]] سے قبل عبرانی کہا جاتا تھا اور بعد میں اسرائیلی کہا جانے لگا۔ <ref>[http://www.jewishencyclopedia.com/articles/7445-hebrew Hebrews entry in Jewish Encyclopedia]</ref> پروفیسر نادف نعمان اور دوسرے محقیین کہتے ہیں کہ لفظ عبرانی کا استعمال اسرائیلی کے لیے بہت نادر ہے اور اگر کہیں استعمال ہوا بھی ہے تو وہ بہت غیر معمولی صورت حال کے لیے ہوا ہے جیسے مہاجر یا غلام۔ <ref>{{cite book|title=Gender and Law in the Hebrew Bible and the Ancient Near East|year=2009|isbn=978-0-567-54500-8|page=152|author=Carolyn Pressler|editor=Bernard M. Levinson|editor-link=Bernard M. Levinson|editor2=Victor H. Matthews|editor2-link=Victor H. Matthews |editor3=Tikva Frymer-Kensky |editor3-link=Tikva Frymer-Kensky|chapter=Wives and Daughters, Bond and Free: Views of Women in the Slave Laws of Exodus 21.2-11}}</ref><ref>{{cite book|last=Carvalho|first=Corrine L.|title=Encountering Ancient Voices: A Guide to Reading the Old Testament|year=2010|publisher=Anselm Academic|isbn=978-1-59982-050-7|page=68}}</ref
 
== “یہود” کے متبادل کے طور پر ==
رومن سلطنت میں “عبرانی ” ان یہودیوں کے لیے مستعمل ہوتا تھا جو [[عبرانی زبان]] بولتے تھے۔ <ref>[http://www.thefreedictionary.com/Hebrews entry in thefreedictionary.com]</ref> [[عبرانیوں کے نام خط]] بھی شاید [[یہودی مسیحی]] لوگوں کے لیے لکھا گیا تھا۔ <ref>[http://encyclopedia.jrank.org/HAN_HEG/HEBREWS_EPISTLE_TO_THE.html Encyclopædia Britannica: Hebrews, Epistle to the]</ref>
کچھ جدید زبانوں میں، بشمول [[آرمینیائی زبان]]، [[یونانی زبان]]، [[اطالوی زبان]]، [[رومانیائی زبان]]، اور متعدد [[سلاوی زبانیں]] ، لفظ “عبرانی” یہود کے معیاری نام کی حیثیت سے اب بھی باقی ہے جبکہ دوسری زبانوں میں جہاں دونوں اصطلاحیں موجود ہیں، جدید یہودیوں کو اسرائیلی کہنا اچھا نہیں سمجھا جاتا۔ {{citation needed|date=دسمبر 2017}} بائیں بازو یا یہودی تیذیب کے لبرل علما عبرانی لفظ کا استعمال سیکیولر یہودی کے لیے کرتے ہیں۔
 
=== صہیونیت میں ===
 
== حوالہ جات ==