"محمد ثالث" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب+صفائی (14.9 core): + زمرہ:سترہویں صدی کے عثمانی سلطان
سطر 42:
| signature = Tughra of Mehmed III.JPG
}}
 
[[فائل:Mehmed_III.jpg|تصغیر|محمد ثالث]]
''محمد ثالث'' ([[عثمانی ترکی]]: '''محمد ثالث''' ''Meḥmed-i <u>s</u>āli<u>s</u>'', {{lang-tr|III.Mehmed}}) (پیدائش [[26 مئی]] [[1566ء]] – [[22 دسمبر]] [[1603ء]]) [[1595ء]] سے اپنی وفات تک سلطنت عثمانیہ کا فرمانروا رہا۔ وہ اپنے والد مراد سوم کی جگہ تخت سلطانی پر بیٹھا۔
 
سلطنت عثمانیہ میں تخت سنبھالنے کے ساتھ ہی "قتل برادران" کی قبیح رسم کا آغاز [[محمد ثانی|سلطان محمد فاتح]] کے دور میں ہوا اور آہستہ آہستہ یہ رسم زور پکڑتی گئی۔ اس کی بنیادی وجہ نئے سلطان کے لیے بغاوت کے خطرات کو کم کرنا تھا لیکن محمد ثالث کا تخت سنبھالنا برادر کشی کے اس سلسلے میں ایک سیاہ باب کا اضافہ تھا اور 27 بھائیوں کا قتل محمد ثالث کو عثمانی تاریخ میں ناپسندیدہ کرداروں میں شامل کرنے کے لیے کافی تھا۔ اس نے اپنی بیس سے زائد بہنوں کو بھی قتل کیا۔ اس میں حکمرانی کا کوئی گُر نہ تھا اور تمام تر اختیارات اس کی والدہ [[صفیہ سلطان]] کے ہاتھ میں تھے۔ اس کے دور کا اہم واقعہ [[مجارستان|ہنگری]] میں [[آسٹریا]] اور عثمانیوں کے درمیان جنگ تھی جو [[1596ء]] سے [[1605ء]] تک جاری رہی۔
جنگ میں عثمانیوں کی شکست کے باعث سلطان کو افواج کی قیادت خود سنبھالنی پڑی اور وہ [[سلیمان اول]] کے بعد میدان جنگ میں اُترنے والا پہلا عثمانی حکمران تھا۔ اس کی افواج نے [[1596ء]] میں [[اگری]] فتح کیا اور [[جنگ کرسزتس]] میں [[ہیبسبرگ]] اور [[ٹرانسلوانیا]] کی افواج کو شکست دی۔ اگلے سال معالجین نے سلطان کو کثرت شراب نوشی اور بسیار خوری سے پیدا ہونے والے امراض کے باعث میدان جنگ میں اترنے سے منع کر دیا۔
ان جنگوں میں فتوحات کے باعث محمد ثالث کے دور میں زوال پزیر سلطنت عثمانیہ کو کوئی اور دھچکا نہیں پہنچا۔
 
سطر 62 ⟵ 61:
{{end}}
{{عثمانی خاندان}}
 
{{عثمانی شجرہ نسب}}
 
سطر 69 ⟵ 67:
[[زمرہ:22 دسمبر کی وفیات]]
[[زمرہ:خلافت عثمانیہ]]
[[زمرہ:سترہویں صدی کے عثمانی سلطان]]
[[زمرہ:سلاطین عثمانیہ]]
[[زمرہ:عثمانیہ خاندان]]